واشنگٹن (ویب ڈیسک)امریکی خلائی ادارے ناسا نے ہمارے نظام شمسی میں آنے والے دم دار ستارے کی قریبی تصاویر جاری کر دیں۔

کامیٹ 3I/Atlas اس وقت اپنے مختصر دورے پر ہمارے نظامِ شمسی میں موجود ہے جس کے بعد وہ ہمیشہ کے لیے چلا جائے گا۔

اس جِرمِ فلکی کی نشاندہی کچھ ماہ قبل کی گئی تھی جو کسی اور ستارے کے گرد چکر لگا کر ہمارے نظامِ شمسی میں داخل ہوا تھا۔

دلچسپ خصوصیات کی وجہ سے اس کے متعلق قیاس کیا گیا تھا کہ یہ ممکنہ طور پر خلائی مخلوق کا اسپیس کرافٹ ہو سکتا ہے۔

یہ دم دار ستارہ آئندہ ماہ دسمبر کے وسط میں زمین سے 26 کروڑ 90 لاکھ کلومیٹر کے فاصلے سے گزرے گا۔ جس کے بعد یہ خلا کی گہرائیوں میں نکل جائے گا اور کبھی واپس نہیں آئے گا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

اسٹارلنک کے عام صارف بھی انجانے میں اسپیس ایکس کے مارس مشن کے معاون

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

دنیا بھر میں لاکھوں لوگ اسٹارلنک انٹرنیٹ سروس کا استعمال روزمرہ معمول کے طور پر کرتے ہیں، مگر بہت کم صارفین اس حقیقت سے واقف ہیں کہ صرف ایک ویب پیج کھولنے سے بھی وہ اسپیس ایکس کے طویل المدتی خلائی منصوبوں خصوصاً مریخ مشن کی فنڈنگ میں حصہ ڈال رہے ہوتے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق بظاہر یہ بات حیرت انگیز لگتی ہے، لیکن درحقیقت اسٹارلنک کی کاروباری حکمت عملی اور اسپیس ایکس کی مجموعی پالیسی ایک دوسرے کے ساتھ اس طرح جڑی ہوئی ہیں کہ صارفین کے معمولی اقدامات بھی خلائی تاریخ کی بڑی پیش رفتوں میں کردار ادا کر جاتے ہیں۔

اسٹارلنک کے ہر صارف سے وصول کی جانے والی ماہانہ فیس نہ صرف کمپنی کے انٹرنیٹ نظام کو چلانے میں استعمال ہوتی ہے بلکہ ایک حصہ بالواسطہ اسپیس ایکس کے بڑے خلائی منصوبوں تک بھی پہنچتا ہے۔

چونکہ اسٹارلنک اور اسپیس ایکس ایک ہی کارپوریٹ ڈھانچے کا حصہ ہیں، اس لیے اسٹارلنک کی ترقی، منافع اور آپریشنل آمدنی اسپیس ایکس کے اُس بڑے مالیاتی پول میں شامل ہو جاتی ہے جو کمپنی مستقبل کی خلائی ٹیکنالوجی پر خرچ کرتی ہے۔ انہی منصوبوں میں اسپیس ایکس کا تاریخی اسٹار شپ پروگرام اور مریخ تک رسائی کا خواب بھی شامل ہے جسے کمپنی اپنی سب سے بڑی سائنسی اور تکنیکی کوشش قرار دیتی ہے۔

ماہرین کے مطابق یہ عمل کچھ یوں ہوتا ہے کہ صارف سب سے پہلے اسٹارلنک انٹرنیٹ سروس کے لیے ماہانہ ادائیگی کرتا ہے۔ یہ رقم اسٹارلنک کے سیٹلائٹ سسٹم کو چلانے، بڑھانے اور دنیا کے دور دراز علاقوں تک انٹرنیٹ پہنچانے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔

جب کمپنی آپریشنل اخراجات پورے کر لیتی ہے تو بچ جانے والے منافع اور مجموعی آمدنی کو اسپیس ایکس کے دیگر منصوبوں پر منتقل کیا جاتا ہے۔ اس مالی تعاون کی بنیاد پر اسپیس ایکس ہائی ٹیک راکٹ، خلائی جہاز اور مریخ مشن جیسی مہنگی ترین ٹیکنالوجیز کی تحقیق میں سرمایہ کاری کرتی ہے۔

اس ترتیب کا دلچسپ پہلو یہ ہے کہ صارف خواہ صرف خبریں پڑھ رہا ہو، سوشل میڈیا استعمال کر رہا ہو یا عام براؤزنگ کر رہا ہو، اصل میں وہ ایک ایسی کارپوریشن کی ترقی میں اپنا حصہ دے رہا ہوتا ہے جو انسان کو دوسری دنیا تک لے جانے کے مشن پر کام کر رہی ہے۔

اسپیس ایکس اور اس کے پروجیکٹس کے مستقبل کا بہت بڑا انحصار اسی مالیاتی ڈھانچے پر ہے، جس کے بنیادی ستون دنیا بھر میں پھیلے ہوئے عام صارف ہیں۔

مختصر یوں بھی کہا جا سکتا ہے کہ اسٹارلنک استعمال کرنے والا ہر فرد بظاہر ایک انٹرنیٹ کنکشن کا خریدار ہوتا ہے، مگر حقیقت میں وہ اسپیس ایکس کے اس خواب میں شریک ہوتا ہے جو مریخ پر انسانی قدم رکھنے کی تیاریوں کو حقیقت میں بدلنے کی سمت بڑھ رہا ہے۔ کمپنی کے مطابق یہی مربوط مالی نظام آنے والے برسوں میں خلائی تحقیق اور بین سیاروی سفر کے نئے باب رقم کرے گا۔

متعلقہ مضامین

  • ناسا نے خلا میں موجود پُراسرار شے کی نئی تصاویر جاری کردیں
  • ای چالان کو جلد صوبے بھر میں نافذ کردیں گے، آئی جی سندھ
  • سبی میں تنظیم کی مضبوطی اور فعالیت ضروری ہے، علامہ ظفر عباس شمسی
  • اسٹارلنک کے عام صارف بھی انجانے میں اسپیس ایکس کے مارس مشن کے معاون
  • نابینا اور دل کے مریضوں کا فوری علاج کیا جائے، وزیراعلیٰ پختونخوا
  • عمران خان کی بہنوں کا آڈیالہ جیل کے قریب دھرنا، پولیس نے کارکنان کی گرفتاریاں شروع کردیں
  • عمران خان کی بہنوں کا دھرنا، پولیس نے کارکنان کی گرفتاریاں شروع کردیں
  • بینظیر انکم سپورٹ پروگرام: رقم کی ادائیگی کا نیا نظام متعارف کروا دیا گیا  
  • تحریک انصاف کو نارمل زندگی کی طرف کیسے لایا جائے؟