وائٹ ہاؤس کے قریب نیشنل گارڈ کے 2 اہلکاروں کو گولی مار دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 27th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی ریاست واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے قریب فائرنگ کے واقعے میں نیشنل گارڈ کے دو اہلکار زخمی ہوگئے۔
امریکی میڈیا کے مطابق ایک شخص نے وائٹ ہاؤس کے نزدیک نیشنل گارڈ اہلکاروں پر گولیاں چلائیں، جس سے دونوں شدید زخمی ہوئے۔ واقعے کے بعد پولیس کی بھاری نفری فوری طور پر موقع پر پہنچ گئی اور زخمی اہلکاروں کو تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا۔
حکام کے مطابق فائرنگ میں ملوث ایک مشتبہ شخص کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرولین لیوٹ نے کہا کہ صورتحال پر مسلسل نظر رکھی جا رہی ہے اور صدر ٹرمپ کو واقعے سے متعلق مکمل بریفنگ دے دی گئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق فائرنگ کے بعد وائٹ ہاؤس کو عارضی طور پر بند کردیا گیا جبکہ جائے وقوعہ کے اطراف کا علاقہ سیل کر دیا گیا۔ پولیس نے شہریوں کو آئی اسٹریٹ کے قریب نہ جانے کی ہدایت بھی جاری کی ہے۔
امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی کی سیکرٹری نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر واقعے سے متعلق معلومات اکٹھی کی جا رہی ہیں۔
واقعے پر ردِعمل دیتے ہوئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حملہ آور کو “جانور” قرار دیتے ہوئے کہا کہ نیشنل گارڈ اہلکاروں پر حملہ کرنے والے کو اس کی بھاری قیمت چکانا ہوگی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نیشنل گارڈ وائٹ ہاؤس
پڑھیں:
جنیوا میں امریکا، یوکرین وفود کے درمیان ملاقات نتیجہ خیز قرار
جنیوا میں امریکا اور یوکرین کے وفود کے درمیان ہونے والی ملاقات بہت ہی نتیجہ خیز رہی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وائٹ ہاؤس ترجمان نے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے وفود میں روس سے امن معاہدے میں یوکرین کی خودمختاری کو برقرار رکھنے پر اتفاق ہوا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے بتایا کہ ملاقات میں وفود نے منصفانہ اور دیرپا امن کے حصول کے لیے مشترکہ عزم کو اجاگر کیا، مذاکرات کاروں نے ایک نیا اور بہتر امن فریم ورک تیار کیا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کاروں نے اس بات کی توثیق کی کہ کوئی بھی مستقبل کا معاہدہ یوکرین کی خودمختاری کو مکمل طور پر برقرار رکھے گا جبکہ یوکرین اور امریکہ نے آنے والے دنوں میں مشترکہ تجاویز پر مزید بھرپور کام جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
دوسری جانب مارکو روبیو نے کہا کہ حتمی معاہدہ صدور کی منظوری سے ہونا چاہیے۔ کریملن کو شامل کرنے سے پہلے چند مسائل ہیں جنہیں حل کرنا ہوگا۔