27ویں آئینی ترمیم طویل المدتی فوائد رکھتی ہے، وقت آگیا ہے کہ ملک 28ویں ترمیم کی جانب بھی پیش قدمی کرے، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 20th, November 2025 GMT
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم ملک کے قانونی اور آئینی ڈھانچے کے لیے طویل المدتی فوائد ثابت ہوگی، اور اب وقت آگیا ہے کہ ملک 28ویں ترمیم کی جانب بھی پیش قدمی کرے۔
یہ بھی پڑھیں:جب نواز شریف کو نااہل کیا گیا تب کسی جج کا ضمیر کیوں نہ جاگا؟ وزیر دفاع خواجہ آصف
ایک نجی ٹی وی پروگرام میں ان سے پوچھا گیا کہ کیا 27ویں ترمیم کے بعد پاکستان زیادہ مضبوط اور محفوظ ریاست بن گیا ہے؟ اس پر خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ کسی بھی اقدام کے فوری اثرات نہیں آتے، بلکہ وقت کے ساتھ اس کے نتائج سامنے آتے ہیں۔
28ویں ترمیم کی ضرورت کیوں؟وزیر دفاع نے کہا کہ 27ویں ترمیم کے اصل ڈرافٹ میں شامل کچھ نکات بعد میں نکال دیے گئے تھے۔ ان کے مطابق ترمیم میں یہ تجویز بھی تھی کہ وفاق کی جانب سے دیے جانے والے دفاعی بجٹ میں صوبے بھی اپنا حصہ شامل کریں، کیونکہ دفاع پورے ملک کا ہوتا ہے، صرف اسلام آباد کا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت قرض لے کر صوبوں کو بھی دیتی ہے، اس لیے قرضوں کی واپسی میں بھی صوبوں کا حصہ شامل ہونا چاہیے۔
مضبوط بلدیاتی نظام کی ضرورتخواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ملک میں ایک مضبوط لوکل گورنمنٹ سسٹم ہونا ضروری ہے۔ 27ویں ترمیم کے اصل مسودے میں اس حوالے سے بھی اہم نکات شامل تھے، مگر 18ویں ترمیم کے بعد بلدیاتی اختیارات صوبوں تک تو پہنچے لیکن وہ نچلی سطح تک منتقل نہیں ہو سکے۔
یہ بھی پڑھیں:بشریٰ بی بی فیض حمید کے لیے کام کررہی تھی تو اس میں شاہزیب خانزادہ کا کیا قصور؟ خواجہ آصف برس پڑے
انہوں نے کہا کہ اختیارات اسلام آباد، کراچی، لاہور، کوئٹہ یا پشاور تک محدود ہو کر رہ گئے اور ڈسٹرکٹ، تحصیل یا محلہ سطح تک نہیں پہنچ پائے، حالانکہ اختیارات کو نچلی سطح تک جانا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈکٹیٹرز کے ادوار میں بلدیاتی نظام مضبوط رہا، لیکن سیاسی ادوار میں یہ نظام کمزور ہو گیا۔
این ایف سی اور وسائل کی تقسیماین ایف سی ایوارڈ کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ صوبے اپنا این ایف سی حصہ فیڈریشن کو دینے پر رضامند نہیں، حالانکہ وفاق محدود وسائل کے باوجود صوبوں کو ان کا حصہ فراہم کرتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم نے حال ہی میں کراچی کے انفراسٹرکچر کے لیے بڑے پیمانے پر فنڈز فراہم کیے۔
ججز کے تبادلے پر مؤقفججز کے تبادلے سے متعلق سوال پر خواجہ آصف نے کہا کہ جب ایک وفاقی سیکریٹری بلوچستان سے سندھ یا پنجاب منتقل ہو سکتا ہے تو ججز کے تبادلے میں بھی کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: خواجہ آصف نے کہا کہ ترمیم کے انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ کے 4 ججز کا 27ویں آئینی ترمیم سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد ہائی کورٹ کے 4 ججز نے 27 ویں آئینی ترمیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
ذرائع کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے 4 ججز کی جانب سے آئینی ترمیم کے خلاف درخواست کا ڈرافٹ تیار کر لیا گیا ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی سمیت 4 ججز کی جانب سے آئینی ترمیم کو چیلنج کیا جائے گا۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ سیاست میں اگر انتشار اور انتہا پسندی آئے گی پھر نہ ملک آگے چلے گا اور نہ نظام، پھر سیاست دانوں کی بساط لپیٹی جاتی ہے۔
ذرائع کے مطابق ترمیم چیلنج کرنے کے لیے ڈرافٹ تیار کر کے سپریم کورٹ کو بھجوا دیا گیا، سپریم کورٹ میں آج ہی 27 ویں ترمیم کے معاملے کو چیلنج کیا جائے گا۔
جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس بابر ستار، جسٹس ثمن رفعت امتیاز اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق درخواست گزاروں میں شامل ہیں۔