Islam Times:
2025-11-14@09:37:37 GMT

امریکی فوجی دمشق کے قریب تعینات کیے جائیں گے، جولانی حکومت

اشاعت کی تاریخ: 14th, November 2025 GMT

امریکی فوجی دمشق کے قریب تعینات کیے جائیں گے، جولانی حکومت

یروشلم پوسٹ نے اسے شام، اسرائیل اور پورے خطے کے لیے ایک مثبت پیشرفت قرار دیا اور کہا کہ یہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے دمشق اور تل ابیب کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کو آگے بڑھانے کی کوششوں کا حصہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ شام پر قابض محمد جولانی کی حکومت کی وزارتِ خارجہ کی تردید کے باوجود شامی حکام کا کہنا ہے کہ امریکی فوجیوں کا ایک دستہ دمشق کے نزدیک ایک فوجی اڈے میں تعینات ہونے والا ہے۔ المیادین ٹی وی کے مطابق جولانی کی حکومت کے کچھ عہدیداران نے اسرائیلی ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ امریکی فوجیوں کا ایک گروہ دمشق کے قریب ایک اڈے میں مستقر ہو گا۔ ان عہدیداران کے مطابق امریکی فوجی اس سکیورٹی معاہدے کی نگرانی کریں گے جو اسرائیل اور شام کے درمیان طے پائے گا۔

چند ہفتے قبل صہیونی اور مغربی میڈیا نے رپورٹ کیا تھا کہ امریکہ دمشق کے اطراف کسی فضائی اڈے میں محدود تعداد میں فوجیوں کی تعیناتی کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ ان کے مطابق اس اقدام کا مقصد شام اور قابض صہیونی رجیم کے درمیان مجوزہ سکیورٹی معاہدے کی نگرانی ہے۔ یہ خبر اس وقت سامنے آئی ہے جب بعض شامی عسکری ذرائع نے اس کی تصدیق کی ہے، تاہم جولانی حکومت نے امریکی فوجیوں کی کسی بھی موجودگی یا معاہدے کی سختی سے تردید کی ہے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز نے لکھا تھا کہ واشنگٹن دمشق کے قریب ایک نامعلوم فوجی اڈے میں محدود فوجی موجودگی رکھنا چاہتا ہے، تاکہ شام اور اسرائیل کے مابین عدم تصادم (deconfliction) معاہدے کے نفاذ کی نگرانی کی جا سکے۔ دو مغربی حکام اور ایک شامی دفاعی اہلکار نے میڈیا کو بتایا کہ امریکی فوجی ’’نگران دستہ‘‘ (monitoring force) کے عنوان سے کام کریں گے، اور ان کے فرائض میں لاجسٹک مدد، ایندھن کی فراہمی اور انسانی امدادی کارروائیاں شامل ہوں گی۔

رائٹرز نے یہ بھی بتایا ہے کہ امریکی کارگو طیارے C-130 حال ہی میں اس اڈے پر اُترے ہیں تاکہ ’’رن وے‘‘ کا اگلے مراحل کے لیے جائزہ لیا جا سکے۔ دوسری جانب صہیونی میڈیا نے اس پیشرفت کا خیر مقدم کیا ہے۔ یروشلم پوسٹ نے اسے شام، اسرائیل اور پورے خطے کے لیے ایک مثبت پیشرفت قرار دیا اور کہا کہ یہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے دمشق اور تل ابیب کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کو آگے بڑھانے کی کوششوں کا حصہ ہے۔

اخبار کے مطابق دمشق کے قریب امریکی فوجیوں کی محدود تعیناتی شام میں استحکام کو مضبوط کر سکتی ہے اور مقبوضہ فلسطینی سرحدوں کے خلاف کسی بھی ممکنہ خطرے کو محدود کر سکتی ہے۔ ٹائمز آف اسرائیل نے بھی رپورٹ کیا ہے کہ اگرچہ شامی حکومت فی الحال تل ابیب کے ساتھ براہِ راست مذاکرات کا ارادہ نہیں رکھتی، لیکن واشنگٹن کی ثالثی میں ہونے والا سکیورٹی معاہدہ حتمی مرحلے کے قریب ہے اور ممکن ہے کہ 2025 کے اختتام تک اس پر دستخط ہو جائیں۔

تاہم ان دعوؤں کے مقابلے میں جولانی حکومت نے دوہرا موقف اختیار کیا ہے۔ دو شامی عسکری ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ اگر امریکی فوجیوں کی تعیناتی عمل میں آئی تو یہ مشترکہ شراکت کے تحت ہوگی اور دمشق اڈے پر اپنی مکمل خودمختاری برقرار رکھے گا، اس اقدام کو کسی بھی صورت قبضہ نہیں سمجھا جائے گا۔ وزارتِ خارجہ نے اپنے سرکاری بیانات میں امریکہ کے ساتھ کسی بھی قسم کے فوجی یا سکیورٹی معاہدے کی واضح تردید کی ہے اور سرکاری میڈیا نے مغربی رپورٹس کو من گھڑت اور سیاسی قرار دیا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: امریکی فوجیوں دمشق کے قریب امریکی فوجی کہ امریکی کے درمیان معاہدے کی فوجیوں کی کے مطابق اڈے میں کسی بھی

پڑھیں:

ایران سے نمٹنے کیلئے شام ہماری مدد کریگا، امریکہ

اپنے ایک ٹویٹ میں ٹام باراک كا كہنا تھا کہ اب دمشق! داعش کے بچے کھچے عناصر، ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب، حماس، حزب‌ الله اور دیگر دہشتگرد گروہوں کو ختم کرنے میں ہمارا سرگرم اتحادی ہو گا۔ اسلام ٹائمز۔ شام پر قابض باغی گروہ کے سربراہ "ابو محمد الجولانی" كی امریكی صدر "ڈونلڈ ٹرمپ" سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے ایک روز بعد ہی، امریکی نمائندہ برائے شام و لبنان "ٹام باراک" نے دمشق کو اپنا پُرعزم ساتھی قرار دیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ کئی سالوں سے ابو محمد الجولانی کو دہشت گردوں کا سرغنہ سمجھا جاتا تھا تاہم گزشتہ ہفتے اُن کا نام امریکہ کی دہشت گردوں کی فہرست سے نکال دیا گیا اور اب وہ کل سے امریکی قیادت میں داعش مخالف عسکری اتحاد کا حصہ ہیں۔ سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر ٹام باراک نے ایک ٹویٹ پوسٹ کیا جس میں انہوں نے لکھا کہ اب دمشق! داعش کے بچے کھچے عناصر، ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب، حماس، حزب‌ الله اور دیگر دہشت گرد گروہوں کو ختم کرنے میں ہمارا سرگرم اتحادی ہو گا۔

نیز امن قائم کرنے کی عالمی کوشششوں میں ہمارا اسٹریٹجک پارٹنر بھی شمار ہو گا۔ حزب‌ الله کو غیر مسلح کرنے کی کوششیں کرنے والے ڈونلڈ ٹرمپ کے اس نمائندے نے کہا کہ ابو محمد الجولانی اور امریکی صدر کی ملاقات، مشرق وسطیٰ کی تاریخ میں ایک اہم موڑ ہے۔ یاد رہے کہ قبل ازیں دمشق کے دورے کے موقع پر بھی ٹام باراک نے کہا تھا کہ ابو محمد الجولانی اور ہمارے اہداف آپس میں ملتے ہیں۔ شامی صدر کے اہداف، خطے میں ہمارے اتحادیوں [اسرائیل] کے مفادات کے مطابق ہیں۔ ایران ہمارے لئے ایک مشترکہ چیلنج ہے۔ ابو محمد الجولانی کے لئے صرف ٹام باراک نے ہی قصیدہ خوانی نہیں کی بلکہ ڈونلڈ ٹرامپ نے بھی جبهۃ النصره کے سابق سربراہ کو ایک مضبوط رہنماء قرار دیتے ہوئے ان کی تعریف کی۔

متعلقہ مضامین

  • برطانیہ میں بہروپئے نے انتہا کردی! ایڈمرل بن کر فوجی تقریب میں شرکت
  • ایران سے نمٹنے کیلئے شام ہماری مدد کریگا، امریکہ
  • امریکا میں شٹ ڈاؤن کا خاتمہ، سینیٹ و ایوان نمائندگان سے بل کی منظوری
  • اسرائیلی فوجیوں کی غزہ میں فلسطینیوں کو ڈھال بنانے کی منصوبہ بندی کا انکشاف
  • ساحل کے قریب امریکی بحریہ کی موجودگی: وینزویلا نے مقابلے کیلیے فوج تعیناتی شروع کردی
  • وینزویلا کی امریکی حملے کے خدشے کے پیش نظر افواج کی بڑے پیمانے پر تعیناتی کی تیاری
  • امریکا کا غزہ میں فوجی موجودگی سے انکار، مگر بین الاقوامی افواج کی تعیناتی کی تیاری
  • امریکی صیہونی عزائم: اسرائیل میں غزہ سرحد کے قریب بڑے امریکی فوجی اڈے کے قیام کا منصوبہ
  • حج 1447ہجری کے لیے سعودی حکومت کی جانب سے اقدامات جاری