عافیہ صدیقی کیس، خارجہ پالیسی و قانونی پیچیدگیاں، سماعت20 جنوری تک ملتوی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, December 2025 GMT
اسلام آباد(نیوزڈیسک) ہائیکورٹ میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی صحت اور وطن واپسی کیلئے دائر درخواست پر چار رکنی لارجربینچ نے سماعت کی۔ دورانِ سماعت عدالت نے واضح کیا کہ اوریجنل پٹیشن میں وطن واپسی کی استدعا موجود نہیں تھی، جبکہ وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ عدالتی ڈائریکشنز پر عمل نہ ہونے پر توہینِ عدالت کی درخواست بھی دائر ہے۔عدالت نے میڈیکل سہولیات سے متعلق امریکی حکام کے جواب پر بھی سوال اٹھایا
جسٹس ارباب محمد طاہر نے استفسار کیا کہ امریکا کے ساتھ قیدیوں کی حوالگی کا معاہدہ موجود ہے ت کیا اس حوالے سے کوئی مؤقف چیلنج کیا گیا؟ عدالت نے میڈیکل سہولیات سے متعلق امریکی حکام کے جواب پر بھی سوال اٹھایا، جس میں کہا گیا تھا کہ جیل میں سہولیات دستیاب ہیں مگر مرضی کے ڈاکٹر کی اجازت نہیں مل سکتی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے مؤقف اپنایا کہ حکومت نے ویزا پراسیس سمیت تمام ممکنہ سہولیات فراہم کیں، تاہم پاکستان کسی دوسرے ملک کے جوڈیشل نظام میں مداخلت نہیں کرسکتا اور ڈاکٹر عافیہ چونکہ امریکی نیشنل ہیں، اس لئے معاملہ امریکی عدالتی دائرہ اختیار میں ہے۔عدالت نے وفاقی حکومت کو بریف جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت بیس جنوری تک ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: عدالت نے
پڑھیں:
70ء کی دہائی سے مہاجر حقوق کی جدوجہد کر رہے ہیں، عزت اور بقاء پر سمجھوتہ نہیں کرینگے، خالد مقبول صدیقی
جلسہ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین ایم کیو ایم نے کہا کہ آج کراچی کو جو کچھ بھی وفاق سے مل رہا ہے وہ دلوانا ہماری ذمہ داری ہے، یہ وفاق کے زیرانتظام ترقیاتی اسکیموں کا پیسہ ایم کیو ایم پاکستان کے اراکین اسمبلی کا نہیں بلکہ اس شہر کے عوام کا ہے، ان پیسوں کی نگرانی ہم خود کر رہے ہیں، ہم کسی کو کراچی کا حق کھانے نہیں دینگے۔ اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے زیرِ اہتمام ملیر کھوکھرا پار بمقام گولڈن گراؤنڈ سے متصل روڈ پر منعقد جلسہ عام کا انعقاد کیا گیا۔ جلسہ عام میں چیئرمین ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار، گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری، اراکین مرکزی کمیٹی و دیگر رہنماؤں نے شرکت کی، چیئرمین ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے جلسہ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کی شب کا یہ اجالا امید کی ایک نئی کرن ہے، یہ شہر جو پورے پاکستان کو پالتا رہا ہے بنیادی حقوق سے محروم ہے، پاکستان کا واحد پورٹ سٹی ہے موٹرویز سے محروم ہے، حق جتانا ہمارے کام نہیں حق دلانا ہمارا کام ہے، آج کراچی کو جو کچھ بھی وفاق سے مل رہا ہے وہ دلوانا ہماری ذمہ داری ہے، یہ وفاق کے زیرانتظام ترقیاتی اسکیموں کا پیسہ ایم کیو ایم پاکستان کے اراکین اسمبلی کا نہیں بلکہ اس شہر کے عوام کا ہے، ان پیسوں کی نگرانی ہم خود کر رہے ہیں، ہم کسی کو کراچی کا حق کھانے نہیں دینگے، یہ شہر اب جاگ چکا ہے اب یہ شہر سوئے گا نہیں، یہ وہ شہر ہے جس نے عام آدمی کو ایوان میں پہنچایا آپکی نمائندگی کرنے والے آپ درمیان رہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ اب ثابت ہوچکا ہے کہ یہ ملک اب آپکے بغیر نہیں چل سکتا، ہم نے یہ ملک بنایا ہے اور اب چلا کر دکھائیں گے، ہم نے اپنے حصے سے زیادہ قربانی دے چکے ہیں اب کسی اور کی باری ہے، کوئی ہمیں ڈرا کر دیوار سے نہیں لگا سکتا ہماری خاموشی ہماری کمزوری نہیں بلکہ ہماری تربیت ہے۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے مزید کہا کہ پہلے سرجانی اور ملیر کے عوام نے باہر نکل کر حق پرستی کا ثبوت دیا۔ انکا کہنا تھا کہ یہ تنظیم شہیدوں کی امانت ہے اگر کوئی ایم کیو ایم سے زیادہ بڑا ہونے کی کوشش کریگا تو آپکا یہ فرض بنتا ہے کہ اسکو اسکی اصل حیثیت یاد دلائیں، ہمیں شخصیت پرستی سے بچنا ہے یہ سب ہماری اور ایک ایک کارکن کی ذمہ داری ہے، تو آئیے ایک مضبوط متحد منظم ایم کیو ایم کو آگے لیکر چلیں، ہم 1977ء سے مہاجروں کی جدوجہد کر رہے ہیں، ہم اپنی عزت اور بقا پر کوئی کمپرومائز نہیں کرینگے، ہمارے اور آپکا وقت آگیا ہے منزل ہمارے قدموں پر ٹکرارہی ہے۔