27 بین الاقوامی کنونشنز پر عملدرآمد، پاکستان کا جی ایس پی پلس اسٹیٹس محفوظ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, December 2025 GMT
پاکستان کا یورپی یونین کے ساتھ جی ایس پی پلس اسٹیٹس صرف تجارتی رعایت نہیں، بلکہ یہ ملک کی اقتصادی زندگی کا اہم ستون ہے، جس کے ذریعے قریباً 6 ارب یورو کی پاکستانی مصنوعات بالخصوص ٹیکسٹائل دنیا کی سب سے بڑی سنگل مارکیٹ میں ہر سال بغیر کسٹم ڈیوٹی کے برآمد کی جاتی ہیں۔
اس اسٹیٹس کے باعث برآمد کنندگان کو 450 سے 550 ملین یورو کی بچت ہوتی ہے اور 1.
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی رہنما پاکستان کی جی ایس پی پلس سہولت کیخلاف مہم چلا رہے ہیں، خواجہ آصف
2014 میں 27 بنیادی بین الاقوامی کنونشنز، جن میں انسانی حقوق، مزدور حقوق، ماحولیات اور اچھی حکمرانی کے اصول شامل ہیں، کی توثیق اور نفاذ کے عوض یہ مراعات دی گئیں۔ اس کے بعد سے پاکستان کو مجموعی طور پر 3.6 ارب یورو کی برآمدات کا فائدہ حاصل ہوا اور پاکستان یورپی یونین تجارت 4.5 ارب یورو سے بڑھ کر قریباً 9 ارب یورو ہوگئی۔
گزشتہ دہائی میں پاکستان نے قومی سطح پر ایک مکمل تعمیل ڈھانچہ قائم کیا، صوبائی سطح پر ٹریٹی ایمپلیمنٹیشن سیلز، مخصوص جی ایس پی پلس فوکل پوائنٹس، سالانہ خود رپورٹنگ اور اعلیٰ سطحی مذاکرات کے نظام کو متعارف کرایا، جبکہ 80 سے 85 فیصد قانونی ہم آہنگی حاصل کی۔
اس کے علاوہ نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن کو دوبارہ اے اسٹیٹس دلایا، اسلام آباد میں کم عمر شادی کی عمر 18 سال کی گئی، مزدور انسپیکشنز میں 20 فیصد اضافہ، ایکسپورٹ زونز میں تجارتی یونینز کو آزادانہ رجسٹریشن کی اجازت، 10 ارب درخت پروگرام کے پہلے مرحلے کی تکمیل، ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے دوری اور موسمیاتی اقدامات میں یورپی یونین کی ستائش حاصل کی۔
تاہم جبراً گمشدگیاں، آزادی اظہار رائے کی صورتحال، توہین مذہب کے قوانین کا غلط استعمال، بند مزدوری اور غیر رسمی شعبوں میں بچوں کی محنت جیسے مسائل ابھی بھی موجود ہیں۔
24 تا 28 نومبر 2025 کو یورپی یونین کی اہم پانچ روزہ نگرانی مشن کی آمد کے بعد پاکستان ایک فیصلہ کن مرحلے پر کھڑا ہے، کیونکہ اس مشن کی خفیہ رپورٹ 2026 کے جی ایس پی پلس جائزے کو شکل دے گی اور طے کرے گی کہ آیا پاکستان یہ اہم مراعات 2027 اور اس کے بعد برقرار رکھ سکے گا یا نہیں۔
آنے والے ہفتے یہ فیصلہ کریں گے کہ پاکستان باقی رہ جانے والے خلا کو مستقل ترقی میں بدلتا ہے یا نہیں اور دنیا کو یہ ثابت کرتا ہے کہ 27 کنونشنز صرف دستخط شدہ نہیں بلکہ بہتر پاکستان کے لیے ایک جذبہ پر مبنی قومی مشن ہیں۔
پاکستان 27 جی ایس پی پلس کنونشنز کو صرف بیرونی شرط نہیں بلکہ قومی مشن کے طور پر اپنائے ہوئے ہے، جو وقار، انصاف، پائیداری اور قومی فخر کا عکاس ہے۔
اہم ملکی اصلاحات میں اسلام آباد میں کم عمر شادی کی عمر 18 سال تک پہنچانا، نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن کو اے اسٹیٹس دینا، اقلیتوں کے تحفظات کو سننا، مزدور انسپیکشنز میں 20 فیصد اضافہ اور جبراً گمشدگی کے کیسز کا شفاف حل شامل ہیں، جو عملی قوانین اور عوام کی زندگی میں حقیقی بہتری کی علامت ہیں۔
قومی عزم کے تحت ہر صوبے میں ٹریٹی ایمپلیمنٹیشن سیلز، جی ایس پی پلس فوکل پوائنٹس، سالانہ اسکور کارڈز اور انسانی حقوق کے فعال میکانزم قائم ہیں، جو 2014 سے کیے گئے ہر وعدے پر پاکستان کے عزم کو ظاہر کرتے ہیں۔
انسانی حقوق، مزدور حقوق، ماحولیاتی اقدامات اور حکمرانی میں قابلِ پیمائش اور تصدیق شدہ بہتری سے 1.5 سے 2 ملین ملازمتیں اور 6 ارب یورو کی ڈیوٹی فری برآمدات محفوظ ہیں۔
پاکستان جی ایس پی پلس گروپ میں موسمیاتی قیادت کے طور پر پہچانا جاتا ہے، 10 ارب درخت منصوبہ، لیونگ سندھ منصوبہ اور مضبوط موسمیاتی وعدے اس کی مثال ہیں۔
حکمرانی میں اصلاحات سے حقیقی نتائج حاصل ہو رہے ہیں، جیسے 190 ٹن منشیات کی ضبطی، ایف اے ٹی ایف کی تعمیل، قومی سطح پر ڈیجیٹل پروکیورمنٹ اور مضبوط شفاف ادارے۔
پاکستان نے 27 کنونشنز کے نفاذ کے لیے مکمل قومی ڈھانچہ قائم کیا ہے تاکہ اصلاحات ادارے اور نگرانی کے نظام تجارت کے کسی بھی پروگرام کے اختتام کے بعد بھی جاری رہیں، کیونکہ عوام انصاف، وقار اور حقوق کے مستحق ہیں۔ دنیا کے صرف 8 ممالک تمام 27 کنونشنز پر پورا اترتے ہیں، اور پاکستان انہی میں سے ایک ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان کا جی ایس پی پلس سفر: 27 وعدے قومی عزم اور حقیقی اصلاحات میں کیسے بدلے؟
اعلیٰ سیاسی قیادت مکمل طور پر متحرک ہے، جس میں نائب وزیر اعظم، وزیر تجارت اور سیکریٹری انسانی حقوق پاکستان کے جی ایس پی پلس ایجنڈے کی قیادت کررہے ہیں۔
24 سے 28 نومبر 2025 کے دوران یورپی یونین کے مشن نے پاکستان کا دورہ کیا، جس کے بعد پاکستان مکمل پر اعتماد ہے۔ ہر فائل، ہر دروازے اور ہر فیکٹری تک رسائی فراہم کی گئی،اور یہ ظاہر کیا گیا کہ 27 کنونشنز پر عملدرآمد ہو رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اقوام متحدہ پاکستان جی ایس پی پلس اسٹیٹس کنونشنز پر عملدرآمد وی نیوز یورپی یونینذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ پاکستان جی ایس پی پلس اسٹیٹس وی نیوز یورپی یونین جی ایس پی پلس یورپی یونین پاکستان کا ارب یورو یورو کی کے بعد
پڑھیں:
پارلیمنٹ، قومی کمیشن برائے حقوق اقلیتاں بل 2025 کثرت رائے سے منظور
اسلام آباد(طارق سمیر) پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس نے قومی کمیشن برائے حقوق اقلیتاں بل 2025 کی کثرت رائے سے منظوری دے دیایکٹ کے تحت اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے کمیشن کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے قائم کمیشن کے پاس کوڈ آف سول پروسیجر 1908 کے تحت سول عدالت کے اختیارات ہوں گے۔ بلکمیشن کے پاس اقلیتوں کے حقوق کی خلاف ورزی کرنے والے کسی بھی معاملے کی تحقیقات کا اختیار ہو گا۔ بلعوامی عہدے پر فائز شخصیت کی جانب سے اقلیتوں کے حقوق کی خلاف ورزی پر کمیشن ایکشن لینے کا مجاز ہو گا۔ بلتحقیقات مکمل ہونے پر متعلقہ حکومت ایک ماہ کی مدت میں کمیشن کی سفارشات پر عملدرآمد کی پابند ہو گی۔ بلکمیشن اپنی رپورٹ اور حکومت کی عملدرآمد رپورٹ اپنی ویب سائٹ پر جاری کرنے کا پابند ہو گا۔ بلکمیشن شکایات درج کرانے والے شہری کی شناخت چھپانے کے لئے احکامات جاری کرنے کا مجاز ہو گا۔ بلوفاقی اور صوبائی حکومتیں اقلیتوں سے متعلق کسی بھی عوامی نوعیت کے مسلئے پر کمیشن سے رائے حاصل کر سکیں گی۔ بلوفاقی حکومت متاثرہ اقلیتی شہریوں کی مالی مدد کے لئے کمیشن کو فنڈز جاری کرنے کی پابند ہو گی۔ بلکمیشن اقلیتوں سے متعلق موجودہ تمام قوانین، قواعد، رولز اور ریگولیشنز کا جائزہ لے گا۔ بلکمیشن اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ اور ترویج کے لئے قومی ایکشن پلان تیار کرے گا۔ بلکمیشن اقلیتوں سے متعلق شکایات کی وصولی اور جائزے کے لیے ایک ڈیٹا بیس کا قیام عمل میں لائے گی۔ بلکمیشن پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر میں ملازمتوں میں اقلیتی کوٹے پر عملدرآمد کا جائزہ لینے کا مجاز ہو گا۔ بلمشترکہ اجلاس میں جمیعت علمائے اسلام ف کی ترمیم کے ذریعے کمیشن سے ازخود نوٹس لینے کا اختیار واپس لے لیا گیاکمیشن اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے قیدی کے ساتھ ملاقات کے لئے جیل کا دورہ کرنے کا مجاز ہو گا۔ بلکمیشن سوشل میڈیا سے اقلیتوں سے متعلق نفرت انگیز مواد ہٹانے کے لئے متعلقہ حکام کو ہدایات جاری کرنے کا مجاز ہو گا۔ بلاقلیتوں کے حقوق کے برخلاف وقوع پذیر ہونے والے کسی بھی واقعے کی تحقیقات کا اختیار کمیشن کے پاس ہو گا۔ بلکمیشن کے ارکان کی کل تعدادگیارہ ہو گی، چئیرمین کی مدت چار سالہ ہو گی، بلچئیرمین کی تعیناتی کے لیے چار رکنی پارلیمانی کمیٹی عمل میں لائی جائے گی، دو اراکین سینیٹ جبکہ دو قومی اسمبلی سے شامل ہوں گے۔ بل