پاکستان صدر ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی مکمل حمایت کرتا ہے، عاصم افتخار
اشاعت کی تاریخ: 18th, November 2025 GMT
نیویارک:
غزہ کی تباہ شدہ گلیوں سے ابھرتے دھوئیں اور فلسطینی بچوں کی آنکھوں میں چھپا خوف یہ منظر اب بھی دنیا کی ضمیر کو جھنجھوڑ رہا ہے۔
ایسے میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ منصوبے کو نہ صرف قبول کیا بلکہ اسے امن کی طرف نادر ترین کھڑکی قرار دیتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں زور دار حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔
عاصم افتخار جو غزہ کی انسانی المیے پر اسرائیلی نمائندے سے پہلے ہی شدید بحث میں مشہور ہو چکے ہیں نے اپنے خطاب میں واضح کیا کہ پاکستان کا ووٹ ٹرمپ کے 20 نکاتی پلان کے حق میں اس لیے پڑا کیونکہ یہ فلسطینیوں کے قتل عام کو روکنے اور اسرائیلی فورسز کے مکمل انخلا کا ضامن بن سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ غزہ میں امن کی بنیاد رکھنے کا ایک مثبت اور عملی قدم ہے جہاں 66 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں سے اکثر خواتین اور بچے ہیں۔
پاکستان نے مذاکرات کے دوران عرب لیگ اور او آئی سی کے پروپوزلز کی حمایت کرتے ہوئے اپنی تجاویز بھی شامل کیں جن میں 1967 کی سرحدوں پر مبنی فلسطینی ریاست کا قیام مرکزی تھا۔
عاصم افتخار نے اپنے خطاب میں القدس کو فلسطینی دارالحکومت تسلیم کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ صرف ایک شہر نہیں بلکہ فلسطینی شناخت کی روح ہے۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ غزہ منصوبے کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کرلی قرارداد کے حق میں پاکستان سمیت 13 ممالک نے ووٹ دیا جبکہ کسی بھی ملک نے مخالفت نہیں کی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عاصم افتخار ٹرمپ کے
پڑھیں:
سلامتی کونسل میں ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کی توثیق پر ووٹنگ متوقع، مسودے میں کیا کیا ہے؟
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پیر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کی توثیق سے متعلق قرار داد پر ووٹ ڈالے گی۔
امریکا نے گزشتہ ہفتے 15 رکنی کونسل میں اس مسودے پر باضابطہ مذاکرات کا آغاز کیا تھا، جو 2 سالہ اسرائیل–حماس جنگ میں جنگ بندی کے بعد کے اقدامات سے متعلق ہے۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے کی توثیق، سلامتی کونسل میں پیر کو ووٹنگ ہوگی
میڈیا رپورٹس کے مطابق مسودہ ’بورڈ آف پیس‘ کے قیام کا خیرمقدم کرتا ہے، یہ غزہ کے لیے ایک عبوری حکومتی ادارہ ہوگا جس کی مدت 2027 کے آخر تک ہوگی، اور اس کی نظریاتی صدارت ٹرمپ کریں گے۔
مسودہ رکن ممالک کو ’عارضی انٹرنیشنل اسٹیبلائزیشن فورس (ISF)‘ قائم کرنے کی اجازت بھی دیتا ہے، جو اسرائیل، مصر اور تربیت یافتہ فلسطینی پولیس کے ساتھ مل کر غزہ کی سرحدوں کی سیکیورٹی اور غیر عسکری بنانے کا کام کرے گی۔
نئے مسودے میں پہلی بار ممکنہ مستقبل کے فلسطینی ریاست کا ذکر شامل کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ’صدر ٹرمپ غزہ منصوبے پر حماس کے لیے وقت کا تعین خود کریں گے‘
امریکا کے ساتھ مصر، سعودی عرب، پاکستان، ترکیہ، قطر، انڈونیشیا، اردن اور متحدہ عرب امارات نے جمعے کو مشترکہ بیان میں اس قرار داد کی فوری منظوری کا مطالبہ کیا۔
دوسری جانب روس نے ایک متبادل قرار داد گردش کرائی ہے، جو نہ تو بورڈ آف پیس کے قیام کی توثیق کرتی ہے اور نہ ہی ISF کی فوری تعیناتی کی۔ روسی مسودہ صرف جنگ بندی کے آغاز کی حمایت کرتا ہے، ٹرمپ کا نام نہیں لیتا، اور سیکریٹری جنرل سے ایک رپورٹ طلب کرتا ہے جس میں غزہ میں بین الاقوامی فورس کے امکانات کا جائزہ ہو۔
یہ بھی پڑھیے: ڈونلڈ ٹرمپ غزہ کا مسئلہ ہمیشہ کے لیے حل کرنا چاہتے ہیں، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ
امریکی سفیر مائیک والٹز نے خبردار کیا ہے کہ قرار داد کی مخالفت حماس کی حکمرانی کو جاری رکھنے یا دوبارہ جنگ کی طرف واپسی کے مترادف ہوگی، جس سے خطہ مسلسل تنازع میں الجھا رہے گا۔
سفارتکاروں کے مطابق امریکی مسودے میں نگرانی کے نظام، فلسطینی اتھارٹی کے کردار اور ISF کے مینڈیٹ سے متعلق سوالات برقرار ہیں، جب کہ روس کا کہنا ہے کہ اس کی تجویز دو ریاستی حل کے اصول کو زیادہ واضح طور پر تسلیم کرتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ امن فورس امن معاہدہ ٹرمپ سلامتی کونسل غزہ فلسطین