اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) وفاقی آئینی عدالت کی چاروں صوبوں میں رجسٹریاں قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق وفاقی آئینی عدالت کے جسٹس عامر فاروق نے بتایا کہ ملک بھر میں صوبائی رجسٹریاں قائم کی جائیں گی تاکہ عوام کو اپنے صوبوں میں ہی آئینی نوعیت کے مقدمات دائر کرنے کی سہولت میسر ہو سکے۔

انہوں نے کہا کہ آئینی عدالت اس وقت ٹرانزیشن کے مرحلے سے گزر رہی ہے اور بہت جلد مکمل طور پر فعال ہو کر اپنا کردار ادا کرے گی۔

وفاقی آئینی عدالت کے جسٹس عامر فاروق نے بتایا کہ آئینی عدالت کی پرنسپل سیٹ سے صوبائی رجسٹریوں تک ویڈیو لنک کی سہولت بھی فراہم کی جائے گی، جس سے کیسوں کی سماعت میں مزید شفافیت، تیزی اور سہولت آئے گی۔
 

ایف سی جوانوں نے بڑی تباہی سے بچا لیا، حوصلے پست نہیں ہوں گے: سہیل آفریدی

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: آئینی عدالت

پڑھیں:

5 ججز کی انٹرا کورٹ اپیل کی وفاقی آئینی عدالت میں سماعت آج ہوگی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد(آن لائن)ججز ٹرانسفر کیس میںاسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز کی ٹرانسفر کیس میں انٹرا کورٹ اپیل کی وفاقی آئینی عدالت میں سماعت آج پیر 24 نومبر کو ہوگی،ججزنے اس اقدام کوسپریم کورٹ میں چیلنج کیاتھا، ججزکی درخواست پر سپریم کورٹ کی جانب سے اعتراض عائدکیے جانے کاامکان ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کے 5 ججوں نے وفاقی آئینی عدالت میں ایک متفرق درخواست دائر کی، جس میں انہوں نے اپنی انٹرا کورٹ اپیل کو سپریم کورٹ سے آئینی عدالت منتقل کیے جانے کو چیلنج کیا ہے۔یہ درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان، جسٹس ثمن رفت امتیاز اور جسٹس طارق محمود جہانگیری کی جانب سے دائر کی گئی۔یہ کیس دیگر ہائی کورٹس کے 3 ججوں کے وفاقی دارالحکومت میں تبادلے سے متعلق ہے۔جون میں سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے قرار دیا تھا کہ ان کا تبادلہ غیر آئینی نہیں ہے، بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ کے ان 5 ججوں نے اس فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے انٹرا کورٹ اپیل دائر کی تھی۔تاہم اب یہ انٹرا کورٹ اپیل وفاقی آئینی عدالت میں مقرر کی گئی ہے، جو 27ویں آئینی ترمیم کے تحت قائم کیا گیا تھا اور 24 نومبر کو اس کی سماعت ہونا ہے۔متفرق درخواست میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججوں نے وفاقی آئینی عدالت سے اپیل واپس سپریم کورٹ بھیجنے کی استدعا کی اور ساتھ مؤقف اپنایا کہ یہ معاملہ آئینی طور پر سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔درخواست میں کہا گیا کہ اپیل کو 27ویں آئینی ترمیم کے تحت آئینی عدالت منتقل کیا گیا، تاہم درخواست گزاروں کا مؤقف ہے کہ خود یہ ترمیم آئین سے متصادم ہے۔درخواست میں کہا گیا کہ آئین نے واضح طور پر ریاست کے 3 بنیادی ستون، مقننہ، انتظامیہ اور عدلیہ کا تعین کیا ہے اور ہر ایک کے اختیارات و حدود مقرر کیے ہیں۔ججوں کا مؤقف تھا کہ اگرچہ پارلیمنٹ کو آئین میں ترمیم کا اختیار حاصل ہے، لیکن اس اختیار کو عدلیہ کے خاتمے، اس کی ازسرنو تشکیل، یا اس کی بنیادی حیثیت کو کمزور کرنے کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ عدلیہ آئینی ڈھانچے کا بنیادی حصہ ہے۔

خبر ایجنسی گلزار

متعلقہ مضامین

  • ٹرانسفر کیس: وفاقی آئینی عدالت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججز کی درخواست خارج کر دی
  • وفاقی آئینی عدالت کی چاروں صوبوں میں رجسٹریاں قائم کرنے کا فیصلہ
  • 5 ججز کی انٹرا کورٹ اپیل کی وفاقی آئینی عدالت میں سماعت آج ہوگی
  • وفاقی آئینی عدالت میں کیسز کی سماعت کے لیے 4بینچ تشکیل
  • عدالتی معاملے میں پیش رفت، ہائی کورٹ ججز نے نئی درخواست دائر کرنے کا فیصلہ
  • ٹرانسفر ججز کیس: آئینی عدالت میں اپیل مقرر کرنے کیخلاف ججز کا نئی درخواست دائر کرنے کا فیصلہ
  • ججز ٹرانسفر کیس میں بڑی پیش رفت، ہائی کورٹ ججز کا نئی درخواست دائر کرنے کا فیصلہ
  • وفاقی آئینی عدالت نے خصوصی ڈیسک قائم کر دیا، 2 نئے کیس موصول
  • وفاقی آئینی عدالت کی ویب سائٹ کا اجرا ءکردیاگیا