data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ہانگ کانگ کے گنجان آباد علاقے تائی پو میں گزشتہ روز پیش آنے والی ایک خوفناک آتشزدگی  میں ہونے والی ہلاکتوں میں تشویش ناک اضافہ ریکارڈ ہوگیا۔

بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق 31 منزلہ رہائشی عمارت سمیت بلند و بالا ٹاورز کے ایک بڑے کمپلیکس میں بھڑکنے والی آگ نے مقامی آبادی کو خوف میں مبتلا کردیا ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق اچانک اٹھنے والے شعلے لمحوں میں عمارت کے کئی حصوں تک پھیل گئے، جب کہ دھویں کے سیاہ بادلوں نے فضا کو مکمل طور پر گھیر لیا تھا۔

واضح رہے کہ یہ رہائشی بلاکس مجموعی طور پر 2 ہزار سے زائد اپارٹمنٹس پر مشتمل ہیں، جس کے باعث آگ لگنے کے فوری بعد ہی وہاں موجود سیکڑوں افراد محفوظ مقامات کی تلاش میں عمارت سے باہر نکلنے کی کوشش کرتے رہے۔

فائر بریگیڈ نے آگ کی شدت کو دیکھتے ہوئے فوری طور پر فائر الرٹ کو 5 درجے تک بڑھا دیا، جو ہانگ کانگ میں ہنگامی حالات کے لیے مقرر کردہ سب سے بلند ترین سطح ہے۔

ریسکیو اداروں کے مطابق شعلوں نے عمارت کے متعدد حصوں کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا تھا اور اونچائی کے سبب کارروائی انتہائی مشکل ثابت ہو رہی تھی۔ فائر فائٹرز کی بڑی تعداد نے چیری پیکرز اور سیڑھیوں کے ذریعے کئی اطراف سے آگ بجھانے کی کوشش کی، تاہم اس عمل کے دوران 5 سے زائد اہلکار زخمی بھی ہوئے، جنہیں فوری طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا۔

تقریباً ایک گھنٹے کی مسلسل جدوجہد کے بعد فائر فائٹرز آگ پر قابو پانے میں کامیاب ہوئے۔ جب امدادی سرگرمیاں آگے بڑھیں تو عمارت کے مختلف حصوں سے کم از کم 9 افراد کی لاشیں نکالی گئیں، جب کہ اسپتالوں میں منتقل کیے جانے والے 35 زخمی بعد ازاں جانبر نہ ہو سکے۔ مجموعی طور پر ہلاکتوں کی تعداد 34 سے تجاوز کر گئی ہے۔

خدشہ ہے کہ یہ تعداد مزید بڑھ سکتی ہے کیونکہ اسپتال میں زیرِ علاج 40 زخمیوں میں سے دو کی حالت نہایت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ حکام کے مطابق 300 سے زائد افراد تاحال لاپتا ہیں، جن کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے۔

آگ لگنے کی اصل وجہ کے متعلق ابھی تک کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا، تاہم ابتدائی معلومات کے مطابق عمارت کے کئی حصوں میں بانس کی اسکیفولڈنگ لگی ہوئی تھی، جو ہانگ کانگ میں حالیہ برسوں کے دوران متعدد آتشزدگی واقعات کی ایک اہم وجہ قرار دی جا چکی ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ہانگ کانگ کے مطابق عمارت کے

پڑھیں:

پنجاب میں بچوں پر تشدد کے واقعات میں تشویشناک اضافہ، فیکٹ شیٹ سامنے آ گئی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور: پنجاب میں بچوں کے خلاف تشدد اور استحصال کے بڑھتے ہوئے واقعات نے ایک بار پھر صوبائی نظامِ انصاف کی کارکردگی پر سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں۔

سسٹین ایبل سوشل ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کی جاری کردہ نئی فیکٹ شیٹ کے مطابق سال 2025 کے ابتدائی چھ ماہ کے دوران جنوری سے جون تک چار ہزار سے زیادہ بچے مختلف اقسام کے تشدد، استحصال اور جرائم کا نشانہ بنے، مگر سزا کی مجموعی شرح ایک فیصد سے بھی کم رہی۔

یہ اعداد و شمار نہ صرف تشویش ناک ہیں بلکہ اس حقیقت کی طرف بھی اشارہ کرتے ہیں کہ رپورٹنگ کے بہتر ہونے کے باوجود عدالتی کارروائی اور جرم کی روک تھام میں واضح خلا موجود ہے۔

فیکٹ شیٹ کے مطابق صوبہ پنجاب نے گزشتہ برس کے مقابلے میں مقدمات کی رجسٹریشن اور رپورٹنگ کے نظام میں خاصی بہتری ضرور دکھائی ہے، مگر اس کے باوجود سزا نہ ہونے کی شرح ایک سنگین انتظامی اور عدالتی کمزوری کو آشکار کرتی ہے۔

6 ماہ کے عرصے میں صرف بارہ مقدمات میں سزائیں سنائی گئیں، جبکہ کئی اہم نوعیت کے جرائم، خصوصاً جنسی استحصال کے کیسز سزا کے بغیر ہی بند ہوئے۔ جنسی استحصال کے 717 واقعات سامنے آئے، لیکن ایک بھی ملزم کو سزا نہیں مل سکی۔

بچوں سے بھیک منگوانا، یعنی چائلڈ بیگری سب سے زیادہ رپورٹ ہونے والا جرم رہا، جس کے 2,693 کیسز درج ہوئے۔ اس بڑے حجم کے باوجود کسی ایک مقدمے میں بھی کوئی مجرم سزا تک نہ پہنچ سکا۔

اسی طرح چائلڈ ٹریفکنگ کے 332 کیسز سامنے آئے جن میں صرف چار ملزمان کو سزائیں ہوئیں۔ جسمانی ہراسانی اور اغوا کے مجموعی 114 مقدمات بھی بغیر کسی عدالتی انجام کے فائلوں میں دب گئے، جنہیں بچوں کے تحفظ کے نظام میں ایک بڑی ناکامی قرار دیا جا رہا ہے۔

چائلڈ میرج پاکستان میں ایک سنگین سماجی مسئلہ کے طور پر موجود ہے، تاہم اس ضمن میں رپورٹنگ انتہائی کم رہی۔ چھ ماہ میں صرف بارہ مقدمات سامنے آئے، جسے ماہرین عدم رپورٹنگ اور سماجی دباؤ کا نتیجہ قرار دے رہے ہیں۔ اس کے باوجود متعلقہ اداروں کو اس پہلو پر مزید تحقیق اور موثر مداخلت کی ضرورت ہے۔

فیکٹ شیٹ کے مطابق لاہور، گجرانوالہ، فیصل آباد، راولپنڈی اور سیالکوٹ وہ اضلاع ہیں جہاں بچوں کے استحصال اور تشدد کے سب سے زیادہ واقعات سامنے آئے۔ لاہور سب سے زیادہ متاثرہ ضلع کے طور پر سامنے آیا جہاں جنسی استحصال، چائلڈ بیگری اور ٹریفکنگ کے اہم کیسز رپورٹ ہوئے، جو شہری آبادی، معاشی دباؤ اور جرائم کے نیٹ ورکس کی مضبوط موجودگی کی جانب اشارہ کرتا ہے۔

یہ تمام اعداد و شمار اس تکلیف دہ حقیقت کو نمایاں کرتے ہیں کہ پنجاب میں بچوں کے خلاف جرائم کی روک تھام کے لیے سخت قوانین کے باوجود عملی سطح پر مؤثر اقدامات، تیز رفتار عدالتی کارروائی اور بچوں کے تحفظ کے اداروں کے درمیان بہتر رابطہ کاری کی شدید ضرورت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ہانگ کانگ کے رہائشی کمپلیکس میں قیامت خیز آگ سے ہلاکتیں 55 تک پہنچ گئیں
  • ہانگ کانگ میں رہائشی کمپلیکس میں آتشزدگی، ہلاکتیں 55 تک پہنچ گئیں
  • ہانگ کانگ میں کثیر منزلہ عمارت میں آتشزدگی‘ 13 افراد ہلاک
  • ہانگ کانگ؛ 31 منزلہ رہائشی عمارت میں خوفناک آتشزدگی؛ 13 ہلاک اور 15 زخمی
  • ہانگ کانگ کے رہائشی کمپلیکس میں خوفناک آگ، 13 افراد جاں بحق
  • ہانگ کانگ، کثیرالمنزلہ عمارت میں خوفناک آتشزدگی، 4افراد ہلاک، درجنوں زخمی
  • ہانگ کانگ میں رہائشی ٹاورز میں خوفناک آتشزدگی، 4 افراد ہلاک
  • کنگز بلڈرز کے عظیم الشان ’کنگز جے ایس ٹاور‘‘ کا سنگ بنیاد رکھ دیا گیا
  • پنجاب میں بچوں پر تشدد کے واقعات میں تشویشناک اضافہ، فیکٹ شیٹ سامنے آ گئی