Express News:
2025-11-20@14:00:01 GMT

ای چالان کو جلد صوبے بھر میں نافذ کردیں گے، آئی جی سندھ

اشاعت کی تاریخ: 20th, November 2025 GMT

کراچی:

آئی جی سندھ نے کہا ہے کہ ای چالان ٹریکس کا آغاز کراچی سے کیا گیا ہے تاہم جلد ہی صوبے بھر میں اس کے دائرہ کار کو وسعت دی جائے گی۔

یہ بات انہوں ںے منظم جرائم کے خلاف قومی حکمت عملی کے عنوان سے منعقدہ ایک روزہ سیمینار میں شرکت کے موقع پر خطاب میں کہی۔ سندھ پولیس میوزیم کراچی میں منعقدہ سیمینار کا اہتمام اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات و جرائم، حکومت برطانیہ، حکومت پاکستان اور سندھ پولیس کے تعاون سے کیا گیا۔

آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ ٹریفک ای چالان، ٹریکس کا آغاز بھی ایسی ہی اصلاحات کی بہترین مثال ہے ابھی ٹریکس کا آغاز کراچی سے کیا ہے تاہم جلد ہی صوبے بھر میں اس کے دائرے کو وسعت دی جائے گی، ٹریفک کی کسی بھی خلاف ورزیوں کے لیے ٹریکس فعال کردار ادا کریگا۔ اب ٹریفک پولیس کو مینؤل چیکنگ یا دستی چالان کی اجازت ہر گز نہیں ہے اس اقدام سے ٹریفک پولیس کے خلاف مختلف قسم کے الزامات اور منفی تاثر یکسر ختم ہوجائیں گے، ٹریکس ایک کیمرا بیسڈ ٹیکنالوجی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تھانہ بجٹ کے استعمال کے اختیارات ایس ایچ او کے پاس ہیں سب انسپیکٹر رینک کا افسر ایس ایچ او لگ سکتا ہے مالیاتی استحکام اور خود مختاری سے تھانہ کلچر میں نمایاں بہتری آئے گی۔

آئی جی سندھ نے کہا کہ پاکستان میں منظم جرائم کے خلاف قومی حکمت عملی کی ترتیب ناگزیر ہے ایسے جرائم کے خلاف، سول سوسائٹیز، اکیڈمیز، سول سروینٹس، تاجربرادری، میڈیا اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کا تعاون اور سپورٹ اشد ضروری ہے، ایسے سیمنارز، تقاریب سے معاشی عدم استحکام اور منظم جرائم کے خاتمے کا راستہ و حکمت عملی کا تعین ہوتا ہے۔

آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ منظم جرائم دراصل کسی گروہ یا جرائم پیشہ افراد کے جتھوں کی ایک منفی سوچ کا نام ہے جو مختلف نیٹ ورک کے تحت مسلسل سرگرم عمل رہتے ہیں ایسے جرائم عام شہریوں میں خوف و ہراس کا باعث بنتے ہیں جس سے معاشی عدم استحکام تقویت پاتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ کراچی ایک گلوبل سٹی ہے جہاں سرمایہ کاری کے مواقع زیادہ ہیں مقابل تجدید توانائی میں سرمایہ کاری کے لیے کراچی ایک بہترین شہر ہے کراچی جو سال 2013 میں ورلڈ کرائم انڈیکس پر چھٹے نمبر پر تھا، قانون نافذ کرنے والے اداروں، ایجنسیز، پولیس کی شب و روز محنت اور اشتراک سے اس شہر کا امن واپس آیا، آج ہم ورلڈ کرائم انڈیکس میں دہلی، ڈھاکا، تہران، کوالالمپور، پیرس، واشنگٹن و دیگر ممالک سے بدرجہ بہتر ہیں، آج ورلڈ کرائم انڈیکس پر کراچی کا نمبر 19 پلس ہے تاہم گزشتہ سال کراچی 128 ویں نمبر پر تھا منظم جرائم کے خلاف آج تمام اسٹیک ہولڈرز ایک پلیٹ فارم پر ہیں، اس حوالے سے سی پی ایل سی اور پولیس کا اشتراک انتہائی کارآمد رہا ہے۔

آئی جی نے کہا کہ منظم جرائم، اغوا برائے تاوان الحمداللہ اب اس شہر میں انتہائی کم ہوگئے ہیں ہم نے بھتہ خوری کے خلاف بھی بہتر کام کیا ہے جوکہ اس شہر کا ایک عام جرم تھا کرمنل جسٹس سسٹم کی تقویت سے متاثرین کو انصاف جبکہ ملزمان کو سزائیں یقینی ہوتی ہیں۔ ہم پولیس اسٹیشنز کی سطح پر پبلک سروس میں بہتری لارہے ہیں شہادتوں کو اکٹھا کرنے اور انویسٹی گیشن جیسے امور کو بہتر کررہے ہیں ہمارا بنیادی مقصد بہترین اور مؤثر تفتیش کی بدولت ملزمان کی سزاؤں کو یقینی بنانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ وہ واحد صوبہ ہے جس نے تھانہ جات و تفتیشی آفیسر کے لیے براہ راست بجٹ مختص کیا ہے، اس وقت 485 پولیس اسٹیشنز کا اپنا بجٹ ہے میں جانتا ہوں کہ تبدیلی ایک رات میں نہیں آتی تاہم اس کے لیے چھوٹی چھوٹی کاوشیں کرنا ضروری ہے ،ڈرائیونگ لائسنس برانچ اس کی ایک بہترین مثال ہے تین سال قبل اسے جدید اور ماڈرن تیکنیکس سے آراستہ کیا آج اس کی تعریفیں زبان زد عام ہے اور ہر ادارہ اسکی کارکردگی کا معترف ہے۔

پانچ سیشنز پر مشتمل سیمینار میں سابق انسپکٹر جنرلز، نمائندہ ایف پی سی سی آئی، کاٹی، آباد، کے سی سی آئی، سینیئر صحافیوں، سماجی رہنماؤں، اساتذہ، محققین اور دیگر نے شرکت کی اور گفتگو کی۔

سیمینار کا مقصد منظم جرائم کے خلاف سندھ کی سول سوسائٹی، اکیڈمیا اور تاجربرادری کو آگاہی فراہم کرنا تھا۔ مقررین نے منظم جرائم کے خلاف قومی حکمت عملی، تاجروں کی بھتہ خوری، قبضہ، عدم تحفظ کے خلاف شکایات، اسٹریٹ کرائم، گاڑی چوری، منشیات اسمگلنگ اور پانی چوری کے خلاف سول سوسائٹی کے کردار، منظم جرائم کے خلاف اور روک تھام میں نوجوانوں، اکیڈمیا، انسانی حقوق کے رہنماؤں کے کردار اور دیگر موضوعات پر تفصیلی گفتگو کی اور اظہار خیال کیا۔

سابق آئی جی سعود احمد نے افتتاحی  جبکہ سابق گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر عشرت حسین اور یو این او ڈی سی کے بیت اللہ خان نے اختتامی کلمات ادا کیے۔
 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: منظم جرائم کے خلاف حکمت عملی نے کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

دوسرے صوبوں کی گاڑیوں کے ای چالان کراچی والوں کو ملنے لگے

—فائل فوٹو

دوسرے صوبوں کی گاڑیوں کے ای چالان کراچی والوں کو ملنے لگے۔ کراچی میں چوری شدہ کارکے مالک کو 10 ہزار روپے کا ای چالان بھیج دیا گیا۔

چوری ہوئی گاڑی کو جرمانے کی تحقیقات کے دوران ایک اہم انکشاف سامنے آیا۔ خلاف ورزی کراچی رجسٹریشن کی کار نے نہیں بلکہ کوئٹہ سے رجسٹرڈ گاڑی نے کی۔

کراچی کی کار نمبر اے اے آر 540 چوری شدہ جبکہ اسی رجسٹریشن نمبر کی گاڑی کوئٹہ کی ہے۔ کوئٹہ میں رجسٹرڈ کار اے اے آر 540 کے ڈرائیور نے حب روڈ پر خلاف ورزی کی۔

فائیو اسٹار ہوٹل کی 28 سال قبل چوری کار کا 10 ہزار روپے کا ای چالان

کراچی کراچی کے فائیو اسٹار ہوٹل کو 28سال قبل چوری...

سیٹ بیلٹ نہ پہننے پر کوئٹہ کی گاڑی کا 10 ہزار کا ای چالان کراچی کے کار مالک کو بھیج دیا گیا۔ ایک ہی نمبر پلیٹ ہونے کی وجہ سے اس کا ای چالان کراچی کے مالک کو آیا۔

پولیس کے مطابق چوری شدہ گاڑی اور ای چالان شدہ گاڑی کا میک اور ماڈل بھی الگ الگ ہیں۔ گاڑی اے اے آر 540 صوبہ بلوچستان کے شہر کوئٹہ میں رجسٹرڈ ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں رجسٹریشن آن لائن نہیں، ایسی گاڑیاں کراچی پولیس کے لیے درد سر بن رہی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • صوبے کا گورنر بعد میں، ایم کیو ایم کا کارکن پہلے ہوں: گورنر سندھ کامران ٹیسوری
  • نمبر پلیٹ اپنی، گاڑی کسی اور کی! کراچی کے شہری ای چالان سے پریشان
  • فائیواسٹار ہوٹل کی 28 سال قبل چوری کار کا 10 ہزار کا ای چالان موصول
  • دوسرے صوبوں کی گاڑیوں کے ای چالان کراچی والوں کو ملنے لگے
  • بھاری بھرکم ای چالان سے پریشان عوام کو کچھ ریلیف ملنے کا امکان
  • کراچی میں بھاری بھرکم ای چالان سے پریشان عوام کو کچھ ریلیف ملنے کا امکان
  • کراچی: ای-چالان سے بچنے کے لیے نمبر پلیٹ چھپانے والوں کیخلاف پولیس نے سخت اعلان کردیا
  • کراچی والے ہو جائے تیار ، بھاری ای چلان سے مل جائے گا آرام
  • سندھ کی تقسیم کا معاملہ ایک بار پھر سر اٹھانے لگا، ایم کیو ایم کیا چاہتی ہے؟