امریکہ پر اعتماد ایک تباہ کن غلطی
اشاعت کی تاریخ: 20th, November 2025 GMT
اسلام ٹائمز: عراق کے صدام سے لے کر لیبیا کے معمر القذافی اور دیگر کئی ممالک کے رہنماء ہمارے سامنے امریکہ سے دوستی کا خمیازہ بھگتتے ہوئے نشانِ عبرت بنے ہیں۔ لہٰذا عقلمندی اسی میں ہے کہ ہمارے حکمران ہوش کے ناخن لیتے ہوئے اپنی امریکہ دوستی کی پالیسی پر نظرِثانی کریں اور ہمسایہ ممالک، بالخصوص چین، روس اور ایران کے ساتھ اپنے تعلقات استوار کرنے پر توجہ دیں، کیونکہ اب طاقت کا توازن بھی مغرب سے مشرق کی طرف منتقل ہو رہا ہے۔ تحریر: جاوید اقبال غندوسی
چھیاسی سالہ پیرِ جماران مگر بلند ہمت اور جوان مرد یعنی حضرت امام خمینی نے پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ ہمیں امریکہ کی دشمنی سے نہیں بلکہ اس کی دوستی سے ڈرنا چاہیئے۔ یوکرائن کا امریکہ اور مغربی ممالک پر اعتماد کا یہ نتیجہ نکلا ہے کہ ایک ہنستا بستا ملک اُجڑ گیا، وہاں انرجی کا سخت بحران پیدا ہوا، یہاں تک کہ صدر کے انٹرویو کے دوران بھی لوڈشیڈنگ ہوتی ہے اور پورے اسٹوڈیو میں گھپ اندھیرا چھا جاتا ہے۔ یہاں سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یوکرائن میں انرجی کا بحران کس حد تک خوفناک صورتِ حال اختیار کرچکا ہے، کیونکہ کوئی بھی ملک کم از کم صدر کے انٹرویو کی حد تک کام کرنے کے لیے جنریٹر سمیت مختلف وسائل کا استعمال کرتے ہوئے لوڈشیڈنگ نہیں ہونے دیتا۔
اب نوبت یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ یوکرائن بظاہر اپنی سرزمین، جس پر روسی افواج کا قبضہ ہوچکا ہے اور اسلحہ سے ہاتھ اٹھانے کی بات کر رہا ہے۔ اتنی ذلت و رسوائی کی اس دور میں کوئی مثال نہیں ملتی، بالخصوص ایسی صورتِ حال میں جب اس ملک کو سپر طاقت سمجھے جانے والے ممالک کی حمایت حاصل ہو۔ یوکرائن ان تمام ممالک کے لئے درس عبرت ہے، جو دن رات امریکہ اور یورپ کے گُن گاتے نہیں تھکتے، یہاں تک کہ شیطانِ بزرگ کے صدر کو امن کے پیغمبر جیسے القاب سے نوازنے سے بھی نہیں کتراتے۔
یورپ کی غلامی پہ رضامند ہوا تو
مجھ کو تو گلہ تجھ سے ہے یورپ سے نہیں ہے
یہ انجام صرف یوکرائن کا نہیں بلکہ ہر اُس ملک کا ہے، جو امریکہ و یورپ پر اعتماد کرتا ہے۔ امریکہ نے جس جس ملک میں اپنے نجس قدم رکھے، اُس ملک کو اُجاڑ کر ہی سُکھ کا سانس لیا۔ عراق کے صدام سے لے کر لیبیا کے معمر القذافی اور دیگر کئی ممالک کے رہنماء ہمارے سامنے امریکہ سے دوستی کا خمیازہ بھگتتے ہوئے نشانِ عبرت بنے ہیں۔ لہٰذا عقلمندی اسی میں ہے کہ ہمارے حکمران ہوش کے ناخن لیتے ہوئے اپنی امریکہ دوستی کی پالیسی پر نظرِثانی کریں اور ہمسایہ ممالک، بالخصوص چین، روس اور ایران کے ساتھ اپنے تعلقات استوار کرنے پر توجہ دیں، کیونکہ اب طاقت کا توازن بھی مغرب سے مشرق کی طرف منتقل ہو رہا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
اسلامی بینکنگ کے نام پر زیادہ سود لیا جا رہا ہے: سلیم مانڈوی والا
فائل فوٹوسینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے اسلامی بینکنگ کے نام پر زیادہ سود لینے کے معاملے پر بینکوں کو کمیٹی میں بلانے کا فیصلہ کرلیا۔
سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا، جس میں وزیر مملکت خزانہ اور ریلوے بلال اظہر کیانی شریک ہوئے۔
چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ اسلامی بینکنگ کے نام پر زیادہ سود لیا جا رہا ہے۔
سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے سوال اٹھایا کہ اسٹیٹ بینک کیسے ایسا کر سکتا ہے؟
وزیر مملکت خزانہ بلال اظہر کیانی نے کہا کہ یہ میرے علم میں نہیں تھا، اسٹیٹ بینک سے بات کروں گا، کمیٹی ارکان کے نکتہ نظر سے متفق ہوں۔
ڈپٹی آڈیٹر جنرل نے کہا کہ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں ٹائپو غلطی ہوئی، اسٹیچوٹری رپورٹ میں کوئی غلطی نہیں، ایگزیکٹو سمری میں غلطی سے ملین کو بلین لکھ دیا گیا، اس سے مجموعی رقم 375 بلین لکھی گئی، انضباطی کارروائی ہو رہی ہے۔
وزیر مملکت خزانہ بلال اظہر کیانی کا کہنا تھا کہ 9 ٹریلین کی مجموعی رقم بنتی ہے، دو اعداد و شمار کو جمع کرتے ہوئے غلطی ہوئی، آڈیٹر جنرل آفس کے ساتھ الگ ملاقات کر کے اعداد و شمار کی جانچ پڑتال کی جاسکتی ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے وزیر مملکت خزانہ بلال اظہر کیانی کی تجویز مان لی۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ کا معاملہ ایجنڈے پر برقرار رکھنے کی درخواست بھی کمیٹی نے منظور کر لی۔
سینیٹر ڈاکٹر زرقا نے اجلاس میں ڈریس کوڈ سے متعلق سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی خواتین کا لباس پہلے ہی بہت مہذب ہے، جس پر فاروق نائیک نے کہا کہ عبایا پہننے پر مجبور کرنا ایسے ہی ہے جیسے کسی کو داڑھی رکھنے پر مجبور کرنا۔