وفاقی آئینی عدالت کی چاروں صوبوں میں رجسٹریاں قائم کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, November 2025 GMT
وفاقی آئینی عدالت کی چاروں صوبوں میں رجسٹریاں قائم کرنے کا فیصلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 24 November, 2025 سب نیوز
اسلام آباد: (آئی پی ایس) وفاقی آئینی عدالت کی چاروں صوبوں میں رجسٹریاں قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وفاقی آئینی عدالت کے جسٹس عامر فاروق نے بتایا کہ ملک بھر میں صوبائی رجسٹریاں قائم کی جائیں گی تاکہ عوام کو اپنے صوبوں میں ہی آئینی نوعیت کے مقدمات دائر کرنے کی سہولت میسر ہو سکے۔
انہوں نے کہا کہ آئینی عدالت اس وقت ٹرانزیشن کے مرحلے سے گزر رہی ہے اور بہت جلد مکمل طور پر فعال ہو کر اپنا کردار ادا کرے گی۔
وفاقی آئینی عدالت کے جسٹس عامر فاروق نے بتایا کہ آئینی عدالت کی پرنسپل سیٹ سے صوبائی رجسٹریوں تک ویڈیو لنک کی سہولت بھی فراہم کی جائے گی، جس سے کیسوں کی سماعت میں مزید شفافیت، تیزی اور سہولت آئے گی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروفاقی آئینی عدالت نے موسمِ سرما کی تعطیلات کا باضابطہ اعلان کر دیا وفاقی آئینی عدالت نے موسمِ سرما کی تعطیلات کا باضابطہ اعلان کر دیا ایف سی ہیڈکوارٹر پر حملہ؛ دہشتگردوں کا اصل ہدف کیا تھا، ابتدائی تحقیقات سامنے آ گئیں زیارت میں دہشتگردی کا بڑا منصوبہ ناکام، 5 مشتبہ افغان دہشت گرد گرفتار ضمنی الیکشن میں ووٹ ڈالنے کی ویڈیو وائرل ہونے پر عابد شیر علی کیخلاف کارروائی، نوٹس جاری پاکستان نے زمبابوے کو یک طرفہ مقابلے میں شکست دے کر سہ فریقی سیریز کے فائنل میں جگہ بنالی، عثمان طارق کی ہیٹرک ضمنی انتخابات کے نتائج آنے کا سلسلہ جاری ، قومی اسمبلی کی 5، صوبائی کی 6نشستوں پر ن لیگ کو برتری ، این اے18ہری...
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: وفاقی ا ئینی عدالت ا ئینی عدالت کی رجسٹریاں قائم
پڑھیں:
وفاقی آئینی عدالت نے خصوصی ڈیسک قائم کر دیا، 2 نئے کیس موصول
پاکستان کی وفاقی آئینی عدالت (ایف سی سی پی) کو جمعہ کے روز سندھ ہائی کورٹ (ایس ایچ سی) کے ایک فیصلے کے خلاف پہلی مرتبہ اپیل موصول ہوئی ہے، جس کا اندراج اس کے لیے قائم کیے گئے خصوصی فائلنگ اور انفارمیشن ڈیسک کے باضابطہ افتتاح کے بعد کیا گیا ہے۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایف سی سی پی کے رجسٹرار محمد حفیظ اللہ خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) کے احاطے میں اس ڈیسک کا افتتاح کیا، ایف سی سی پی کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ اس ڈیسک کا قیام عوامی سہولت میں بہتری اور عدالتی خدمات تک رسائی میں اضافہ کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
افتتاح کے موقع پر ڈیسک کو دو نئے مقدمات موصول ہوئے، جس سے اس کے عملی کام کا باضابطہ آغاز ہو گیا ہے۔
یہ ڈیسک کئی مقاصد کے لیے قائم کیا گیا ہے، جن میں ایف سی سی پی کے لیے نئے مقدمات کا اندراج، سائلین، وکلا اور عام افراد کو معلومات اور رہنمائی فراہم کرنا، اور عدالتی ریکارڈ کی مصدقہ نقول کے لیے درخواستیں وصول کرنا شامل ہے۔
انفارمیشن ڈیسک کے قیام سے قبل وکلا کو مشکلات کا سامنا تھا، کیوں کہ انہیں معلوم نہیں تھا کہ اپیلیں یا درخواستیں کہاں جمع کرانی ہیں۔
افتتاحی تقریب میں شریک جسٹس علی باقر نجفی نے اس اقدام کو عدالتی رسائی اور انتظامی کارکردگی کو مضبوط بنانے میں ایک تاریخی سنگ میل قرار دیا۔
ایف سی سی پی نے عدالت کے اوقاتِ کار سے متعلق ایک باضابطہ نوٹیفکیشن بھی جاری کیا، تاکہ تمام متعلقہ فریقین کو وضاحت اور آسان رسائی مل سکے۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ وفاقی عدالت ملک بھر کے سائلین کو بہتر سروس ڈیلیوری، شفافیت اور سہولت فراہم کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔
ایس ایچ سی کے فیصلے کے خلاف اپیل ایک خاندانی جائیداد کے تنازع سے متعلق ہے، جسے غلام شاہ عباسی نے ذاتی طور پر دائر کیا ہے، انہوں نے ہراسانی کے تدارک اور آئین کے تحت ملنے والے بنیادی حقوق کے تحفظ کی استدعا کی ہے۔
اپیل کنندہ نے وفاقی عدالت سے درخواست کی ہے کہ وہ 8 ستمبر کو ایس ایچ سی کے اس فیصلے کو کالعدم قرار دے، جس میں یہ کہہ کر مقدمہ نمٹا دیا گیا تھا کہ معاملہ نجی نوعیت کے سول تنازع سے متعلق ہے۔
انہوں نے ایف سی سی پی سے صوبہ سندھ کی حکومت کو مناسب تحفظ فراہم کرنے اور ان کے اہلِ خانہ کو ہراسانی یا جسمانی نقصان پہنچانے سے روکنے کا حکم دینے کی بھی درخواست کی۔
معاملہ بنیادی طور پر وراثتی جائیداد کے ایک خاندانی تنازع سے متعلق ہے، جو درخواست گزار کے مرحوم والد کی چھوڑی ہوئی ایک 3 منزلہ رہائشی عمارت اور اس سے ملحقہ دکانوں پر مشتمل ہے، جو حیدرآباد میں واقع ہے۔
درخواست گزار کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے اپنے والد نور محمد عباسی (متوفی 22 جولائی 2003) کی چھوڑی ہوئی وراثتی جائیداد میں اپنا قانونی حصہ مانگا تو اہلِ خانہ ان کے مخالف ہو گئے، جو ان کے بقول اس تنازع کی بنیاد ہے۔
اپیل کنندہ نے یہ الزام بھی لگایا کہ انہیں ان کے رشتہ داروں نے دھوکے سے حیدرآباد بلایا تاکہ وراثتی جائیداد میں حصہ دینے کا جھانسہ دیا جا سکے، مگر جب وہ سٹیزن کالونی گیٹ، حیدرآباد پہنچے تو انہیں مبینہ طور پر اغوا کر لیا گیا اور بعد ازاں 15 دن تک ایم کے (مجنوں خان) اسپتال کے نشہ آور مریضوں کے وارڈ میں غیر قانونی طور پر قید رکھا گیا تاکہ ان کے خلاف جھوٹی بیان بازیاں تیار کی جا سکیں۔
انہوں نے یہ الزام بھی لگایا کہ سندھ ریونیو بورڈ کراچی کے کمشنر کی جانب سے انہیں دھمکایا اور ہراساں کیا جا رہا ہے، اپیل کنندہ کے مطابق 29 اپریل 2024 کو اس حوالے سے آرام باغ تھانے میں شکایت درج کرائی گئی تھی۔