برطانوی عدالت نے 2018 میں نوویچوک زہر دینے کے مشہورِ زمانہ واقعے کی انکوائری کی رپورٹ عام کردی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن ہی ذمہ دار ہیں جنھوں نے ایک دہرے ایجنٹ سرگئی اسکرپل کے برطانیہ میں قتل کی منظوری دی تھی۔

برطانوی عدالت کی انکوائری رپورٹ میں زہریلے پرفیوم سے قتل کی سازش کو انتہائی لاپروا طاقت کا مظاہرہ قرار دیا جس میں ایک بے گناہ خاتون ڈان سرجیس کی جان چلی گئی۔

یہ معاملہ مارچ 2018 کا ہے جب سابق روسی جاسوس سرگئی اسکرپل اور ان کی بیٹی یولیا کو برطانیہ کے شہر سالسبری میں ایک بینچ پر بے ہوش حالت میں پایا گیا تھا۔

بعدازاں معلوم ہوا کہ ان کے گھر کے دروازے کے ہینڈل پر اعصابی زہر نوویچوک لگایا گیا تھا تاہم اس قاتلانہ حملے میں سرگئی اسکرپل محفوظ رہے۔

اس کے واقعے چار ماہ بعد 44 سالہ ڈان سرجیس کے ساتھی کو ایک جعلی پرفیوم کی بوتل ملی جس میں نوویچوک تھا اور اسے روسی ایجنٹ لائے تھے۔

اس کا مقصد یہ تھا کہ جیسے ہی ڈبل ایجنٹ سرگئی اسکرپل اس بوتل کو کھولیں ان پر بوتل میں موجود مہلک کیمیکل اثر انداز ہوجائے اور اُن کی پُراسرار موت ہوجائے۔

تاہم یہ بوتل روسی ایجنٹس نے سڑک پر ہی پھینک دی جو ایک راہگیر کے ہاتھ لگی اور جس نے اسے اپنی ساتھی ڈان سرجیس کو دیا۔

خاتون نے اسے پرفیوم سمجھ کر کپڑوں پر چھڑکا تو زہر کے اثر میں آگئیں اور فوراً موت کے منہ میں چلی گئی جب کہ ان کا پارٹنر شدید بیمار ہوگیا تھا۔

برطانوی سپریم کورٹ جج انتھونی ہیوز نے رپورٹ میں کہا کہ یہ کارروائی روسی ملٹری انٹیلیجنس جی آر یو کی خصوصی ٹیم نے کی اور اس نوعیت کی کارروائی صرف صدر پیوٹن ہی کی منظوری سے ممکن تھی۔

انھوں نے مزید کہا کہ زہریلی بوتل کو سڑک پر پھینک دینا ناقابلِ یقین حد تک غیر ذمہ دارانہ عمل تھا جس سے عام شہریوں کی جان خطرے میں پڑ گئی۔

رپورٹ کے مطابق اس بوتل میں موجود زہر ہزاروں لوگوں کو ہلاک کرنے کی صلاحیت رکھتا تھا۔

خیال رہے کہ روس نے ہمیشہ ان الزامات کو برطانوی پروپیگنڈا قرار دے کر مسترد کیا ہے اور لندن میں واقع روسی سفارت خانے نے اس نئی رپورٹ پر فوری ردعمل نہیں دیا۔

رپورٹ سامنے آتے ہی برطانوی حکومت نے روس کی فوجی خفیہ ایجنسی جی آر یو پر نئی پابندیاں عائد کر دیں اور روسی سفیر کو وزارتِ خارجہ طلب کر لیا۔

یاد رہے کہ یہ دوسری مرتبہ ہے کہ برطانوی تفتیش نے روسی صدر پیوٹن کو براہِ راست برطانیہ میں قتل کی کارروائی کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔

2016 کی انکوائری میں بتایا گیا تھا کہ سابق روسی ایجنٹ الیگزینڈر لیتوینینکو کو لندن میں تابکار مادے پولونیم-210 سے قتل کرنے کا حکم بھی غالباً پیوٹن نے دیا تھا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سرگئی اسکرپل گیا تھا

پڑھیں:

روسی صدر پیوٹن نے یورپی ممالک کو تیسری جنگ عظیم کی دھمکی دے دی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ماسکو:روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے یورپی ممالک کو دھمکی آمیز پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ روس تیسری جنگ عظیم کے لیے تیار ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر پیوٹن نے کہا کہ روس یورپ کے ساتھ لڑائی شروع کرنے کا خواہاں نہیں لیکن اگر یورپ نے روس کے خلاف جنگ کا فیصلہ کیا تو ہم بھی بھرپور جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔

صدر پیوٹن نے خبردار کیا کہ حالات بہت تیزی سے ایسے مرحلے پر پہنچ سکتے ہیں جہاں بات چیت کے لیے کوئی راستہ باقی نہ رہے،  انہوں نے یورپی ممالک سے اپیل کی کہ یوکرین کو نیٹو میں شامل کرنے کی سازش ترک کریں کیونکہ روس اپنا دفاع جانتا ہے۔

روسی صدر کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب روسی وفد امریکا پہنچا ہے تاکہ یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات کیے جائیں، یہ مذاکرات ان تجاویز پر ہوں گے جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس اور یوکرین کے صدور کو پیش کی تھیں۔

صدر پیوٹن کے اس بیان نے بین الاقوامی سطح پر خطرے اور تشویش میں اضافہ کر دیا ہے جبکہ عالمی رہنماؤں نے صبر اور سفارتکاری کے ذریعے صورتحال کو قابو میں رکھنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • برطانیہ میں نوویچوک قتل کیس: پیوٹن ذمہ دار قرار
  • برطانوی ہائی کمشنر سے ملاقات میں اہم مطالبہ کیا تھا ،اندرونی کہانی سامنے آگئی
  • برطانیہ میں پاکستانی طلبا کے داخلوں پر پابندی؛ تعلیمی ویزے بند کرنے کا عندیہ
  • برطانیہ، پاکستانی طلبا کے داخلوںپر پابندی؛ تعلیمی ویزے بند
  • محسن نقوی اور برطانوی ہائی کمشنر کی ملاقات، پاک برطانیہ تعلقات اور سیکیورٹی تعاون پر تبادلہ خیال
  • روس یوکرین کے ساتھ جاری جنگ ختم کرنا چاہتا ہے، ٹرمپ
  • یوکرین امن مذاکرات: پیوٹن کی یورپ کو تیسری جنگ عظیم کی دھمکی
  • یوکرین امن مذاکرات؛ پیوٹن نے یورپ کو تیسری جنگ عظیم کی دھمکی دے دی
  • روسی صدر پیوٹن نے یورپی ممالک کو تیسری جنگ عظیم کی دھمکی دے دی