پاکستان سپر لیگ کی ٹیموں کی ویلیو ایشن مکمل ہوگئی
اشاعت کی تاریخ: 14th, November 2025 GMT
پاکستان کرکٹ بورڈ نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان سپر لیگ (PSL) کی فرنچائز ٹیموں اور دیگر اثاثوں کی ویلیوایشن کا عمل مکمل ہو گیا ہے۔ چنانچہ اگلے دس برس کے لیے نئی فیس کے ساتھ فرنچائز معاہدوں کی تجدید کی پیشکش تمام اہل پی ایس ایل فرنچائزز کو بھیج دی گئی ہے، ٹیموں سے کہا گیا ہے کہ وہ مقررہ ڈیڈ لائن کے اندر پی ایس ایل مینجمنٹ کو اپنے اپنے فیصلے سے آگاہ کریں۔فرنچائز کے دس سالہ معاہدوں کی شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے، پی سی بی نے فرنچائز کے نمائندوں اور جارٹرڈ فرم ای وائے مینا (EY MENA) کے مابین مشترکہ اور انفرادی طور پر ملاقاتوں کا انتظام بھی کیا ہے۔ ان ملاقاتوں میں فرنچائزز مالکان کو موقع دیا جائے گا کہ وہ ویلیو ایشن کے طریقہ کار کا جائزہ لیں اور اس حوالے سے جو بھی سوالات ہیں وہ کریں۔اس کے علاوہ پی سی بی کو چارٹرڈ فارم ای وائی مینا کی جانب سے دو نئی PSL فرنچائز ٹیموں کی ممکنہ پرائس بارے رپورٹس بھی موصول ہو گئی ہیں، دونوں ٹیموں کی فروخت کے لیے ٹینڈر کا عمل جلد شروع کر دیا جائے گا۔ نئی فرنچائز خریدنے میں دلچسپی رکھنے والوں کو اپنی ٹیموں کے لیے جن شہروں کے ناموں کی چوائس دی جائے گی ان میں حیدرآباد، سیالکوٹ، مظفرآباد، فیصل آباد، گلگت اور راولپنڈی شامل ہیں۔پی سی بی کی انتظامیہ نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ پی ایس ایل کے تمام شراکت داروں کے ساتھ منصفانہ، شفاف اور باہمی مفاد پر مبنی تعلقات برقرار رکھے جائیں گے، کیونکہ یہ لیگ پاکستان کرکٹ کی ترقی اور عالمی سطح پر پہچان میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
بھارت کی دو درجاتی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کی تجویز مسترد
ہم نہیں چاہیں گے کہ انگلینڈ کی ٹیم کبھی مشکل دور سے گزرے اور ڈویژن ٹو میں چلی جائے، راجر ٹوز
ٹیموں کو دو درجوں میں تقسیم کرنے کے منصوبے کو وسیع پیمانے پر حمایت حاصل نہیں ہو سکی،آئی سی سی
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے بھارت کی دو درجاتی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کی تجویز مسترد کردی۔تفصیلات کے مطابق آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے اگلے دورانیے میں بھی تمام 12 فل ممبر ممالک ایک ہی ڈویژن میں شامل ہوں گے۔ٹیموں کو دو درجوں میں تقسیم کرنے کے منصوبے کو وسیع پیمانے پر حمایت حاصل نہیں ہو سکی۔نیوزی لینڈ کے سابق بیٹر راجر ٹوز کی زیر سربراہی ورکنگ گروپ کو کرکٹ کے تینوں فارمیٹس سے متعلق اہم مسائل کا جائزہ لینے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔کرک انفو کے مطابق گزشتہ ہفتے دبئی میں ہونے والی آئی سی سی میٹنگ میں ورکنگ گروپ نے اپنی سفارشات آئی سی سی بورڈ اور چیف ایگزیکٹوز کمیٹی کو پیش کیں۔دو درجوں پر مشتمل نظام پر گزشتہ ایک دہائی سے وقتاً فوقتاً بات ہوتی رہی ہے، یہ معاملہ ایک بار پھر زیرِ غور آیا لیکن مؤثر فنڈنگ ماڈل نہ ہونے کی وجہ سے اسے ترک کر دیا گیا۔پہلے یہ تجویز دی گئی تھی کہ بھارت، انگلینڈ اور آسٹریلیا دوسرے درجے کی ٹیموں کو مالی طور پر سپورٹ کریں مگر یہ بات آگے نہیں بڑھ سکی، ممکنہ طور پر ڈویژن ٹو میں جانے والے ویسٹ انڈیز، سری لنکا اور پاکستان اس تجویز کے مخالف تھے۔تین بڑے کرکٹنگ ممالک بھی اس خطرے سے فکرمند تھے کہ اگر وہ ناقص کارکردگی دکھائیں تو مالی نقصان کے باعث دوسرے درجے میں جا سکتے ہیں۔انگلش کرکٹ بورڈ کے سربراہ رچرڈ تھامسن نے چند ماہ قبل کہا تھا کہ ہم نہیں چاہیں گے کہ اگر انگلینڈ کسی کمزور دور سے گزرے تو ہم ڈویژن ٹو میں چلے جائیں اور بھارت یا آسٹریلیا سے نہ کھیل سکیں،یہ ممکن نہیں ہو سکتا، اس میں سمجھداری کی ضرورت ہے۔نتیجتاً ورکنگ گروپ نے 12 ٹیموں پر مشتمل ڈی ٹی سی کی تجویز دی ہے، اس میں ممکنہ طور پر افغانستان، زمبابوے اور آئرلینڈ بھی شامل ہوں گے۔نیا دورانیہ جولائی 2027 سے شروع ہوگا، ہر ٹیم کومخصوص تعداد میں ٹیسٹ میچز لازمی طور پر کھیلنے ہوں گے، البتہ تعداد کا ابھی تعین نہیں ہوا۔اضافی فنڈنگ دستیاب نہیں ہوگی جو آئرلینڈ جیسے ممالک کیلئے ٹیسٹ کرکٹ کی میزبانی میں پہلے ہی ایک رکاوٹ ہے۔