وفاقی آئینی عدالت نے ملک کے چاروں صوبوں میں اپنی رجسٹریاں قائم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

آئینی عدالت کے جسٹس عامر فاروق کے مطابق عدالت اب ایک مؤثر ٹرانزیشن مرحلے سے گزر رہی ہے، جس کے تحت صوبائی سطح پر رجسٹریوں کے قیام کے ساتھ جدید سہولیات بھی فراہم کی جائیں گی۔

یہ بھی پڑھیں: آئین کی تشریح شفافیت، آزادی اور دیانت کے ساتھ کی جائے گی، چیف جسٹس آئینی عدالت امین الدین

ان کے مطابق وفاقی آئینی عدالت کی پرنسپل سیٹ سے صوبائی رجسٹریوں تک ویڈیو لنک کی سہولت مہیا کی جائے گی، تاکہ دور دراز علاقوں کے شہریوں کو بہتر رسائی مل سکے۔

کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ یہ سب کچھ عدالتی کارروائی میں شفافیت و تیزی کو یقینی بنانے کی غرض سے کیا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں: 27ویں ترمیم، آئینی عدالت کے قیام سے متعلق اہم نکات سامنے آگئے

انہوں نے بتایا کہ نئی رجسٹریوں کے قیام سے بین الصوبائی مقدمات کے بوجھ میں کمی آئے گی اور لوگوں کو اپنے ہی صوبے میں آئینی معاملات کے حوالے سے فوری ریلیف حاصل ہوگا۔

عدالتی ذرائع کے مطابق رجسٹریوں کے قیام اور ویڈیو لنک سہولت کا مقصد آئینی عدالت کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بین الصوبائی مقدمات پرنسپل سیٹ ٹرانزیشن وفاقی آئینی عدالت ویڈیو لنک.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بین الصوبائی مقدمات پرنسپل سیٹ وفاقی آئینی عدالت ویڈیو لنک آئینی عدالت کے قیام

پڑھیں:

انتخابی دھاندلی کیس: آئینی عدالت کا 5 رکنی لارجر بینچ 25 نومبر کو سماعت کریگا

وفاقی آئینی عدالت نے تحریک انصاف کی جانب سے انتخابی دھاندلی کے الزامات پر ٹریبونل کے قیام سے متعلق دائر درخواست کو سماعت کے لیے مقرر کر دیا ہے۔

چیف جسٹس امین الدین نے معاملے پر 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیتے ہوئے کیس کی سماعت 25 نومبر کو مقرر کی ہے۔

مزید پڑھیں: وفاقی آئینی عدالت میں سائلین کے لیے انفارمیشن اور آئینی ڈیسک قائم، ویب سائٹ کا بھی اجرا

عدالتی اعلامیے کے مطابق جسٹس عامر فاروق لارجر بینچ کی سربراہی کریں گے، جبکہ دیگر ججز کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔

تحریک انصاف نے انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کے لیے انکوائری ٹریبونل بنانے کی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کی تھی۔ درخواست گزار سلمان اکرم راجا کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ شفاف انتخابات کے لیے آزاد اور بااختیار ٹریبونل کی تشکیل ناگزیر ہے۔

مزید پڑھیں: وفاقی آئینی عدالت: خیبر پختونخوا ملازمین برطرفی کیس کی سماعت، حکومت کو نوٹس جاری

بعد ازاں آئین میں 27ویں ترمیم کے نفاذ کے بعد انتخابی تنازعات سے متعلق درخواستوں کو آئینی عدالت منتقل کرنے کا طریقہ کار نافذ ہوا، جس کے تحت تحریک انصاف کی درخواست بھی آئینی عدالت میں ٹرانسفر کر دی گئی۔ آئینی عدالت 25 نومبر کو معاملے کی پہلی باقاعدہ سماعت کرے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

انتخابی دھاندلی کیس تحریک انصاف جسٹس عامر فاروق چیف جسٹس امین الدین سپریم کورٹ سلمان اکرم راجا وفاقی آئینی عدالت

متعلقہ مضامین

  • نئی گج ڈیم کیس: آئینی عدالت کی واپڈا اور کنٹریکٹر کو مذاکرات کی ہدایت
  • وفاقی آئینی عدالت کی چاروں صوبوں میں رجسٹریاں قائم کرنے کا فیصلہ
  • ججز ٹرانسفر کیس؛ ہائیکورٹ ججز نے وفاقی آئینی عدالت میں اپیل کی سماعت کو چیلنج کردیا
  • انتخابی دھاندلی کیس: آئینی عدالت کا 5 رکنی لارجر بینچ 25 نومبر کو سماعت کریگا
  • پاکستان بار اور سپریم کورٹ بار کا وفاقی آئینی عدالت کے قیام کی حمایت کا اعلان
  • وفاقی آئینی عدالت پاکستان کے قیام کے بعد  چیف جسٹس کا پہلا پیغام
  • ججز ٹرانسفر کیس: ہائیکورٹ ججز نے وفاقی آئینی عدالت میں سماعت چیلنج کردی
  • عدالتی معاملے میں پیش رفت، ہائی کورٹ ججز نے نئی درخواست دائر کرنے کا فیصلہ
  • وفاقی آئینی عدالت کا قیام: چیف جسٹس امین الدین خان کا پہلا باضابطہ پیغام جاری