data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اس موسم میں زیادہ تر افراد مونگ پھلی کھانے کو ترجیح دیتے ہیں، مگر اکثر لوگ اس کے صحت پر مثبت اثرات سے واقف نہیں ہوتے، مونگ پھلی مہنگی گریوں کے مقابلے میں زیادہ فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے اور یہ قبض، توانائی میں کمی اور وزن کے انتظام کے لیے بھی مؤثر ہے۔

مونگ پھلی غذائی اجزا سے بھرپور ہوتی ہے، جس میں پروٹین، فائبر اور صحت مند چکنائی شامل ہے۔ یہ چکنائی کولیسٹرول کی سطح کو کم رکھنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ ساتھ ہی، مونگ پھلی میگنیشیم، فولیٹ، وٹامن ای، کاپر، کیلشیئم، آئرن، زنک، فاسفورس اور متعدد وٹامنز جیسے بی 1، بی 2، بی 3 اور بی 6 فراہم کرتی ہے، جو مجموعی صحت کے لیے اہم ہیں۔

دل کی صحت کے حوالے سے بھی مونگ پھلی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اس کے استعمال سے دل کی بیماریوں کا خطرہ کم ہوتا ہے اور خون میں کلاٹس بننے کا امکان گھٹتا ہے، جس سے ہارٹ اٹیک یا فالج کے خطرات میں کمی آتی ہے۔ علاوہ ازیں، پروٹین کی موجودگی پیٹ کو دیر تک بھرا رکھتی ہے، جس سے وزن میں اضافہ نہیں ہوتا بلکہ تحقیقات کے مطابق وزن میں کمی میں بھی مدد ملتی ہے۔

ذیابیطس کے مریض بھی اعتدال میں مونگ پھلی کا استعمال کر سکتے ہیں کیونکہ یہ بلڈ شوگر کی سطح میں اضافہ نہیں کرتی اور ٹائپ 2 ذیابیطس کے خطرے کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ فائبر کی موجودگی کے سبب نظام ہاضمہ بہتر ہوتا ہے اور جسم میں ورم کی شدت کم ہوتی ہے۔ مونگ پھلی یا اس کے مکھن کے استعمال سے معدے کے کینسر کے خطرے میں بھی کمی آ سکتی ہے۔

طویل مدتی فوائد میں عمر کے ساتھ موت کے خطرے میں کمی، پِتے کی پتھری کا امکان کم ہونا اور جِلد کی صحت میں بہتری شامل ہے۔ وٹامن بی 3 کی موجودگی جلد کی جھریوں کو کم کرتی ہے اور اعصابی نظام اور نظام ہاضمہ کے لیے بھی مفید ہے۔ علاوہ ازیں، مونگ پھلی کا استعمال دماغی صحت کو بہتر بنانے اور قلبی امراض کے خطرے کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

ماہرین صحت کے مطابق مونگ پھلی کو معتدل مقدار میں روزانہ غذا کا حصہ بنانا جسمانی اور ذہنی صحت کے لیے نہایت مفید ہے، تاہم کسی بھی نئے غذائی عادت کے حوالے سے اپنے معالج سے مشورہ کرنا ضروری ہے۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: مونگ پھلی کے خطرے ہے اور کے لیے صحت کے

پڑھیں:

کراچی ہجرت نا کرتا تو آج اس مقام پر نہیں ہوتا، محسن عباس

کراچی:

معروف ٹی وی اداکار محسن عباس نے کہا کہ فیصل آباد سے کراچی ہجرت نا کرتا تو آج اس مقام پر نہیں ہوتا۔ کراچی میں 20 سال سے ہوں اور اس شہر کو اپنا دوسرا گھر کہتا ہوں۔

نجی ٹی وی کے مارننگ شو میں گفتگو کرتے ہوئے محسن عباس نے کہا جب والدین نہیں ہوتے تو احساس ہوتا ہے، آج جب میرے دونوں ہاتھ خالی ہیں، یتیمی کا بوجھ اٹھاتا ہوں تو مجھ سے نہیں اٹھتا۔

انہوں نے کہا کہ جب وہ کراچی آئے تو بالکل تنہا تھے لیکن اس تنہائی نے انہیں خدا کے قریب کردیا، انہوں نے خدا کو دیکھنا اور محسوس کرنا شروع کردیا۔

محسن عباس کا کہنا تھا کہ مجھے اس بات کا دکھ ہوتا ہے کہ میں روزگار کے باعث کراچی منتقل ہونے کی وجہ سے اپنے والدین کے ساتھ انکے بڑھاپے میں زیادہ وقت نہیں گزار سکا، انہوں نے مزید کہا کہ اصل گھر وہی ہوتا ہے جہاں آپکے والدین ہوں۔

متعلقہ مضامین

  • نادرا نے موسم سرما کے نئے اوقات کار کا اعلان کردیا
  • کھانا پھر کھا کر پچھتانا، کن بیماریوں کی علامت ہوسکتی ہے؟
  • اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان برقرار، انڈیکس میں 1,300 پوائنٹس کا اضافہ
  • نادرا نے موسمِ سرما کے اوقاتِ کار میں تبدیلی کر دی
  • اصلی اور پلاسٹک کے انڈوں کو کیسے پہچانیں؟فوڈاتھارٹی
  • کام محنت سے ہوتا ہے جادو ٹونے سے نہیں، مریم نواز
  • کراچی ہجرت نا کرتا تو آج اس مقام پر نہیں ہوتا، محسن عباس
  • پاکستان سٹاک ایکسچینج میں کاروبارکے آغاز پر مثبت رجحان
  • 92 فیصد تاجروں نےصورتحال منفی قراردیدی،گیلپ سروے