چینی سرحد کے قریب لداخ میں بھارت کا نیا ایئربیس فعال، افتتاحی لینڈنگ
اشاعت کی تاریخ: 14th, November 2025 GMT
بھارتی فضائیہ نے لداخ کے انتہائی حساس اور چینی سرحد کے قریب واقع علاقے میں ایک نیا ایئربیس فعال کرکے خطے میں ایک نئی اسٹریٹجک پیش رفت کی ہے۔
خبر رساں اداروں کے مطابق اس سرگرمی کے ذریعے بھارت نے نہ صرف اپنی فضائی سرگرمیوں کو مزید وسعت دی ہے بلکہ چین کے ساتھ جاری طویل کشیدگی کے پس منظر میں اپنی عسکری موجودگی بھی نمایاں طور پر بڑھا دی ہے۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی فضائیہ کے سربراہ ایئرچیف مارشل اے پی سنگھ نے بذاتِ خود سی-130 طیارے میں اس نئے ایئربیس مڈھ نیوما پر افتتاحی لینڈنگ کی، جسے بھارت انتہائی مشکل جغرافیائی حالات کے باوجود ایک بڑا عسکری سنگ میل قرار دے رہا ہے۔
یہ ایئربیس سطح سمندر سے 13 ہزار فٹ بلندی پر واقع ہے، جس کے باعث اسے نہ صرف تکنیکی اعتبار سے ایک غیرمعمولی تعمیر مانا جا رہا ہے بلکہ اسے چین کے ساتھ سرحدی تناؤ کے تناظر میں ایک اہم اضافہ کہا جا رہا ہے۔
بھارتی وزارت دفاع کے حکام نے شناخت چھپاتے ہوئے بتایا کہ مڈھ نیوما خطے کا تیسرا بڑا فضائی اسٹیشن ہے جو لائن آف ایکچوئیل کنٹرول (ایل اے سی) سے صرف 30 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ حکام کے مطابق اس بیس سے نہ صرف ٹرانسپورٹ اور لاجسٹک آپریشنز بلکہ جنگی طیاروں کا استعمال بھی ممکن ہوگا، جس کا براہ راست مقصد چینی سرگرمیوں پر نظر رکھنا اور ضرورت پڑنے پر فوری ردعمل کے امکانات کو مضبوط بنانا ہے۔
بھارت کے سابق ایئرمارشل سنجیو کپور نے بھی سوشل میڈیا پر کہا کہ یہ نیا ایئربیس دونوں پڑوسی ممالک کے لیے ایک واضح پیغام ہے، تاہم انہوں نے کھلے لفظوں میں چین یا پاکستان کا نام لینے سے گریز کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ خطے کے بدلتے حالات میں بھارت کو اپنی فضائی تیاریوں میں اضافہ کرنا ضروری ہے، جبکہ چین کی جانب سے بھی اسی نوعیت کے اقدامات پہلے سے جاری ہیں، جہاں سرحد کے پار بلندی پر چینی ایئرفیلڈ پہلے ہی موجود ہے۔
یاد رہے کہ لداخ، بھارت اور چین کے درمیان وہی طویل عرصے سے متنازع خطہ ہے جہاں دونوں ممالک کی 3800 کلومیٹر طویل سرحد کئی دہائیوں سے کشیدگی کا محور بنی ہوئی ہے۔
1962 کی جنگ اس تنازع کا سنگین موڑ تھی، جبکہ 2020 میں وادی گلوان میں دونوں فوجوں کے درمیان ہونے والی ہلاکت خیز جھڑپوں نے ایک نئی کشیدگی کو جنم دیا، جس میں بھارت کو نمایاں جانی نقصان برداشت کرنا پڑا۔
اگرچہ رواں برس بھارت اور چین نے کشیدگی کم کرنے کے لیے متعدد اقدامات کیے اور نریندر مودی نے بیجنگ کا دورہ بھی کیا، مگر لداخ میں بھارتی فوجی انفرااسٹرکچر کے حالیہ اضافے سے واضح ہے کہ اعتماد کی فضا مکمل طور پر بحال نہیں ہو سکی۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مڈھ نیوما ایئربیس کے فعال ہونے سے نہ صرف بھارت اپنی عسکری رسائی بڑھا رہا ہے بلکہ یہ قدم خطے میں جاری طاقت کے توازن کو بھی متاثر کرے گا۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل میں بھارت رہا ہے
پڑھیں:
امریکی طیارہ بردار جہاز لاطینی امریکا میں داخل، وینزویلا کیساتھ کشیدگی بڑھ گئی
امریکہ (ویب ڈیسک)امریکا کا طیارہ بردار جہاز یو ایس ایس جیرالڈ فورڈ لاطینی امریکا میں داخل ہو گیا ہے، جس سے فوجی نقل و حرکت میں ڈرامائی اضافہ ہوا ہے اور وینزویلا کے ساتھ کشیدگی مزید گہری ہو گئی ہے۔
عالمی خبر رساں اداروں اے ایف پی اور رائٹرز کی رپورٹس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ماہ فورڈ کو تعینات کرنے کا حکم دیا تھا، جو کہ اس سے پہلے ہی کیریبین میں موجود آٹھ جنگی جہازوں، ایک ایٹمی آبدوز اور ایف-35 اسٹیلتھ طیاروں میں اضافہ ہے۔
فورڈ، جسے 2017 میں کمیشن کیا گیا تھا، امریکا کا سب سے نیا اور دنیا کا سب سے بڑا ایئرکرافٹ کیریئر ہے، جس پر پانچ ہزار سے زائد اہلکار موجود ہیں۔
پینٹاگون نے رائٹرز کی ابتدائی خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس کی آمد سے ”منشیات کی اسمگلنگ میں خلل ڈالنے اور بین الاقوامی مجرمانہ تنظیموں کو کمزور اور ختم کرنے“ میں مدد ملے گی۔
وینزویلا کے صدر نکولس مادورو بارہا یہ الزام لگا چکے ہیں کہ امریکا کی یہ فوجی سرگرمی انہیں اقتدار سے ہٹانے کے لیے ہے۔ واشنگٹن نے اگست میں مادورو کی گرفتاری سے متعلق معلومات فراہم کرنے والے انعام کو دوگنا کر کے 50 ملین ڈالر کر دیا تھا، اور ان پر منشیات کی اسمگلنگ اور مجرمانہ گروہوں سے روابط کا الزام لگایا تھا، جس کی مادورو تردید کرتے ہیں۔
اب تک امریکی فوج نے کیریبین اور لاطینی امریکا کے بحرالکاہل کے ساحلی علاقوں میں کم از کم 19 حملے مبینہ منشیات بردار کشتیوں پر کیے ہیں، جن میں کم از کم 76 افراد ہلاک ہوئے۔ تاہم واشنگٹن نے ابھی تک یہ ثبوت پیش نہیں کیا کہ وہ کشتیاں منشیات کی اسمگلنگ کے لیے استعمال ہو رہی تھیں یا امریکا کے لیے خطرہ تھیں۔
جب امریکا نے پہلی بار فورڈ کی تعیناتی کا اعلان کیا تھا، تو مادورو نے خبردار کیا تھا کہ اگر امریکا نے ملک میں مداخلت کی تو ”لاکھوں مرد و خواتین بندوقیں اٹھا کر پورے ملک میں مارچ کریں گے۔“
حالیہ ہفتوں میں امریکا اور وینزویلا کے ہمسایہ ملک کولمبیا کے درمیان بھی کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے، اور ٹرمپ اور کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو کے درمیان تند و تیز بیانات کا تبادلہ ہوا ہے۔
ادھر وینزویلا نے امریکی بحری موجودگی کا مقابلہ کرنے کے لیے ملک گیر فوجی تعیناتی کا اعلان کیا ہے۔