امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے سوئٹزرلینڈ میں امریکا اور یوکرین کے درمیان ہونے والی بات چیت کو اب تک کی سب سے ’زیادہ مؤثر اور بامعنی‘ مکالمہ قرار دیا ہے۔

دونوں ممالک کے حکام سوئٹزرلینڈ میں ملاقاتیں کر رہے ہیں، جہاں امریکا یوکرین اور روس کے درمیان جاری جنگ کے حل کے لیے نئے امن منصوبے کی تشکیل پر کام کر رہا ہے۔

یوکرینی اور روسی حکام کو 28 نکاتی ابتدائی امن مسودہ پیش کیا گیا ہے، جس کا مقصد 2022 کے اوائل سے جاری جنگ کا خاتمہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں:امریکا یوکرین کے معاملے پر امن مذاکرات کے لیے حقیقی کوشش کرے، چین

اس منصوبے کے مطابق روس کو یوکرین کے اس سے زیادہ علاقے دیے جا سکتے ہیں جو اس کے کنٹرول میں اس وقت موجود ہیں۔

Negotiators are continuing to hammer out a draft after European allies criticized the administration's prior proposal for favoring Russia.

https://t.co/POsfKNx0Ws

— HuffPost (@HuffPost) November 24, 2025

یوکرین کی فوج پر پابندیاں عائد ہوں گی، اور یوکرین کی نیٹو میں شمولیت مستقل طور پر روکی جائے گی۔

یہ شرائط ماسکو کے دیرینہ مطالبات سے بہت قریب سمجھی جا رہی ہیں۔

مزید پڑھیں:جی20 ممالک کے اجلاس میں روس یوکرین امن منصوبے پر غور، امریکا نے بائیکاٹ کیوں کیا؟

اتوار کی شب جاری کردہ بیان میں وائٹ ہاؤس نے جینیوا میں ہونے والی بات چیت کو ’وسیع، بامقصد، صاف گو اور شراکت داری کی روح میں ہونے والی‘ قرار دیا۔

بیان میں کہا گیا کہ یوکرینی وفد نے اس امر کی تصدیق کی ہے کہ سیکیورٹی کی ضمانتیں، طویل مدتی اقتصادی ترقی، انفرااسٹرکچر کا تحفظ اور سیاسی خودمختاری سمیت ان کے تمام بنیادی خدشات اس ملاقات میں پوری طرح زیرِ غور آئے۔

یوکرینی نمائندوں نے کہا کہ آج دی گئی وضاحتوں اور ترامیم کی بنیاد پر موجودہ مسودہ ان کے قومی مفاد سے مطابقت رکھتا ہے اور قریبی و طویل مدتی سیکیورٹی کے لیے مؤثر ضمانتی طریقہ کار فراہم کرتا ہے۔

مزید پڑھیں:امریکا اور یوکرین کے درمیان معدنیات کے معاہدے پر دستخط

مارکو روبیو نے جینیوا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے باقی ماندہ مسائل کے حل ہوجانے کا عندیہ دیا۔

’جو نکات ابھی کھلے ہیں وہ ناقابلِ حل نہیں، ہمیں بس مزید وقت کی ضرورت ہے، مجھے یقین ہے کہ ہم اس تک پہنچ جائیں گے۔‘

جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا یوکرین روس کو علاقہ دینے پر سمجھوتہ کرنے کو تیار ہے، تو روبیو نے تفصیل میں جانے سے گریز کیا۔

مزید پڑھیں: یوکرین اور امریکا کے درمیان ریاض میں نتیجہ خیز مذاکرات ہوئے، یوکرینی وزیردفاع

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ابتدا میں یوکرین کو جمعرات کی ڈیڈ لائن دی تھی، مگر ہفتے کو انہوں نے کہا کہ مجوزہ منصوبہ ان کی ’حتمی پیشکش‘ نہیں ہے۔

روبیو نے کہا کہ وہ جمعرات تک معاہدہ چاہیں گے، “لیکن اصل اہمیت یہ ہے کہ ہم نے نمایاں پیش رفت کر لی ہے۔”

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اپنے پیغام میں تصدیق کی کہ ان کے وفد نے امریکی اور یورپی نمائندوں سے ملاقات کی ہے۔

’یہ اہم ہے کہ امریکی نمائندوں کے ساتھ مکالمہ جاری ہے، اور ایسے اشارے ہیں کہ صدر ٹرمپ کی ٹیم ہماری بات سن رہی ہے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا امن جینیوا ڈونلڈ ٹرمپ روس سوئٹزرلینڈ مارکو روبیو وائٹ ہاؤس ولادیمیر زیلنسکی یوکرین

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا جینیوا ڈونلڈ ٹرمپ سوئٹزرلینڈ مارکو روبیو وائٹ ہاؤس ولادیمیر زیلنسکی یوکرین اور یوکرین یوکرین کے کے درمیان روبیو نے کے لیے

پڑھیں:

امریکا نے ایران پر مزید پابندیاں عاید کردیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی وزارت خزانہ کے ذیلی ادارے آفس آف فارن ایسیٹس کنٹرول (او ایف اے سی) نے خام تیل کی فروخت کے ذریعے ایرانی مسلح افواج کی مالی معاونت کرنے والی کمپنیوں کے ایک نیٹ ورک اور شپنگ کے بروکروں پر پابندیاں عاید کر دیں۔سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی نے العربیہ کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ امریکی وزیر خزانہ اسکوٹ بسنٹ نے بیان میں کہا کہ یہ اقدام وزارت خزانہ کی اُس مہم کا حصہ ہے جس کا مقصد ایران کے جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے لیے ہونے والی مالی معاونت اور اس کے دہشت گرد ایجنٹس کی سپورٹ کو روکنا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایرانی حکومت کی آمدنی کو روکنا اس کے جوہری عزائم کو محدود کرنے کے لیے انتہائی ضروری ہے، ایسیٹس کنٹرول آفس نے 6 بحری جہازوں پر بھی پابندی عاید کی ہے اور ان غیر سرکاری آئل ٹینکرز کے نیٹ ورک پر پابندیاں بڑھا دیں جن پر ایران اپنی تیل کی برآمدات کو عالمی منڈیوں تک پہنچانے کے لیے انحصار کرتا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ اب تک 170 سے زاید بحری جہازوں پر پابندی عاید کر چکا ہے جو ایرانی تیل اور اس کی مصنوعات کی ترسیل کے ذمہ دار تھے، ان پابندیوں کے نتیجے میں ایرانی تیل برآمد کرنے والوں کے اخراجات میں اضافہ ہوا ہے اور ایرانی حکومت کو ہر فروخت ہونے والے بیرل سے حاصل ہونے والی آمدنی میں نمایاں کمی آئی ہے۔اسی کے ساتھ او ایف اے سی نے ایرانی فضائی کمپنی ماہان ائر کے خلاف بھی اضافی اقدامات کیے ہیں، امریکی حکام کے مطابق ماہان ائر نے ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے قدس فورس کے ساتھ مل کر پورے مشرق وسطیٰ میں ایران کی حمایت یافتہ گروہوں کو اسلحہ اور ساز و سامان پہنچانے میں قریبی تعاون کیا۔

مانیٹرنگ ڈیسک گلزار

متعلقہ مضامین

  • امریکا اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی فارمولے پر پیش رفت
  • جی20 ممالک کے اجلاس میں روس یوکرین امن منصوبے پر غور، امریکا نے بائیکاٹ کیوں کیا؟
  • پاکستان اور یورپی یونین کا 7واں اسٹریٹجک ڈائیلاگ، دوطرفہ تعاون مزید مضبوط کرنے پر اتفاق
  • یوکرین اور امریکا صدر ٹرمپ کے جنگ بندی منصوبے پر سوئٹزرلینڈ میں مذاکرات کریں گے
  • ٹرمپ نے یوکرین کو امن معاہدہ قبول کرنےکی ڈیڈلائن دیدی
  • کوپ 30: موسمیاتی مذاکرات میں رکاوٹ، اہم فیصلے مؤخر
  • امریکا نے ایران پر مزید پابندیاں عاید کردیں
  • روس یوکرین جنگ کا واحد حل مذاکرات ہے لڑائی نہیں‘ پاکستان
  • امن منصوبہ قبول کرنے کے لئےامریکا کی یوکرین کو دھمکیاں