ہانگ کانگ میں رہائشی کمپلیکس میں آتشزدگی، ہلاکتیں 55 تک پہنچ گئیں
اشاعت کی تاریخ: 27th, November 2025 GMT
ہانگ کانگ کے شمالی علاقے میں واقع ایک کثیرالمنزلہ رہائشی کمپلیکس میں گزشتہ رات لگنے والی آگ نے شدید تباہی مچادی۔ اس واقعے میں اب تک 55 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے 51 افراد موقع پر ہی جان کی بازی ہار گئے جبکہ 4 افراد اسپتال میں دوران علاج دم توڑ گئے۔
ہانگ کانگ فائرسروس حکام کے مطابق عمارت کے 8 بلاکس میں سے 4 بلاکس میں آگ پر قابو پا لیا گیا ہے، جبکہ دیگر بلاکس میں آگ بجھانے کی کارروائیاں جاری ہیں۔ خوش قسمتی سے ایک رہائشی بلاک مکمل طور پر محفوظ رہا اور اسے آگ سے کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
حکام نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ حفاظتی ہدایات پر عمل کریں اور امدادی ٹیموں کے لیے راستے خالی رکھیں تاکہ متاثرہ افراد کو جلد از جلد محفوظ مقام پر منتقل کیا جا سکے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
آسٹریلوی پارلیمنٹ میں خاتون سینیٹر برقع پہن کر پہنچ گئیں
آسٹریلیا کی سخت گیر دائیں بازو کی جماعت سے تعلق رکھنے والی سینیٹر پولین ہینسن کافی عرصے سے برقع پر پابندی کا بل پیش کرنے کی کوشش کر رہی تھیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق پولین ہینسن کو آسٹرلیا کے عوامی مقامات پر برقع پہن کر آنے پر پابندی کا بل پیش کرنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی جس پر وہ شدید غصے میں تھیں۔
سینیٹر پولین ہینسن نے اجازت نہ ملنے پر احتجاجاً خود برقع پہن کر اسمبلی ہال میں داخل ہوگئیں اور اپنی نشست پر جا بیٹھیں۔
Australian right wing populist leader Pauline Hanson decided to wear a burqa into the Australian Senate today
Strangely enough this is actually the second time she has done this in her career
She’s polling at nearly 20% of the national vote, mainly because the Labor government… pic.twitter.com/HFqazRRi5L
خاتون سینیٹر نے برقع کے نیچے اسکرٹ پہن رکھا تھا اور نہایت نامناسب اور توہین آمیز رویہ اپنایا جس پر مسلم سینیٹرز نے ایوان کی کارروائی نہیں چلنے دی۔
مسلم سینیٹرز نے خاتون سینیٹر کی اس حرکت کو نسل پرستانہ اور اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے شدید احتجاج کیا۔
اسمبلی ہال میں صورتحال اس قدر کشیدہ ہوگئی کہ اسپیکر کو ایوان کی کارروائی کو معطل کرنا پڑا۔
یاد رہے کہ یہ دوسری بار ہے کہ پولین ہینسن نے پارلیمنٹ میں برقع کو بطور سیاسی حربہ استعمال کیا تاکہ عوامی مقامات پر اس کے استعمال پر پابندی کیلئے دباؤ ڈالا جائے۔