عافیہ امریکی شہری ہیں ،سزا بھی وہیں ہوئی، امریکی نظام میں مداخلت نہیں کرسکتے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل
اشاعت کی تاریخ: 3rd, December 2025 GMT
عافیہ امریکی شہری ہیں ،سزا بھی وہیں ہوئی، امریکی نظام میں مداخلت نہیں کرسکتے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل WhatsAppFacebookTwitter 0 3 December, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی صحت اور وطن واپسی سے متعلق کیس میں وفاقی حکومت سے 20 جنوری تک مکمل بریفنگ طلب کرلی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا ہے کہ عافیہ امریکی شہری ہیں انہیں سزا بھی امریکا میں ہوئی، امریکی نظام میں مداخلت نہیں کرسکتے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر کی سربراہی میں جسٹس خادم حسین سومرو، جسٹس محمد اعظم خان اور جسٹس انعام امین منہاس پر مشتمل لارجر بینچ نے عافیہ صدیقی کی بہن فوزیہ صدیقی کی درخواست پر سماعت کی۔درخواست گزار کے وکیل عمران شفیق ایڈووکیٹ، وفاق کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل راشد حفیظ عدالت میں پیش ہوئے۔ وکیل عمران شفیق نے کہا کہ یہ درخواست دراصل عافیہ صدیقی کی وطن واپسی سے متعلق ہے۔جسٹس ارباب محمد طاہر نے ریمارکس دیے کہ آپ نے اصل پٹیشن میں یہ استدعا نہیں کی تھی، امریکا کے ساتھ مجرمان کی حوالگی کا معاہدہ تو ہے۔
عمران شفیق ایڈووکیٹ نے کہا کہ عدالت نے ڈائریکشنز دے رکھی ہیں، توہین عدالت کی درخواست بھی دائر ہے، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ اس حوالے سے بہت سی باتیں اور فارن پالیسی ایشوز ہیں۔عدالت نے استفسار کیا کہ ایک آرڈر فیلڈ میں ہے، کیا آپ نے اس کو چیلنج کیا ہے؟ آپ نے عدالتی احکامات نہیں مانے اس لیے آپ کو توہین عدالت کے نوٹس ہوئے تھے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ہم نے ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے تاہم درخواست تاحال مقرر نہیں ہوئی اب یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ ہماری درخواست آئینی عدالت میں لگے یا سپریم کورٹ میں۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے ریمارکس دیے کہ اس طرح تو وکیل درخواست گزار کا مسئلہ طویل ہو جائے گا یہ کب تک انتظار کریں گے؟ اے جی آفس کے لیے کیس مقرر کروانا کون سا مسئلہ ہے؟ عدالت نے استفسار کیا کہ میڈیکل سہولیات کا معاملہ آپ نے امریکی حکام سے اٹھایا تو انہوں نے جواب دیا؟،ایڈیشنل اٹارنی جنرل بولے جواب آیا کہ امریکی جیل میں میڈیکل سہولیات دستیاب ہیں، آپ کی مرضی کے ڈاکٹر کو اجازت نہیں ملے گی۔جسٹس ارباب محمد طاہر نے ریمارکس دیے کہ ہم اس پٹیشن کو طے کرنا چاہتے ہیں، چار ججز کے پاس اتنا وقت نہیں کہ روز روز بیٹھیں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہم نے ویزا پراسیس سمیت دیگر سہولیات مہیا کیں، وفاقی حکومت کی حد تک جو استدعا کی گئی اس پر ہم نے عمل کیا، ہم کسی اور ریاست کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی نہیں کر سکتے، ہم امریکا کے اندرونی جوڈیشل سسٹم میں مداخلت نہیں کر سکتے، وہ ایک امریکی نیشنل بھی ہیں جنہیں سزا پاکستان میں نہیں بلکہ امریکا میں ہوئی۔عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ وفاقی حکومت کو کچھ نہ کچھ تو کرنا ہوگا، آپ بریفنگ جمع کرائیں۔ بعدازاں عدالت نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس کی سماعت 20 جنوری تک ملتوی کردی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایران میں غیر قانونی طور پر داخل ہونیوالے 10افغان شہری ایرانی بارڈر گارڈز کی فائرنگ سے ہلاک ایران میں غیر قانونی طور پر داخل ہونیوالے 10افغان شہری ایرانی بارڈر گارڈز کی فائرنگ سے ہلاک لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ نے انجینئر محمد علی مرزا کی ضمانت منظور کرلی، فوری رہائی کا حکم اسرائیلی افواج فلسطینی علاقوں سے نکل جائے، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں قرارداد بھاری اکثریت سے منظور چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کی زیر صدارت غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی افراد کیخلاف کارروائی کیلئے خصوصی ٹاسک فورس... کراچی؛ گٹر میں گر کر بچے کے جاں بحق ہونے پر کے ایم سی کی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آ گئی اوورسیز پاکستانی فاؤنڈیشن کے چیئرمین سید قمر رضا شاہ کا جلد سعودی عرب کا دورہ — پاکستانی کمیونٹی سے اہم ملاقاتوں کا اعلان
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جسٹس ارباب محمد طاہر میں مداخلت نہیں کر عافیہ صدیقی کی نے کہا کہ عدالت نے
پڑھیں:
سندھ ہائیکورٹ کا 27 ویں ترمیم کے حوالے سے اہم فیصلہ آ گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251202-1-9
کراچی(نمائندہ جسارت) سندھ ہائی کورٹ نے 27 ویں ترمیم اور آئینی عدالتوں کے ججز کی تقرری اور وفاقی آئینی ججز کو فریق بنانے کے نکتے پر دائر درخواست کے خلاف تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔عدالت نے اپنے حکم نامے میں ججز کو فریق بنانے کی استدعا مسترد کردی اور ججز سے متعلق ریمارکس بھی حذف کرنے کا حکم دیا۔تحریری حکم نامے میں لکھا گیا کہ درخواست گزار ججز کے نام نکال کر دس یوم میں ترمیمی درخواست جمع کروا سکتے ہیں، اگر مقررہ وقت میں ترمیمی درخواست جمع نہ ہوئی تو درخواست عدم پیروی پر طے کرنے کے لیے مقرر جائے گی۔عدالت نے فیصلے میں کہا کہ درخواست گزار نے 27 ویں ترمیم کے ساتھ وفاقی آئینی عدالت کے ججز کی تقرری کو چیلنج کیا ہے،اگر جج کی تقرری کے خلاف درخواست قابلیت کی بنیاد پر ہو تو آئین کا آرٹیکل199(5) رکاوٹ نہیں ہے، درخواست میں ججز کی تقرری سے متعلق انکوائری کی استدعا نہیں کی ہے۔حکم نامے میں لکھا گیا کہ یہ بات تسلیم شدہ ہے کہ ججز کی تقرری 27 ویں ترمیم کی بنیاد پر ہوئی،ججز کی تقرری پر اعتراض قابلیت کی بنیاد پر نہیں بلکہ 27 ویں ترمیم پر ہے،جب تک ترمیم موجود ہے ججز کی تقرری پر اعتراض نہیں بنتا۔عدالت نے لکھا کہ اِس پلیٹ فارم کو وفاقی آئینی عدالت کے ججز کے خلاف بیانات کے لیے استعمال کی اجازت نہیں دے سکتے، درخواست قانونی نکات تک محدود ہونی چاہیے۔