سلامتی کونسل نے ٹرمپ کا امن منصوبہ منظور کردیا، غزہ میں عالمی استحکام فورس کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 18th, November 2025 GMT
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ جنگ ختم کرنے اور وہاں ایک بین الاقوامی استحکام فورس کی تعیناتی کی منظوری دے دی ہے تاہم حماس نے اسے مسترد کردیا۔
اسرائیل اور حماس گزشتہ ماہ ٹرمپ کے 20 نکاتی منصوبے کے پہلے مرحلے یعنی جنگ بندی اور یرغمالیوں کے تبادلے پر متفق ہو گئے تھے، تاہم عالمی سطح پر اس منصوبے کو جائز حیثیت دلانے اور فورس بھیجنے والے ممالک کو یقین دہانی کے لیے سلامتی کونسل کی قرارداد کو اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ امن منصوبہ: حماس نے سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرار داد کو مسترد کردیا
قرارداد کے متن کے مطابق رکن ممالک غزہ کی تعمیرِ نو اور معاشی بحالی کے لیے مجوزہ ‘بورڈ آف پیس’ میں حصہ لے سکیں گے، جو ایک عبوری حکومتی ادارے کے طور پر کام کرے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ قرارداد غزہ میں بین الاقوامی استحکام فورس (ISF) کی تعیناتی کی اجازت بھی دیتی ہے، جس کا مقصد غزہ کو غیر مسلح کرنا، اسلحہ ناکارہ بنانا اور عسکری ڈھانچے کو ختم کرنا ہے۔
حماس نے قرارداد کو مسترد کردیاحماس نے قرارداد کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ غیر مسلح نہیں ہوگی اور اسرائیل کے خلاف اپنے ہتھیاروں کو قانونی مزاحمت سمجھتی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ قرارداد غزہ پر ایک بین الاقوامی سرپرستی کا نظام مسلط کرتی ہے، جسے ہمارا عوام اور اس کی مزاحمتی تنظیمیں قبول نہیں کرتیں۔
امریکا کا موقفصدر ٹرمپ نے بھی ووٹ کے بعد اسے تاریخی لمحہ قرار دیا اور اعلان کیا کہ جلد بورڈ آف پیس کے ارکان اور دیگر فیصلوں کا اعلان کیا جائے گا۔
امریکی مندوب مائیک والٹز نے کونسل کو بتایا کہ یہ قرارداد فلسطینیوں کے لیے خود ارادیت کی ممکنہ راہ کھولتی ہے، جس میں راکٹوں کی جگہ زیتون کی شاخیں لیں گی۔
یہ بھی پڑھیے: فلسطینی ریاست کا قیام قبول نہیں: سلامتی کونسل اجلاس سے قبل اسرائیل نے مخالفت کردی
والٹز کے مطابق منصوبہ حماس کا غزہ پر قبضہ ختم کرے گا اور علاقے کو دہشت کے سائے سے آزاد کرے گا۔
روس اور چین کی ناراضی، لیکن ووٹ سے اجتنابروس اور چین نے قرارداد سے متعلق کئی تحفظات کا اظہار کیا، تاہم دونوں نے ووٹنگ میں عدم شرکت (abstain) اختیار کی، جس کے باعث قرارداد منظور ہو گئی۔
روسی مندوب نے کہا کہ سلامتی کونسل نے واشنگٹن کے وعدوں پر مبنی ایک امریکی منصوبے کو اندھے اعتماد کے ساتھ منظور کر لیا ہے۔
فلسطینی اتھارٹی کی حمایتفلسطینی اتھارٹی نے قرارداد کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس پر عملدرآمد کے لیے تیار ہے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کی حمایت نے روس کو ویٹو سے روکنے میں اہم کردار ادا کیا۔
پاکستان کا ردعملپاکستان کے مستقل اقوام متحدہ میں مندوب عاصم افتخار نے آج امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ پلان کی حمایت میں آواز اٹھائی۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ فلسطینی علاقے میں جاری لڑائی روکنے کی جانب ایک قدم ہے، اگرچہ ابھی بہت سا کام باقی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: سلامتی کونسل میں ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کی توثیق پر ووٹنگ متوقع، مسودے میں کیا ہے؟
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عاصم افتخار نے کہا کہ اس منصوبے نے تنازع میں وقفہ لانے میں مدد دی ہے۔ انہوں نے ٹرمپ کی کوششوں کو قابلِ ستائش قرار دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔
اسرائیل میں تنازع: فلسطینی ریاست کے امکان کا ذکرقرارداد میں اس بات کا ذکر کیا گیا ہے کہ مناسب حالات میسر آنے پر فلسطین کو ریاست کا راستہ فراہم ہو سکتا ہے۔ یہ نکتہ اسرائیلی سیاست میں تنازع کا باعث بنا ہوا ہے۔
قرارداد کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کی اصلاحات اور غزہ کی تعمیرِ نو کے بعد قابل اعتماد راستہ فلسطینی ریاست کی جانب ممکن ہو سکے گا۔ امریکا اس سلسلے میں اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان نیا سیاسی مکالمہ شروع کرے گا۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے واضح کیا ہے کہ اسرائیل فلسطینی ریاست کی کسی بھی شکل کے خلاف رہے گا اور وہ غزہ کو آسان یا مشکل دونوں طریقوں سے غیر مسلح کرے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ سلامتی کونسل غزہ فلسطین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ سلامتی کونسل فلسطین فلسطینی اتھارٹی فلسطینی ریاست سلامتی کونسل اقوام متحدہ کے مطابق ٹرمپ کے کے لیے کہا کہ کرے گا
پڑھیں:
غزہ میں بین الاقوامی فوج کی تعیناتی؛ سلامتی کونسل میں آج ووٹنگ ہوگی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں آج امریکی مسودہ قرارداد پر ووٹنگ ہوگی جس کے تحت ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کے تحت غزہ میں ایک بین الاقوامی فوج کی تعیناتی ہونا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق واشنگٹن نے خبردار کیا ہے کہ منصوبے پر عمل نہ ہونے کی صورت میں لڑائی دوبارہ شروع ہو سکتی ہے، اس مسودے میں، جس میں اعلیٰ سطح کے مذاکرات کے نتیجے میں کئی بار نظر ثانی کی گئی ہے، یہ قرارداد اس منصوبے کی توثیق کرتی ہے، جس نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ سے متاثرہ فلسطینی علاقے میں 10 اکتوبر کو جنگ بندی ممکن بنائی تھی۔
واضح رہے کہ جنگ بندی کے باوجود اسرائیل کے حملے جاری ہیں اورغزہ میں یومیہ بنیادوں پر فلسطینی شہید ہو رہے ہیں، 7 اکتوبر 2023 کو شروع ہونے والی حماس اسرائیل کے نتیجے میں دو سال کی لڑائی کے بعد غزہ کی پٹی بڑی حد تک ملبے میں تبدیل ہو چکی ہے۔
قرارداد کے متن کا تازہ ترین ورژن ایک بین الاقوامی استحکام فورس (آئی ایس ایف) کے قیام کی اجازت دیتا ہے جو اسرائیل اور مصر اور نئی تربیت یافتہ فلسطینی پولیس کے ساتھ مل کر سرحدی علاقوں کو محفوظ بنانے اور غزہ کی پٹی کو غیر فوجی بنانے میں مدد فراہم کرے گی۔
آئی ایس ایف غیر ریاستی مسلح گروہوں سے ہتھیاروں کے مستقل خاتمے، شہریوں کی حفاظت اور انسانی امداد کی راہداریوں کو محفوظ بنانے پر بھی کام کرے گی۔
اس کے علاوہ یہ قرارداد غزہ کے لیے ایک عبوری گورننگ باڈی بورڈ آف پیس کی تشکیل کی اجازت دے گی جس کی صدارت ٹرمپ نظریاتی طور پر کریں گے اور اس کا مینڈیٹ 2027 کے آخر تک جاری رہے گا۔
قرارداد کے پہلے مسودوں کے برعکس، تازہ ترین ورژن میں مستقبل کی ممکنہ فلسطینی ریاست کا ذکر ہے، مسودے میں کہا گیا ہے کہ ایک بار جب فلسطینی اتھارٹی نے اصلاحات کی درخواست کی ہے اور غزہ کی تعمیر نو کا کام جاری ہے، حالات آخرکار فلسطینیوں کی خود ارادیت اور ریاستی حیثیت کے لیے ایک قابل اعتبار راستے کے لیے ہو سکتے ہیں۔
دوسری طرف اسرائیلی کابینہ کے اجلاس میں بنیامین نتن یاہو نے کہا ہے کہ کسی بھی سرزمین پر فلسطینی ریاست کے لیے ہماری مخالفت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ووٹنگ آج شام 5:00 بجے ہوگی۔
یاد رہے کہ روس نے ایک مسابقتی مسودہ جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ امریکی دستاویز فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کے لیے کافی نہیں ہے۔
ماسکو کا متن سلامتی کونسل سے کہتا ہے کہ وہ دو ریاستی حل کے وژن کے لیے غیر متزلزل عزم کا اظہار کرے، یہ فی الحال کسی بورڈ آف پیس یا بین الاقوامی فورس کی تعیناتی کی اجازت نہیں دیتا ہے، بجائے اس کے کہ وہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریش سے ان مسائل پر آپشنز پیش کرنے کو کہے۔
امریکہ نے روسی متن کو کونسل کے اراکین کے درمیان تنازع کے بیج بونے کی کوشش قرار دیتے ہوئے اپنی قرارداد کی حمایت حاصل کرنے کے لیے مہم تیز کر دی ہے۔