پی ٹی آئی رہنما تیمور جھگڑا کو بیرون ملک جانے سے روک دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, November 2025 GMT
پی ٹی آئی کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر تیمور سلیم جھگڑا کو بیرون ملک جانے سے روک دیا گیا۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں سابق صوبائی وزیر تیمور جھگڑا کا کہنا تھا کہ میں ایک تقریب میں شرکت کے لئے واشنگٹن ڈی سی میں جارج ٹاؤن یونیورسٹی جا رہا تھا، باچاخان ایئرپورٹ پر امیگریشن حکام نے بیرون ملک جانے کی اجازت نہیں دی۔انہوں نے کہا کہ مجھے بتایا کہ میرا نام پی این آئی ایل میں ہے، میرا پاسپورٹ غیرفعال ہے۔رہنما پی ٹی آئی تیمور جھگڑا کا کہنا تھا کہ 10 دن پہلے سیکرٹری داخلہ کو خط لکھا، کوئی جواب نہیں ملا جس کے بعد خدشات کے باعث وزارت داخلہ جا کر خط خود جمع کرایا تھا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
تُرک استغاثہ کی اپوزیشن رہنما کو 2 ہزار 430 سال قید کی اپیل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انقرہ (انٹرنیشنل ڈیسک) ترکیہ کے استغاثہ نے بڑے مقدمے میں استنبول کے قید میئر اکرم امام اوغلو پر 142 الزامات عائد کردیے۔ عدالتی دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ مقدمہ بظاہر 2 ہزار سال سے زائد قید کی سزا کا باعث بن سکتا ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق اکرم امام اوغلو صدر رجب طیب اردوان کے سب سے بڑے سیاسی حریف سمجھے جاتے ہیں اور انہیں واحد سیاست دان قرار دیا جاتا ہے جو انتخابات میں اردوان کو شکست دے سکتے ہیں۔اْن کی مارچ میں گرفتاری نے ترکیہ میں 2013 ء کے بعد کی سب سے شدید عوامی بے چینی اور احتجاجی لہر کو جنم دیا تھا۔تقریباً 4 ہزار صفحات پر مشتمل فردِ جرم میں حزبِ مخالف کے اس مقبول رہنما پر متعدد سنگین الزامات لگائے گئے ہیں جن میں مجرمانہ تنظیم چلانے، رشوت ستانی، خورد برد، منی لانڈرنگ، بھتا خوری، سرکاری ٹھیکوں میں بدعنوانی کے الزمات شامل ہیں۔ ان الزامات کے تحت امام اوغلو کو 2 ہزار 430 سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ دوسری جانب ترکیہ کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت سی ایچ پی کے سربراہ اوزگر اوزل نے فردِ جرم کوعدالتی مداخلت قرار دیتے ہوئے شدید تنقید کی۔انہوں نے کہا کہ یہ مقدمہ قانونی نہیں بلکہ مکمل طور پر سیاسی ہے، جس کا مقصد سی ایچ پی کو (جو گزشتہ بلدیاتی انتخابات میں پہلے نمبر پر آئی تھی) روکنا اور امام اوغلو کو 2028 ء کے صدارتی انتخاب میں امیدوار بننے سے باز رکھنا ہے۔یہ فردِ جرم منگل کے روز دائر کی گئی، تاہم عدالت کی سماعت کی تاریخ بعد میں مقرر کی جائے گی۔ اکرم امام اوغلواپنی گرفتاری سے قبل ترکیہ کے سب سے بڑے اور امیر ترین شہر استنبول کے میئر تھے، ان پر جاسوسی اور جعلی یونیورسٹی ڈگری کے الزامات بھی لگائے گئے ہیں، جو ان کے 2028ء کے صدارتی انتخاب میں حصہ لینے پر پابندی کا باعث بن سکتے ہیں۔استغاثہ کے مطابق امام اوغلو نے مبینہ طور پر 402 افراد پر مشتمل ایک وسیع جرائم پیشہ نیٹ ورک کی قیادت کی جس پر وہ آکٹوپس کی طرح اثر و رسوخ رکھتے تھے۔