کرشنگ سیزن، چینی کی قیمت میں 15 تا 17 روپے فی کلو کمی
اشاعت کی تاریخ: 10th, December 2025 GMT
لاہور(نیوزڈیسک) پنجاب میں 54 لاکھ 9 ہزار 889ٹن گنے کی کرشنگ مکمل ہو گئی ہے ، فی کلو ایکس مل ریٹ پندرہ سے سترہ روپے کم ہوگیا ۔
پنجاب میں چوون لاکھ نو ہزار آٹھ سو نواسی میٹرک ٹن گنے کی کرشنگ مکمل ہوگئی ، حالیہ کرشنگ سے 4 لاکھ 30 ہزار 778 میٹرک ٹن چینی کی پیداوار حاصل ہوئی جس سے ایکس مل قیمت میں 15 سے 17 روپے فی کلو کمی ریکارڈ کی گئی ہے ۔کین کمشنر پنجاب امجد حفیظ کے مطابق پنجاب میں اس وقت کل پانچ لاکھ بیالیس ہزارنوسو میٹرک ٹن چینی کے ذخائر موجود ہیں ۔ مارکیٹ میں چینی کی قیمت میں دس سے پندرہ روپے فی کلو کمی ہوئی آئندہ دنوں میں قیمت مزید کم ہونے کا امکان ہے ۔ پنجاب میں شوگر ملیں کسانوں کو تین سو پچھہتر سے چار سو اسی روپے فی چالیس کلو گرام گنے کی قیمت ادا کررہی ہیں ۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
رواں سیزن کینو کی برآمدات کے لیے تین لاکھ ٹن کا ہدف مقرر
کراچی:پاکستان سے رواں سیزن کینو کی برآمدات کا آغاز ہوگیا ہے، آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجی ٹیبل ایکسپورٹرز امپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن نے رواں سیزن کے لیے تین لاکھ ٹن کا ہدف مقرر کیا ہے، جس کے پورا ہونے پر 110 ملین ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہونے کا امکان ہے۔
یکم دسمبر سے اب تک 6 ہزار ٹن کینو مشرق وسطیٰ، سری لنکا اور فلپائن بھیجا جا چکا ہے۔
گزشتہ سیزن میں پاکستان سے ڈھائی لاکھ ٹن کینو برآمد کیا گیا تھا، جس سے 95 ملین ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوا تھا۔
ایسوسی ایشن کے سرپرستِ اعلیٰ وحید احمد کے مطابق اس سال کینو کی بمپر کراپ ہوئی ہے اور مجموعی پیداوار 27 لاکھ ٹن تک رہنے کا امکان ہے، جو گزشتہ سال 17 لاکھ ٹن تھی۔ تاہم پیداوار میں نمایاں اضافے کے باوجود پاکستانی کینو کی برآمدات اب بھی پانچ سال قبل کی 5.5 لاکھ ٹن کی سطح سے 50 فیصد کم ہیں۔
ان کے مطابق اس کمی کی بنیادی وجہ کینو کی کاشت میں ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کا فقدان اور ماحول کے بدلتے تقاضوں سے ہم آہنگ نئی ورائٹی متعارف نہ کرانا ہے۔
وحید احمد کا کہنا ہے کہ پی ایف وی اے نے حکومت کو کینو کی برآمدات بڑھانے کے لیے قلیل، وسط اور طویل المدتی منصوبہ فراہم کیا ہے، جس پر عمل درآمد کی صورت میں اگلے پانچ سال میں نئی ورائٹیز متعارف کروا کر برآمدات کو 400 ملین ڈالر تک بڑھایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مصر، امریکا، مراکش اور چین سے نئی ورائٹیز حاصل کر کے پاکستان میں کاشت کرنا ہوگی، جبکہ کم پانی استعمال کرنے والی لیمن، گریپ فروٹ، اورنج اور مینڈرین جیسی اقسام کو ترجیح دینا ہوگی، جن کی عالمی منڈیوں میں طلب بھی موجود ہے۔
ان کے مطابق افغانستان سے تجارت بند ہونے کے باعث وسط ایشیائی ریاستوں اور روس تک زمینی راستے سے کینو کی برآمدات میں مشکلات کا سامنا ہے، جبکہ ایران کے ذریعے متبادل راستہ طویل اور مہنگا ثابت ہو رہا ہے۔ سیزن کے آغاز پر ہی ایران کے راستے فریٹ میں 100 فیصد اضافہ ہو چکا ہے، جب کہ لاجسٹکس کے مسائل بھی درپیش ہیں۔
وحید احمد نے کینو کی برآمدات بڑھانے کے لیے قومی سطح پر حکمتِ عملی اپنانے، ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کو فروغ دینے اور پانی کی قلت کے پیش نظر جدید آبپاشی طریقوں پر منتقل ہونے کی ضرورت پر زور دیا۔