data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

دنیا بھر میں لاکھوں لوگ اسٹارلنک انٹرنیٹ سروس کا استعمال روزمرہ معمول کے طور پر کرتے ہیں، مگر بہت کم صارفین اس حقیقت سے واقف ہیں کہ صرف ایک ویب پیج کھولنے سے بھی وہ اسپیس ایکس کے طویل المدتی خلائی منصوبوں خصوصاً مریخ مشن کی فنڈنگ میں حصہ ڈال رہے ہوتے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق بظاہر یہ بات حیرت انگیز لگتی ہے، لیکن درحقیقت اسٹارلنک کی کاروباری حکمت عملی اور اسپیس ایکس کی مجموعی پالیسی ایک دوسرے کے ساتھ اس طرح جڑی ہوئی ہیں کہ صارفین کے معمولی اقدامات بھی خلائی تاریخ کی بڑی پیش رفتوں میں کردار ادا کر جاتے ہیں۔

اسٹارلنک کے ہر صارف سے وصول کی جانے والی ماہانہ فیس نہ صرف کمپنی کے انٹرنیٹ نظام کو چلانے میں استعمال ہوتی ہے بلکہ ایک حصہ بالواسطہ اسپیس ایکس کے بڑے خلائی منصوبوں تک بھی پہنچتا ہے۔

چونکہ اسٹارلنک اور اسپیس ایکس ایک ہی کارپوریٹ ڈھانچے کا حصہ ہیں، اس لیے اسٹارلنک کی ترقی، منافع اور آپریشنل آمدنی اسپیس ایکس کے اُس بڑے مالیاتی پول میں شامل ہو جاتی ہے جو کمپنی مستقبل کی خلائی ٹیکنالوجی پر خرچ کرتی ہے۔ انہی منصوبوں میں اسپیس ایکس کا تاریخی اسٹار شپ پروگرام اور مریخ تک رسائی کا خواب بھی شامل ہے جسے کمپنی اپنی سب سے بڑی سائنسی اور تکنیکی کوشش قرار دیتی ہے۔

ماہرین کے مطابق یہ عمل کچھ یوں ہوتا ہے کہ صارف سب سے پہلے اسٹارلنک انٹرنیٹ سروس کے لیے ماہانہ ادائیگی کرتا ہے۔ یہ رقم اسٹارلنک کے سیٹلائٹ سسٹم کو چلانے، بڑھانے اور دنیا کے دور دراز علاقوں تک انٹرنیٹ پہنچانے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔

جب کمپنی آپریشنل اخراجات پورے کر لیتی ہے تو بچ جانے والے منافع اور مجموعی آمدنی کو اسپیس ایکس کے دیگر منصوبوں پر منتقل کیا جاتا ہے۔ اس مالی تعاون کی بنیاد پر اسپیس ایکس ہائی ٹیک راکٹ، خلائی جہاز اور مریخ مشن جیسی مہنگی ترین ٹیکنالوجیز کی تحقیق میں سرمایہ کاری کرتی ہے۔

اس ترتیب کا دلچسپ پہلو یہ ہے کہ صارف خواہ صرف خبریں پڑھ رہا ہو، سوشل میڈیا استعمال کر رہا ہو یا عام براؤزنگ کر رہا ہو، اصل میں وہ ایک ایسی کارپوریشن کی ترقی میں اپنا حصہ دے رہا ہوتا ہے جو انسان کو دوسری دنیا تک لے جانے کے مشن پر کام کر رہی ہے۔

اسپیس ایکس اور اس کے پروجیکٹس کے مستقبل کا بہت بڑا انحصار اسی مالیاتی ڈھانچے پر ہے، جس کے بنیادی ستون دنیا بھر میں پھیلے ہوئے عام صارف ہیں۔

مختصر یوں بھی کہا جا سکتا ہے کہ اسٹارلنک استعمال کرنے والا ہر فرد بظاہر ایک انٹرنیٹ کنکشن کا خریدار ہوتا ہے، مگر حقیقت میں وہ اسپیس ایکس کے اس خواب میں شریک ہوتا ہے جو مریخ پر انسانی قدم رکھنے کی تیاریوں کو حقیقت میں بدلنے کی سمت بڑھ رہا ہے۔ کمپنی کے مطابق یہی مربوط مالی نظام آنے والے برسوں میں خلائی تحقیق اور بین سیاروی سفر کے نئے باب رقم کرے گا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اسپیس ایکس کے ہوتا ہے رہا ہو

پڑھیں:

 گیس لوڈشیڈنگ شیڈول میں تبدیلی، دو گھنٹے کمی کا اعلان  

(ویب ڈیسک) سوئی سدرن گیس کمپنی نے بلوچستان میں گیس لوڈشیڈنگ کے شیڈول میں اہم تبدیلی کرتے ہوئے لوڈشیڈنگ کے دورانیے میں دو گھنٹے کمی کر دی۔
ترجمان سوئی سدرن کے مطابق اب بلوچستان میں گیس کی فراہمی رات 12 بجے سے صبح 5 بجے تک معطل رہے گی، جبکہ اس سے قبل گیس لوڈشیڈنگ رات 10 بجے سے صبح 5 بجے تک جاری رہتی تھی۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان اور بلوچستان ہائیکورٹ کے احکامات کی روشنی میں شیڈول کو دوبارہ ترتیب دیا گیا ہے، اور نئے شیڈول پر فوری عمل درآمد بھی شروع کر دیا گیا ہے۔

صوبہ بھر میں ڈرائیونگ لائسنس کے اجراء کا سلسلہ تیزی سے جاری

سوئی سدرن گیس کمپنی نے امید ظاہر کی ہے کہ اس اقدام سے شہریوں کو سہولت ملے گی اور گیس کی فراہمی میں بہتری آئے گی۔

متعلقہ مضامین

  •  گیس لوڈشیڈنگ شیڈول میں تبدیلی، دو گھنٹے کمی کا اعلان  
  • انٹرنیٹ سروس کا تعطل، پی ٹی اے کا اہم بیان سامنے آگیا
  • پاکستان سمیت دنیا بھر میں ’ایکس‘ کی سروس ڈاؤن
  • عالمی خلائی کانفرنس: سیٹلائٹ ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت پر عالمی سطح کے تبادلے کا آغاز
  • اسٹارلنک پر صرف ویب براؤزنگ سے بھی آپ مارس مشن کی فنڈنگ کا حصہ بن رہے ہیں؟
  • پاکستان کی میزبانی میں عالمی خلائی کانفرنس 2025 کا انعقاد
  • اب اے آئی ہڈی کے فریکچر کی تشخیص بھی کرے گی، یہ ایکس رے مشین سے مخلتف کیسے؟
  • ایکس (ٹوئٹر) میں ڈائریکٹ میسجز کی جگہ چیٹ کو دیدی گئی
  • پاکستان میں عالمی خلائی کانفرنس کا18نومبرکو آغاز: اہم معاہدوں پر دستخط کا امکان