’افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی آڑ میں فروٹ کے ٹرکوں میں افغانستان سے ولایتی شراب سمگل کی جاتی تھی : ابصار عالم
اشاعت کی تاریخ: 24th, November 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )سینئر صحافی ابصار عالم نے دعویٰ کیاہے کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی آڑ میں فروٹ کے ٹرکوں میں افغانستان سے ولایتی شراب سمگل کی جاتی تھی جو ٹریڈ بند ہونے کی وجہ سے اب مہنگی ہو گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق وی لاگ میں ابصار عالم کا کہناتھا کہ ولایتی شراب جو پہلے پاکستان میں سستے داموں میسر تھی اب وہ مہنگی ہو گئی ہے ،مجھے ایک تاجر نے تصدیق کی کہ فروٹ کے ٹرکس میں افغانستان سے پاکستان شراب سمگل ہوتی ہے ، پاکستان سے کروڑوں اربوں ڈالر ہنڈی حوالہ کے ذریعے بھجوائے جاتے ہیں، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ بند ہونے سے وہ رک گیاہے ، روزانہ 500 سے 600 کنٹینرز چمن ، گولاچی، انگور اڈہ اور طورخم سے افغانستان جاتے ہیں اور آتے ہیں، ان کا پیسہ سارا حوالہ اور ہنڈی سے جاتا ہے، روزانہ 50 کروڑ سے 5 ارب تک ٹرانسفر ہوتے ہیں ، سب سے زیادہ ٹرک کراچی اور اسلام آباد آتے ہیں، دوسرے نمبر پر لاہور، فیصل آباد آتے ہیں، ان میں فروٹ کے ساتھ لگژی آٹئمز اور شراب بھی آتی ہے ۔
ججز ٹرانسفر کیس؛9میں سے 5انٹراکورٹ اپیلیں عدم پیروی پر خارج،بانی سے وکیل کی ملاقات کی درخواست بھی مسترد
اچکزئی اور تحریک انصاف کا چیخنا بنتا ھے
افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی آڑ میں فروٹ کے ٹرکوں میں افغانستان سے ولایتی شراب سمگل کی جاتی تھی
5 ارب روزانہ ہنڈی والا اور ڈالر سمگلنگ بند کروا دی گئی ہے ۔ ابصار عالم pic.
مزید :
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: میں افغانستان سے ٹرانزٹ ٹریڈ میں فروٹ کے ابصار عالم شراب سمگل
پڑھیں:
طور خم سرحد کی بندش سے افغانستان کوایک ماہ میں 45 ملین ڈالر کا نقصان
اسلام آباد میں وفاقی حکومت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ طورخم کی بندش سے ایک ماہ میں افغانستان کو 45 ملین ڈالر کا نقصان ہوا جبکہ افغان ٹرانزرٹ ٹریڈ کے نام پر اسمگلنگ سے پاکستان کو سالانہ 3 کھرب 42 ارب روپے کا نقصان ہوتا رہا۔افغانستان سے تجارتی بندش عام پاکستانی کی زندگی پر تقریباً کوئی اثر نہیں پڑا، ذرائع نے کہاکہ پاکستان کا 11 اکتوبر 2025 کو افغان سرحد بند کرنا ردعمل نہیں بلکہ تجارتی نظام کی اصلاح کا باعث ہے، پاکستان نے وہ تمام راستے بند کیے جو اسمگلنگ، منشیات، غیر قانونی اسلحہ اور دہشتگردی کے بنیادی ذرائع تھے۔سکیورٹی ذرائع کے مطابق افغانستان کی 70 سے 80 فیصد تجارت پاکستان کی سڑکوں اور بندرگاہوں پر منحصر ہے، افغانستان میں سامان کراچی کے راستے 3سے 4 دن میں پہنچتا ہے، جبکہ ایران کے راستے سے 6 سے 8 دن میں پہنچے گا۔وسط ایشیائی ممالک کے راستے تجارتی سامان کو افغانستان کیلئے 30 دن سے بھی زیادہ لگ جائیں گے۔افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے نام پر اسمگلنگ کا سامان پاکستان میں داخل ہوتا رہا، حقائق کے مطابق پاکستان کو ہرسال 3.4 کھرب روپے کا نقصان اسمگلنگ سے ہوتا تھا، افغان ٹرانزٹ سے تقریباً 1 کھرب روپے کا سامان واپس آ جاتا تھا، جو اضافی نقصان کا سبب بنتا تھا۔طورخم بارڈر کی بندش سے ایک ماہ میں افغانستان کو 45 ملین ڈالر کا نقصان ہوا، چند ہفتوں میں افغانستان کیلئے تمام سرحدوں کا مجموعی نقصان 200 ملین ڈالر سے تجاوز کر گیا، 5000 سے زائد ٹرک پھنسے اور افغان فصلیں و پھل جو پاکستان میں منڈی کے انتظار میں تھے وہ یا تو خراب ہو گئے یا پھر انہیں افغانستان میں ہی انتہائی کم قیمت پر فروخت کرنا پڑا۔