اسرائیلی فوج کی آئندہ جنگوں میں روبوٹ استعمال کرنے کی کوشش
اشاعت کی تاریخ: 3rd, December 2025 GMT
تسنیم کے عبرانی ڈیسک کی رپورٹ کے مطابق عبرانی ویب سائٹ واللا نے اسرائیلی وزارت جنگ کے انٹیلی جنس ڈپارٹمنٹ کی آرٹیفیشل انٹیلی جنس شاخ کے سربراہ کے ساتھ گفتگو میں انکشاف کیا کہ فوج اس وقت جدید اسلحہ اور اس سے متعلق تکنیکی ڈھانچے کی تحقیق و ترقی میں مصروف ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عبرانی زبان کے میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی فوج آئندہ جنگوں میں روبوٹ اور خودکار مصنوعی ذہانت (AI) پر مبنی نظاموں کو استعمال کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ تسنیم کے عبرانی ڈیسک کی رپورٹ کے مطابق عبرانی ویب سائٹ واللا نے اسرائیلی وزارت جنگ کے انٹیلی جنس ڈپارٹمنٹ کی آرٹیفیشل انٹیلی جنس شاخ کے سربراہ کے ساتھ گفتگو میں انکشاف کیا کہ فوج اس وقت جدید اسلحہ اور اس سے متعلق تکنیکی ڈھانچے کی تحقیق و ترقی میں مصروف ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نئی ٹیکنالوجیز کو جنگ میں روباٹوں کے عملی استعمال کے لیے تیار کر رہی ہے۔ اس کے مطابق یہ کوئی خیالی منصوبہ نہیں، ہم روبوٹس کے مؤثر استعمال کے خواہاں ہیں، ہم نے کئی قسم کے روبوٹ ڈیزائن کیے ہیں اور ان کے لیے مختلف جنگی منظرنامے تیار کیے ہیں تاکہ یہ زمینی سطح پر وہی کردار ادا کریں جو ڈرونز فضا میں انجام دیتے ہیں، یعنی حملوں اور پیش قدمی کے اگلے مورچے پر ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ہم ان روبوٹس کو مختلف شعبوں میں استعمال کر سکتے ہیں، مثلاً تاکتیکی معلومات جمع کرنے میں، تاکہ انسانی فوجی بھیجنے کے بجائے مطلوبہ علاقے میں روباٹ بھیجے جائیں۔ مزید کہا کہ ہم نے پچھلی کارروائیوں میں ڈرونز اور مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا، لیکن ان کی ہدایات کی ذمہ داری پھر بھی فوجیوں پر تھی، اب ہم ایسی ٹیکنالوجی تیار کرنا چاہتے ہیں جو اس بوجھ کو کم کرے اور کچھ ذمہ داریاں خودکار نظاموں کو منتقل کر دے۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ روباٹوں کے استعمال کے حوالے سے اسرائیلی فوج ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے اور اس شعبے میں بنیادی نوعیت کی تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔ قابلِ ذکر ہے کہ عبرانی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق، غزہ پر جنگ کے دوران اسرائیلی فوج نے بڑے پیمانے پر مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا، جس کے نتیجے میں شہری آبادی کی وسیع ہلاکتیں رپورٹ ہوئیں۔
اس اسرائیلی عہدیدار نے اعتراف کیا کہ فوج نے غزہ کی پٹی کو اس شعبے میں تجربات کے ایک مرکز کے طور پر استعمال کیا ہے۔ اس کے بقول گزشتہ دو برسوں میں ہم نے روباٹ اور مصنوعی ذہانت کے پروگراموں کی آزمائش سے قیمتی معلومات حاصل کیں، جو ہمارے لیے سونے سے زیادہ اہم تھیں، اس علاقے میں روباٹس نے ہزاروں کلومیٹر تک مشن انجام دیے، ایسے اعداد و شمار جن کا ہم تصور بھی نہیں کر سکتے تھے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج مصنوعی ذہانت انٹیلی جنس کے مطابق کیا کہ
پڑھیں:
اسرائیل کی غزہ پر مکمل قبضے اورخصوصی فوجی آپریشن کی منصوبہ بندی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251203-01-26
غزہ (مانیٹرنگ ڈیسک) اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے کے باوجود جنگ دوبارہ شروع کرنے، غزہ پر مکمل قبضہ کرنے یا یلو لائن کے ساتھ رہنے اور غزہ کے باقی ماندہ حصے میں خصوصی فوجی آپریشن جیسے آپشنز پر غور شروع کر دیا۔عالمی میڈیا نے اسرائیلی نشریاتی ادارے کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اسرائیلی فوج کا خیال ہے کہ امریکا کے پاس اب تک فلسطینی مجاہدین کو غیر مسلح کرنے کا کوئی واضح منصوبہ نہیں ہے اور وہ اپنی طاقت بحال کرنے کے لیے کام کر رہے ہیںجب کہ اسرائیلی فوج انہیں اس سے روکنا چاہتی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل اب بھی فلسطینی مجاہدینکے ہتھیار ڈالنے اور گرفتاری کے بعد ان کے غزہ سے نکل جانے پر اصرار کر رہا ہے جب کہ ایک سابق امریکی انتظام جس میں فلسطینی مجاہدین کے رفح سے اسرائیلی فوج کے کنٹرول سے باہر کے علاقوں میں نکلنے کی تجویز دی گئی تھی ناکام ہوچکا ہے۔امریکی سرپرستی میں مصر اور قطر کی معاونت اور ثالثی سے طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کے مطابق اسرائیلی افواج تباہ حال غزہ کے تقریباً 55 فیصد حصے کو کنٹرول کر رہی ہیں اور اس وقت یلو لائن سے پیچھے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل امریکی منصوبے کے دوسرے مرحلے میں منتقلی میں تاخیر کر رہا ہے، اس مرحلے میں غزہ میں بین الاقوامی افواج کی تعیناتی اور غزہ کی پٹی کے معاملات کو چلانے کے لیے سویلین حکومت کی تشکیل شامل ہے۔اسرائیل رفح میں پھنسے ہوئے مجاہدین کے مسئلے کو حل کرنے اور انہیں غیر مسلح کرنے پر بضد ہے۔علاوہ ازیں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ شام سے دمشق اور ہرمن تک مکمل غیر عسکری بفر زون کا مطالبہ کرتے ہیں ، ہم دہشت گرد کارروائیاں روکنے کے لیے اقدامات جاری رکھیں گے۔قبل ازیں غزہ میں اسرائیلی ڈرون حملے میں ایک ایسے نوجوان کو نشانہ بنایا گیا جس کا مشغلہ شادیوں میں فوٹوگرافی کرنا تھا اور جو اپنے شہر کو صہیونی ریاست کے ہاتھوں تباہ و برباد دیکھ کر ڈاکومینٹریز بنانے لگا تھا۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق محمود وادی نامی یہ نوجوان بھی تابناک مستقبل کے خواب آنکھوں میں سجائے جدید فوٹو گرافی میں کیریئر بنانا چاہتا تھا، اکتوبر 2023 ء میں اسرائیلی بمباری اور اس میں خواتین اور بچوں کے شہید ہونے کے المناک واقعات نے محمود وادی کے مقصدِ حیات کو ہی بدل کر رکھ دیا۔وہ اپنی تمام صلاحیتیں غزہ کی تباہ حالی اور شہر کے اجڑنے پر ڈاکومنٹریز بنانے میں صرف کرنے لگا تھا جو صہیونی ریاست کو ایک آنکھ نہ بھایا۔اسرائیلی فوج نے خان یونس کے علاقے میں محمود وادی کو جاسوس ڈرون کے ذریعے نشانہ بنایا جس میں نوجوان فوٹوگرافر شہید ہوگیا، محمود وادی کا قصور بس اتنا تھا کہ اس نے سوشل میڈیا پر اپنا اکاؤنٹ القدس کے نام سے بنایا اور ڈرون کی مدد سے شْوٹ کی گئی وڈیوز اپ لوڈ کرتا تھا۔ان وڈیوز میں غزہ کی اْن بستیوں کو دکھایا گیا تھا جو اسرائیلی بمباری سے قبل جیتے جاگتے شہر تھے لیکن اب کھنڈر میں تبدیل ہوچکے ہیں، یہ پہلا موقع نہیں جب اسرائیلی حکومت نے کسی ایسے شخص کو چْن کر نشانہ بنایا گیا ہو جو غزہ کی حقیقی صورت حال دنیا کے سامنے لا رہا ہو۔