پی آئی اے نجکاری، 4 پارٹیزنے کوالیفائی کرلیا، 75 فیصد شیئرز نیلام ہونگے
اشاعت کی تاریخ: 20th, November 2025 GMT
اسلام آباد:(نیوزڈیسک)پی آئی اے کی نیلامی کے لیے چار کمپنیوں نے کوالیفائی کرلیا، 75 فیصد شیئرز نیلام کیے جائیں گے، نجکاری کے بعد پی آئی اے کا نام اور تھیم تبدیل نہیں ہوگی، چار سال میں طیاروں کی تعداد 18 سے بڑھا کر 38 کردی جائے گی۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کے امور پر اہم اجلاس منعقد ہوا۔ وزیراعظم نے قومی ایئر لائن کی نجکاری کے حوالے سے تمام مراحل تیز رفتاری اور شفاف طریقے سے مکمل کرنے کی ہدایت کردی۔
وزیراعظم نے پی آئی اے کی فلیٹ میں قابل پرواز طیاروں کی تعداد بڑھانے کے لئے لائحہ عمل ترتیب دینے اور کی پروازوں کی بروقت روانگی یقینی بنانے کی بھی ہدایت دی۔
اجلاس کو پی آئی اے کی نجکاری اور اس حوالے سے بزنس پلان پر تفصیلی بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے 4 پارٹیز کو پری کوالیفائی کیا گیا ہے، جلد پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے نیلامی ہوگی جس میں پی آئی اے کے 75 فیصد شیئرز کی نجکاری کی جائے گی۔
بریفنگ میں بتایا گیا ہے کہ نجکاری کے حوالے سے یہ شرط رکھی گئی ہے کہ نجکاری کے بعد پی آئی اے کا نام اور اس کی تھیم نہیں بدلی جائے گی، بزنس پلان کے تحت 2029ء میں پی آئی اے فلیٹ میں قابل پرواز طیاروں کی تعداد 18 سے بڑھا کر 38 کی جائے گی۔
بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ اس وقت قومی ایئر لائن 30 سے زائد شہروں میں سروس مہیا کر رہی ہے، بزنس پلان کی تحت 2029ء تک پی آئی اے کی سروس 40 سے زائد شہروں تک بڑھائی جائے گی۔
اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف، وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب ، وزیراعظم کے مشیر برائے نجکاری محمد علی اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نجکاری کے حوالے سے پی ا ئی اے کی کی نجکاری جائے گی
پڑھیں:
وزیراعظم کا شالیمار ایکسپریس کی اپ گریڈیشن کا افتتاح
وفاقی حکومت ملک بھر کے ریلوے اسٹیشنوں کی اپ گریڈیشن کو یقینی بنائے گی،شہباز شریف
وزیر ریلوے حنیف عباسی نے اپنی کارکردگی سے مخالفین کے منہ بند کردیے،تقریب سے خطاب
(رپورٹ: افتخار چوہدری)وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان ریلوے کی ڈیجیٹائزیشن اور جدید سہولیات کی فراہمی ملکی معیشت کو مستحکم بنانے میں اہم کردار ادا کرے گی، وفاقی حکومت، سندھ حکومت کے تعاون سے کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر) کی جدیدیت اور صوبے سمیت ملک بھر کے ریلوے سٹیشنوں کی اپ گریڈیشن کو یقینی بنائے گی۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار پیر کو یہاں کراچی کے دورے کے دوران نئی شالیمار ایکسپریس اور کراچی کینٹ ریلوے سٹیشن کے اپ گریڈ شدہ ویٹنگ ایریاز اور لائونجز کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، وفاقی وزیر ریلوے محمد حنیف عباسی، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ اور دیگر شخصیات بھی تقریب میں موجود تھیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی نے منصب سنبھالنے کے بعد ملک کے ریلوے نظام کی بہتری کے لیے بھرپور محنت کی، لاہور ریلوے سٹیشن کی جدیدیت کے بعد کراچی کینٹ سٹیشن کو بھی جدید سہولیات سے آراستہ کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کے تعاون سے صوبے کے تمام ریلوے سٹیشن جدید خطوط پر استوار کیے جائیں گے تا کہ مسافروں کو بہتر سفری سہولیات میسر آئیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ کراچی تا لاہور شالیمار ایکسپریس کو نئی، اپ گریڈ شکل میں چلایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کراچی کو ملک کا معاشی مرکز اور ”پاکستان کا دل” قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب، سندھ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کی حکومتوں کے ساتھ قریبی تعاون جاری رکھا جائے گا تاکہ ریلوے نیٹ ورک کی بہتری کے ذریعے قومی معیشت کو مضبوط بنایا جا سکے۔انہوں نے وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہوں نے فرسودہ ریلوے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ وفاقی حکومت تمام صوبوں کے ساتھ مل کر ریلوے نیٹ ورک کو وسطی ایشیا تک توسیع دے گی اور ازبکستان،افغانستان،پاکستان ریلوے لائن منصوبہ خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے اسلام آباد،استنبول ریل روٹ کی بحالی پر بھی زور دیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ وفاقی وزیر ریلوے نے ایشیائی ترقیاتی بینک کے ساتھ پاکستان ریلوے کی بہتری کے لیے دو ارب ڈالر کی فنانسنگ پر بات چیت کی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے کے سی آر کو سی پیک میں شامل کرنے کی تجویز پر وزیر اعظم نے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی اور اسے اہم منصوبہ قرار دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ 154 ریلوے سٹیشن پہلے ہی جدید بنائے جا چکے ہیں اور جب تمام بڑے اور چھوٹے سٹیشن اپ گریڈ ہو جائیں گے تو وہ وزیر ریلوے کے لیے صدارتی ایوارڈ کی سفارش کریں گے۔ قبل ازیں وفاقی وزیر ریلوے محمد حنیف عباسی نے کہا کہ کہ وزیراعظم کی رہنمائی میں آٹھ ماہ کے قلیل عرصے میں نمایاں بہتری حاصل کی گئی ہے جن میں کراچی کینٹ سٹیشن کی جدیدیت اور شالیمار ایکسپریس کی بحالی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ روہڑی سٹیشن کی اپ گریڈیشن پر ایک ارب روپے خرچ کیے جا رہے ہیں جبکہ کراچی سٹی سٹیشن پر بھی کام جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی پالیسی کے تحت 14 ٹرینیں آئوٹ سورس کی جا رہی ہیں جبکہ ریلوے کے ہسپتال اور سکول بھی نجی شعبے کے حوالے کیے جا رہے ہیں تاہم ریلوے ملازمین کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا۔ ایم ایل1 منصوبے پر بھی کام جاری ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے وزیراعظم کا کراچی آمد پر خیرمقدم کیا اور صوبائی حکومت کی جانب سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔بعد ازاں وزیراعظم نے کراچی کینٹ سٹیشن پر نئی شالیمار ایکسپریس کا افتتاح کیا اور اپ گریڈ ڈویٹنگ ایریا، سی آئی پی لائونج، جدید ڈائننگ ہال اور کمپیوٹرائزڈ ٹکٹنگ سسٹم کا معائنہ کیا۔ اس موقع پر وفاقی وزرا، سینئر ریلوے حکام، آئی جی ریلوے اور غیر ملکی سفارتکار بھی موجود تھے۔