محراب پور:پریس کلب نوشہروفیروز پر مسلح افراد کی اندھا دھند فائرنگ
اشاعت کی تاریخ: 5th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
محراب پور(جسارت نیوز)نیشنل پریس کلب نوشہرو فیروز پر مسلح افراد کی اندھا دھند فائرنگ، چوکیدار نے بھاگ کر جان بچائی، حملہ آور فائرنگ کرتے ہوئے فرار،واقعہ کی اطلاع ملتے ہی صحافی نیشنل پریس کلب پہنچ گئے، این پی پی آفس پر حملے کیخلاف ضلع بھر سے آئے صحافیوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا جس کی قیادت نیشنل پریس کلب کے صدر ایم ظفر تگڑ، پریس کلب نوشہرو فیروز کے صدر محمد یونس راجپر اور دیگر نے کی،فائرنگ کے واقعہ اور صحافیوں کے احتجاج پر ایس ایچ او راجہ نوید سرفراز، ڈی ایس پی سردار چانڈیوکے بعدایس ایس پی نوشہرو فیروز میرروحل خان کھوسو بھی پہنچ گئے ، میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایس ایس پی نے کہا کہ نیشنل پریس کلب پر حملہ کرنے والے حملہ آوروں کو جلد گرفتار کر لیا جائے گا اور ہم تفتیش کرکے پتہ چلائیں گے کہ حملہ کیوں اور کس مقصد کیلئے کیا گیا،صحافیوں سمیت ہر کسی کو تحفظ فراہم کرنا پولیس کا فرض ہے جو ہم ہر صورت کریں گے جس کے بعد صحافیوں نے ایس ایس پی کو تین دن کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے ایس ایس پی آفس کے سامنے اعلان کردہ احتجاج ملتوی کردیا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نیشنل پریس کلب ایس ایس پی
پڑھیں:
رفح میں نام نہاد کمانڈر یاسر ابو شباب نامعلوم مسلح افراد کے ہاتھوں قتل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
رفح: غزہ کی پٹی کے جنوبی شہر رفح میں القوات الشعبیہ کے کمانڈر یاسر ابو شباب کو نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے قتل کردیا۔
تفصیلات کے مطبق کمانڈریاسر ابو شباب اوراس کے نائب غسان الداہنی پرنامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں دونوں شدید زخمی ہوگئے جنہیں فوری طور پر اسپتال سورومنتقل کیا گیا جہاں پر ابو شباب زخموں کی تاب نہ لاتےہوئے دم توڑگیا۔
القوات الشعبیة کو غزہ میں حماس مخالف ایک مسلح گروہ کے طور پر جانا جاتا ہے۔ یاسر ابو شباب کو اسرائیلی فوج کی جانب سے اسلحہ اور تحفظ فراہم کیا جا رہا تھا اور وہ صیہونی فوج کے ساتھ رابطے میں تھا۔
ابوشباب اسرائیل کے لئے کھلے عام کام کرنے اور اسرائیلی افواج کے زیر قبضہ علاقوں میںفلسطینیوں کی امداد کی چوری، بھتہ خوری، دھمکیاں دینے اورفلسطینی شہریوں کے قتل میں مرکزی کردار ادا کرتا تھا۔
واضح رہے کہ 32 سالہ ابو شباب کو اصل میں حماس نے منشیات کی اسمگلنگ کے الزام میں حراست میں لیا تھا اور وہ 7 اکتوبر 2023 کے بعد جیل سے فرار ہو گیا تھا۔ 2024 کے اوائل تک، اس نے خود کو اسرائیلی قابض افواج کے ساتھ جوڑ لیا تھا اور مشرقی رفح میں ایک مسلح گروپ کی کمان سنبھال لی تھی، جسے بعد میں “مقبول افواج” کہا جاتا تھا۔
ابو شباب کا قتل غزہ میں اسرائیل کی قلیل مدتی پالیسی کی ناکامی، اور “حماس کا متبادل” منصوبے کے خاتمے کی عکاسی کرتا ہے۔
اسرائیل ہیوم اخبار نے اس سے قبل انکشاف کیا تھا کہ قابض وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے “غزہ کے اندر اسرائیلی فوجیوں کی حفاظت کے لیےالقوات الشعبیة گروپ کو ہتھیاروں سے مدد فراہم کرنے کا اعتراف کیا ہے ۔”
یاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل یاسر ابو شباب نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے غزہ کے لوگوں کی خدمت کرنے کے لیے ایک آزاد عوامی فورس تشکیل دی ہے۔ جب کہ اس گروپ کے اسرائیلی فوج کے ساتھ قریبی تعلقات، اور فلسطینی مزاحمت کاروں کے زیر حراست اسرائیلی قیدیوں کے ٹھکانے کا پتہ لگانے اور غزہ میں مزاحمتی سرنگوں کی نشاندہی کرنے میں ان کی جاری مدد نے غزہ کے لوگوں کے سامنے اس گروپ کی اصل نوعیت کو توقع سے بہت پہلے ہی بے نقاب کر دیا تھا۔