جی ڈی اے کے رہنما غلام مرتضیٰ جتوئی وکلاء کے ہمراہ عدالت میں پیش
اشاعت کی تاریخ: 5th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
قنبرعلی خان (نمائندہ جسارت) جی ڈی اے کے مرکزی رہنما اور نیشنل پیپلز پارٹی کے سربراہ غلام مرتضیٰ جتوئی ڈوکری اور باڈہ تھانوں میں درج مقدمات کے سلسلے میں اپنے وکلاء کے ہمراہ لاڑکانہ کی فرسٹ ایڈیشنل اینڈ سیشن جج کی عدالت میں پیش ہوئے، دوران سماعت تفتیشی افسر نے عدالت کے سامنے اپنا بیان قلمبند کروایا، جس کے بعد عدالت نے مقدمے کی سماعت 20 دسمبر تک ملتوی کردی، سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے غلام مرتضیٰ جتوئی نے کہا کہ تفتیشی افسر کئی پیشیوں کے بعد آج عدالت میں پیش ہوا، جس کا بیان عدالتی ریکارڈ میں شامل کرلیا گیا ہے جبکہ میرا بیان بھی ریکارڈ ہونا ہے، انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور فرنٹیئر کی صورتحال سمیت ملک کے حالات ٹھیک نہیں ہیں، اللہ اس ملک پر رحم کرے کیونکہ ملک انتشار کا شکار ہے، ابھی تک 27ویں ترمیم منظور نہیں ہوئی اور اب 28ویں ترمیم کی بات کی جارہی ہے، جو بھی کام کرنا ہے کوشش یہ ہے کہ 28ویں ترمیم میں ہو جائیں، اگر اس میں کچھ چیزیں رہ گئیں تو پھر 29ویں ترمیم بھی آئے گی، انہوں نے کہا کہ چیف کا نوٹیفکیشن جاری ہونا تھا لیکن نہیں ہوا، کچھ قانون دانوں کا خیال ہے کہ نوٹیفکیشن کی ضرورت نہیں اور کچھ کا خیال ہے کہ ضرورت ہے، بہرحال یہ ایک الجھن ہے، ملک کے حالات بہتر نہیں ہیں، جی ڈی اے کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر صفدر علی عباسی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غلام مرتضیٰ خان کے مقدمات نوشہرو فیروز اور لاڑکانہ میں چل رہے ہیں، اور وہ صبر کے ساتھ ہر پیشی پر حاضر ہو رہا ہے، انہوں نے طے کیا ہے کہ جھکنا نہیں، یہی اپوزیشن کی آواز ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: غلام مرتضی کہا کہ
پڑھیں:
بلوچستان، وکلاء برادری کا 27ویں آئینی ترمیم کیخلاف تحریک چلانے کا فیصلہ
تحریک کیلئے دو کمیٹیاں تشکیل دی گئیں، جو مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد اور مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والی مذہبی شخصیات سے ملاقات کرینگی۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کی وکلاء برادری نے 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف تحریک چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ جس کیلئے دو کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں۔ آل بلوچستان وکلاء نمائندگان کیجانب سے منعقدہ کانفرنس میں 27ویں آئینی ترمیم اور ملک گیر وکلاء تحریک پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں بلوچستان میں وکلاء تحریک کو فعال بنانے کیلئے مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین، سول سوسائٹی، طلباء تنظیموں، خواتین، تاجر برادری، مزدور تنظیموں کے ساتھ رابطہ کرنے کیلئے اہم فیصلے کئے گئے۔ اجلاس میں وکلاء ایکشن کمیٹی موجودہ و سابق عہدیداران پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی گئی۔ کمیٹی کے چیئرمین علی احمد کرد، جبکہ ممبران میں سپریم کورٹ بار ایسوسیشن کے سابق صدور کامران مرتضٰی، امان اللہ کنرانی کے علاوہ بلوچستان ہائیکورٹ کے دیگر وکلاء شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ایک کوآرڈینیشن کمیٹی بھی تشکیل دے دی گئی ہے جو مختلف مکاتب فکر کے لوگوں سے رابطہ کریں گے۔ اجلاس میں کہا گیا کہ 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف ملک گیر وکلاء تحریک کامیابی سے جاری ہے۔