بھارت: اساتذہ کے رویے سے تنگ طالبعلم کی خودکشی، اہم انکشافات
اشاعت کی تاریخ: 20th, November 2025 GMT
نئی دہلی(ویب ڈیسک) بھارتی دارالحکومت کے معروف نجی اسکول کے طالب علم شوریہ پاٹل نے اساتذہ کے رویے سے تنگ آکر خودکشی کرلی، اس کے دوستوں نے بتایا کہ یہ اتنہائی قدم اٹھانے سے پہلے اس نے اسکول کاؤنسلر سے ذکر بھی کیا تھا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق سینٹ کولمبس اسکول کے 16 سالہ طالب علم شوریہ پاٹل کی خودکشی کے واقعے کے بعد آج درجنوں طلبہ اسکول کے باہر جمع ہوئے اور بتایا کہ شوریہ نے اپنی موت سے پہلے اسکول کاؤنسلر کو واضح طور پر بتایا تھا کہ وہ خودکشی کے بارے میں سوچ رہا ہے۔
طلبہ نے الزام لگایا کہ شوریہ اور دیگر کئی بچوں کو گزشتہ چھ ماہ سے اساتذہ کی جانب سے توہین، باڈی شیمنگ اور ذہنی اذیت کا سامنا تھا، ہمیں ذرا سی بات پر بے عزت کیا جاتا ہے۔
اسکول کے باہر جمع طلبہ نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے اور شوریہ کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا۔
ایک طالب علم کا کہنا تھا کہ اگر کلاس میں کوئی بات کر دو، یا بحث کرو، فوراً کہا جاتا ہے کہ تم میں تہذیب نہیں، ہمارے والدین کو بھی برا بھلا کہا جاتا ہے۔
طلبہ کا کہنا ہے کہ شوریہ نے مرنے سے چند گھنٹے قبل بھی بتایا تھا کہ وہ شدید ذہنی دباؤ میں ہے، اور ڈانس پریکٹس کے دوران ایک ٹیچر نے اسے پوری کلاس کے سامنے مذاق کا نشانہ بنایا۔
خیال رہے کہ دہلی کے ایک ممتاز نجی اسکول سینٹ کولمبس کے دسویں جماعت کے طالب علم شوریہ پاٹل نے مبینہ طور پر گزشتہ ایک سال سے جاری اساتذہ کی ذہنی اذیت اور تضحیک سے تنگ آکر میٹرو اسٹیشن پر خودکشی کی۔
واقعہ منگل کی دوپہر پیش آیا جب 16 سالہ شوریہ اسکول سے سیدھا راجندر پیلس میٹرو اسٹیشن گیا اور اونچے پلیٹ فارم سے کود گیا۔
عینی شاہدین کے مطابق ہجوم نے فوراً پولیس کو اطلاع دی اور جائے وقوعہ سے اس کا اسکول بیگ اور ایک مبینہ خودکشی نوٹ برآمد کیا گیا، جس میں تین اساتذہ کو بارہا ہونے والی ذہنی ہراسانی کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔
طالب علم شوریہ کے والد پردیپ پاٹل نے بتایا کہ ان کے بیٹے کو منگل کے روز ڈانس پریکٹس کے دوران اسٹیج پر گرنے کے بعد پوری کلاس کے سامنے ذلیل کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ جب شوریہ رونے لگا تو ایک ٹیچر نے اسے کہا کہ جتنا رونا ہے رو لو، مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا، جبکہ اس دوران ڈیوٹی پر موجود پرنسپل نے بھی مبینہ طور پر اس صورتحال میں مداخلت نہیں کی۔
طالب علم کے والد کے مطابق شوریہ ایک سال سے اساتذہ کے رویے کی شکایات کرتا آ رہا تھا، جب بھی والدین اسکول سے رجوع کرتے، انہیں کہا جاتا کہ بچے کو کلاس میں دھیان دینا چاہیے، ریاضی کے نمبر کم ہیں، تاہم چند دن قبل اسکول کی جانب سے ٹرانسفر سرٹیفکیٹ (ٹی سی) جاری کرنے کی دھمکی نے لڑکے کو شدید ذہنی دباؤ میں مبتلا کردیا۔
پردیپ پاٹل کے مطابق ایک ٹیچر نے چار دن تک لگاتار اسے دھمکیاں دیں اور ایک موقع پر اسے دھکا بھی دیا۔
طالب علم نے اپنے خودکشی نوٹ میں لکھا کہ اساتذہ نے مجھے اس قدم پر مجبور کیا، اسکول کی ٹیچرز ایسے ہی ہیں، کیا بولوں، میری آخری خواہش ہے کہ ان کے خلاف کارروائی ہو، تاکہ کوئی اور بچہ یہ قدم نہ اٹھائے۔
شوریہ پاٹل نے اپنے اہلخانہ کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ سوری ممی، میں نے آپ کا دل کئی بار توڑا، اب آخری بار توڑوں گا، سوری پاپا، مجھے آپ جیسا اچھا انسان ہونا چاہیے تھا، سوری بھیا، میں نے آپ سے بدتمیزی کی۔
طالب علم نے اپنے خودکشی نوٹ میں اپنے اعضا عطیہ کرنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا اگر میرے جسم کے کوئی اعضا کام کے ہوں تو انہیں کسی ضرورت مند کو دے دینا۔
واقعے کے بعد اسکول انتظامیہ کی جانب سے کوئی فوری بیان سامنے نہیں آیا۔ پولیس نے ایف آئی آر درج کرکے متعلقہ اساتذہ سے تفتیش شروع کر دی ہے۔
طالب علم کے اہل خانہ نے مطالبہ کیا ہے کہ اساتذہ اور اسکول انتظامیہ کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، تاکہ کسی اور بچے کی جان ضائع نہ ہو۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: طالب علم شوریہ بتایا کہ کے مطابق اسکول کے
پڑھیں:
ٹرمپ اور بچوں کا بدنام زمانہ جنسی اسمگلر، ہوشربا انکشافات
اسلام ٹائمز: ہنٹر بائیڈن نے اس انٹرویو میں ٹرمپ خاندان اور ایپسٹین کے درمیان تعلقات کو "انتہائی وسیع اور گہرے" قرار دیا۔ وہ امریکی صحافی مائیکل وولف کی کتاب "فائر اینڈ فیوری: انسائیڈ دی ٹرمپ وائٹ ہاؤس" کے حوالے سے یہ دعویٰ کرتے ہیں۔ یہ کتاب 2018 میں شائع ہوئی تھی اور ٹرمپ کے پہلے دورِ صدارت کے دوران وائٹ ہاؤس کے اندرونی حالات سے متعلق تہلکہ خیز انکشافات کے باعث امریکہ میں شدید ہلچل کا سبب بنی تھی۔ خصوصی رپورٹ:
امریکہ میں بچوں کے ایک بدنام زامنہ جنسی اسمگلر کا کیس، امریکہ کے متنازع صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے ایک نئے چیلنج کی صورت میں سامنے آیا ہے۔ گزشتہ برسوں کے دوران منظرِ عام پر آنے والی مختلف دستاویزات نے موجودہ امریکی صدر اور بچوں کے جنسی اسمگلر جفری ایپسٹین کے درمیان تعلقات کی گہرائی کے مزید پہلو آشکار کیے ہیں۔
ایپسٹین کون تھا؟:
1953 میں پیدا ہونے والا جفری ایپسٹین ایک امریکی سرمایہ کار تھا، جس نے خود کو ایک نہایت دولت مند مالیاتی مینیجر کے طور پر متعارف کروایا، مگر حقیقت یہ تھی کہ وہ نابالغ لڑکیوں کا جنسی استحصال کر کے انہی کی خرید و فروخت کے ایک وسیع نیٹ ورک کا اصل سرغنہ تھا۔ وہ 100 سے زائد نابالغ لڑکیوں کے جنسی استحصال اور اسمگلنگ کے الزامات کا سامنا کر رہا تھا، اور اس کے تعلقات سیاست دانوں، مشہور شخصیات اور ارب پتی افراد سمیت طاقتور طبقے کے متعدد لوگوں سے قائم تھے۔ ایپسٹین اپنے نجی جزیرے (یو ایس ورجن آئی لینڈز) پر مشکوک تقریبات منعقد کرتا تھا۔ 2008 میں اسے نابالغ لڑکیوں کے استحصال کے جرم میں سزا تو ملی، مگر ایک خفیہ ڈیل کے نتیجے میں اسے صرف 13 ماہ کی جیل کاٹنی پڑی۔
2019 میں اسے دوبارہ گرفتار کیا گیا، وہ ایک ایسے مقدمے کا منتظر تھا جس میں اس کے سیاست دانوں، جن میں ڈونلڈ ٹرمپ بھی شامل تھے۔ ان کے ساتھ تعلقات کے متعدد راز افشا ہونے کا امکان تھا۔ لیکن اچانک یہ اعلان ہوا کہ وہ نیویارک کی ایک جیل میں مردہ پایا گیا ہے۔ حکام نے دعویٰ کیا کہ اس نے خودکشی کی، لیکن ایپسٹین کے بااثر حلقوں سے تعلقات کے باعث یہ دعویٰ عام لوگوں میں شکوک سے بالاتر نہ ہو سکا۔ ایپسٹین کے پاس بل کلنٹن، ڈونلڈ ٹرمپ، شہزادہ اینڈریو اور بل گیٹس جیسے مشہور افراد کے بارے میں انتہائی حساس معلومات تھیں۔ اسی لیے بہت سے لوگ اس کی موت کو ممکنہ عدالتی افشاگریوں کو روکنے کا شاخسانہ سمجھتے ہیں۔
یہ کیس مغرب کے طاقتور اور دولت مند طبقات میں پھیلی بدعنوانی کی علامت بن چکا ہے، اور حالیہ انکشافات کے بعد یہ معاملہ خاص طور پر ڈونلڈ ٹرمپ کے حوالے سے زیادہ توجہ کا مرکز بن چکا ہے۔ اس رپورٹ میں اس کیس میں ٹرمپ کے خلاف سامنے آنے والے اہم ترین انکشافات کا جائزہ لیا گیا ہے، تاہم اس سے پہلے ان دونوں افراد کی دوستی کی تاریخ پر ایک نظر ڈالنا ضروری ہے۔
1۔ دوستانہ تعلقات:
ایپسٹین کے کیس میں ہزاروں صفحات پر مشتمل دستاویزات، ای میلز اور بیانات شامل ہیں، جو امریکی عدالتوں اور کانگریس کی کمیٹیوں کی جانب سے جاری کیے گئے ہیں۔
تاہم ان دستاویزات کے سامنے آنے سے پہلے ہی ٹرمپ اور ایپسٹین کی دوستی کسی سے پوشیدہ نہیں تھی۔ دونوں کو ٹرمپ کے مارا لاگو کلب کی تقریبات میں ایک ساتھ دیکھا جاتا تھا، اور ان کی متعدد تصاویر بھی موجود ہیں جن میں ملانیا ٹرمپ اور ایپسٹین کی ساتھی مجرم گِسلین میکسویل بھی نظر آتی ہیں۔
پروازوں کی تفصیلات سے معلوم ہوتا ہے کہ ٹرمپ نے کم از کم سات بار ایپسٹین کے نجی طیارے میں سفر کیا۔ یہ پروازیں عموماً پالم بیچ جیسے تفریحی مقامات کی جانب جاتی تھیں، وہی جگہیں جہاں ایپسٹین نوجوان لڑکیوں کے ساتھ اپنے بدنام زمانہ پروگرام اور پارٹیاں منعقد کرتا تھا۔ بعدازاں ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ وہ کبھی ایسے مقامات پر نہیں گئے، لیکن سامنے آنے والے دستاویزات نے اس دعوے کو غلط ثابت کیا اور یہ سوال اٹھایا کہ آیا ٹرمپ ان پروازوں کے ماحول اور مقاصد سے واقف تھے یا نہیں۔
2- ایپسٹین کے بارے میں عوام کی رائے:
ڈونلڈ ٹرمپ نے سال 2002 میں نیویارک میگزین کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ایپسٹین کو ایک غیر معمولی شخص قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ وہ نوجوان اور خوبصورت لوگوں کے ساتھ رہنا پسند کرتا ہے، بالکل میری طرح۔ یہ بیان، جو کئی سال بعد دوبارہ منظرِ عام پر آیا، واضح کرتا ہے کہ ٹرمپ ایپسٹین کے نوجوان خواتین کے حوالے سے ذوق کی تعریف کرتے تھے۔ یہی بات بعد میں اس دعوے سے متصادم ثابت ہوئی جس میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہوں نے 2004 میں ایپسٹین سے پوری طرح تعلقات منقطع کر لیے تھے۔
3۔ ٹرمپ کی ایپسٹین کے جرائم سے آگاہی:
گزشتہ دس دنوں میں سامنے آنے والی دستاویزات سے معلوم ہوتا ہے کہ ٹرمپ نے اُس وقت بھی ایپسٹین سے اپنے تعلقات برقرار رکھے جب وہ ایپسٹین کی مجرمانہ سرگرمیوں اور اس کے جنسی اسمگلنگ کے نیٹ ورک سے بخوبی آگاہ تھے۔
4۔ مقدمے کی متاثرہ لڑکیوں سے ٹرمپ کا تعلق:
دستاویزات یہ بھی ظاہر کرتی ہیں کہ ایپسٹین نے اپنی ساتھی مجرم گسلین میکسویل کو ایک ای میل میں لکھا تھا کہ ٹرمپ نے اس کے گھر میں کم عمر ایک متاثرہ لڑکی کے ساتھ کئی گھنٹے گزارے۔ اسی ای میل میں ایپسٹین نے ٹرمپ کو "وہ کتا جو بھونکتا نہیں" قرار دیا۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ ٹرمپ سب کچھ جانتے ہیں، سب دیکھ چکے ہیں، مگر اب تک اس بارے میں چپ رہے ہیں اور کچھ نہیں کہا۔
5۔ ٹرمپ کی سرگرمیوں کی خفیہ نگرانی:
دستاویزات سے معلوم ہوتا ہے کہ ایپسٹین کے عملے نے 2004 کے بعد بھی ٹرمپ کی پروازوں پر نظر رکھی اور اس کی سفری سرگرمیوں سے متعلق ای میلز ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ نگرانی اس بات کا اشارہ ہے کہ ایپسٹین ٹرمپ میں مسلسل دلچسپی رکھتا تھا اور اس کی حرکات و سکنات پر نظر رکھتا تھا۔
6۔ ٹرمپ کی بدعنوانی کے متعلق ایپسٹین کا اعتراف:
اسناد ظاہر کرتی ہیں کہ ایپسٹین ٹرمپ کی بدعنوانیوں سے بخوبی واقف تھا۔ 2018 میں اُس نے اپنے ایک دوست سے کہا تھا کہ "میں جانتا ہوں کہ ڈونلڈ کتنا گندا ہے۔"
یہ بیان اُس وقت سامنے آیا جب ٹرمپ کے ایک فحش فلموں کی اداکارہ کے ساتھ تعلقات کی خبریں میڈیا میں گرم تھیں۔ ایپسٹین نے 2017 میں، ٹرمپ کی حلف برداری کے کچھ عرصے بعد، ایک اور ای میل میں لکھا کہ "یاد ہے میں نے کہا تھا کہ میں نے بہت بُرے لوگوں کو دیکھا ہے؟ ان میں سے کوئی بھی ٹرمپ جتنا خبیث نہیں۔ اس کے اندر ذرا سی بھی شرافت نہیں، تو ہاں، وہ خطرناک ہے۔"
7۔ ٹرمپ کی شادی میں ایپسٹین کا کردار:
حال ہی میں سابق امریکی صدر کے بیٹے، ہنٹر بائیڈن، نے ایک یوٹیوب پروگرام میں انکشاف کیا کہ ایک بدنام زمانہ جنسی دلال نے ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی موجودہ اہلیہ ملانیا ٹرمپ کی شادی میں بنیادی کردار ادا کیا تھا۔ یوٹیوب پروگرام چینل 5 ود اینڈریو کالاغن کو دیے گئے اس انٹرویو میں ہنٹر بائیڈن نے دعویٰ کیا کہ بچوں کے جنسی اسمگلر جفری ایپسٹین، جو 2019 میں مشکوک حالات میں جیل میں مردہ پایا گی۔ اس نے ہی ٹرمپ اور ملانیا کا آپس میں تعارف کرایا تھا۔
ہنٹر بائیڈن نے اس انٹرویو میں ٹرمپ خاندان اور ایپسٹین کے درمیان تعلقات کو "انتہائی وسیع اور گہرے" قرار دیا۔ وہ امریکی صحافی مائیکل وولف کی کتاب "فائر اینڈ فیوری: انسائیڈ دی ٹرمپ وائٹ ہاؤس" کے حوالے سے یہ دعویٰ کرتے ہیں۔ یہ کتاب 2018 میں شائع ہوئی تھی اور ٹرمپ کے پہلے دورِ صدارت کے دوران وائٹ ہاؤس کے اندرونی حالات سے متعلق تہلکہ خیز انکشافات کے باعث امریکہ میں شدید ہلچل کا سبب بنی تھی۔
8۔ ٹرمپ کی متنازع مبارکباد:
وال اسٹریٹ جرنل نے حالیہ دستاویزات کی بنیاد پر رپورٹ کیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے 2003 میں جفری ایپسٹین کو اس کے 50ویں یومِ پیدائش پر ایک مبارکباد کارڈ بھیجا تھا، جس میں ایک نیم برہنہ عورت کی تصویر اور ایک طنزیہ پیغام شامل تھا۔ رپورٹ کے مطابق اس کارڈ میں مزید نامناسب مواد بھی موجود تھا۔ ٹرمپ نے اس پیغام میں لکھا تھا کہ ہمارے درمیان بہت سی چیزیں مشترک ہیں، جفری۔ انہوں نے آخر میں یہ بھی تحریر کیا کہ سالگرہ مبارک اور امید ہے کہ ہر دن ایک نیا حیران کن راز لے کر آئے۔
9۔ روسی حکام سے ملاقات کی پیشکش:
ڈیموکریٹ اراکینِ کانگریس کی جانب سے منظرِ عام پر لائی گئی ایک ای میل کے مطابق، ایپسٹین نے ایک سابق یورپی عہدیدار ثوربیورن یاگلاند (سابق سیکریٹری جنرل، کونسل آف یورپ) کو تجویز دی تھی کہ وہ ولادیمیر پوتن اور سرگئی لاوروف (روسی وزیر خارجہ) کو کہیں کہ وہ “ٹرمپ کو بہتر سمجھنے کے لیے” اس سے بات کریں۔ یہ ای میل 2018 میں ہلسنکی میں ٹرمپ پوتن ملاقات سے پہلے کی ہے۔ ڈیموکریٹس کا کہنا ہے کہ یہ پیغام ٹرمپ اور روس کے درمیان تعلقات کے کئی پراسرار پہلوؤں میں سے ایک اور اہم اشارہ ہے۔
10۔ پردہ پوشی کی کوششیں:
امریکی میڈیا نے چند ماہ قبل رپورٹ کیا تھا کہ FBI کوشش کر رہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور دیگر بااثر شخصیات کے نام ایپسٹین سے متعلق کچھ دستاویزات سے حذف کر دیے جائیں۔ اس کے علاوہ بھی متعدد رپورٹس سامنے آئی ہیں جن کے مطابق امریکی محکمۂ انصاف نے ایپسٹین فائل سے کئی دیگر ناموں کو ہٹانے کی کوششیں کیں۔