شوگر ملز ایسوسی ایشن نے حکومت کو چینی کی قیمتوں میں اضافے کا ذمے دار قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, November 2025 GMT
پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ چینی کی قیمتوں میں اضافہ ایف بی آر پورٹلز کی بندش اور حکومتی ڈیلرز کی وجہ سے ہوا، دیگروجوہات میں چینی کی بین الصوبائی ترسیل پر پابندیاں شامل ہے۔
جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ انڈسٹری عرصے سے یہ کہہ رہی تھی کہ پورٹلز بندش سے چینی کی سپلائی کم ہو گی، حکومت کو بندش سے قیمتیں بڑھنے کے حوالے سے بھی خبردار کیاگیا، حکومت نے ملوں پر دباؤ ڈالے رکھا تا کہ غیرضروری درآمدی چینی کو فروخت کیا جائے۔
ایسوسی ایشن نے کہا کہ عوام کی اکثریت نے درآمدی چینی کو پسند نہیں کیا، سندھ میں پورٹلز بند رکھے گئے تاکہ پورٹ پر درآمدی چینی کو پہلے فروخت کیا جا سکے، جب سے حکومت یہ پابندیاں لگا رہی تھی تب سے چینی کی سپلائی کم ہونے لگ گئی۔
ان اقدامات سے چینی کی قیمتیں بڑھیں جس کی ذمہ دار شوگر انڈسٹری نہ ہے، پنجاب میں ضلعی انتظامیہ نے ملوں کو مجبور کیا کہ حکومتی نامزد کردہ ڈٰیلرز چینی فروخت کریں، جنہوں نے مارکیٹ میں اپنے فائدے کے لیے چینی مہنگی فروخت کی۔
بیان میں کہا گیا کہ نئی چینی مارکیٹ میں آنے سے قیمتیں معمول پر آنے کا امکان ہے، حکومت سے مطالبہ ہے کہ چینی کی بین الصوبائی ترسیل پرغیرآئینی و غیرقانونی پابندی اُٹھائی جائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چینی کی
پڑھیں:
آئی ایم ایف نے شوگر ملز مالکان کو بے نقاب کر دیا: ممتاز چانگ
—فائل فوٹوپاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما ممتاز چانگ نے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے شوگر ملز مالکان کو بے نقاب کر دیا۔
رحیم یار خان سے جاری کیے گئے بیان میں ممتاز چانگ نے کہا کہ جب تک گنےکی قیمت پر نظرِ ثانی نہ کی جائے تب تک شوگر ملز مالکان کو گنا نہیں دینا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ 2024ء میں گنے کا ریٹ 400 روپے فی من تھا، آج بھی وہی ہے جبکہ چینی کا ریٹ 1 سال پہلے 120 روپے تھا، آج 220 روپے ہے۔
پی پی رہنما نے کہا کہ ڈیزل، یوریا، بیج اور دیگر کھاد مہنگی ہو گئی اور گنے کا ریٹ وہی کا وہی ہے، کسان خود کو تنہا نہ سمجھیں، پیپلز پارٹی ہمیشہ کسانوں اور مظلوموں کے ساتھ ہے۔
اُن کا کہنا ہے کہ کسانوں کو ہر حکومت نے رگڑا لگایا گیا ہے، آئی ایم ایف نے شوگر ملز مالکان کو بے نقاب کیا اور انہیں ملکی ترقی میں رکاوٹ قرار دیا ہے۔
ممتاز چانگ نے کہا کہ اس معاملے میں شوگر ملز مالکان اور وفاقی حکومت کا گٹھ جوڑ ہے یا پھر آئی ایم ایف جھوٹ بول رہا ہے؟
انہوں نے کہا کہ لوگ موجودہ صورتِ حال میں گنے اور دیگر فصلوں کو آگ لگا رہے ہیں، کسان اپنے بچوں کو فروخت کرنے اور خودکشیاں کرنے پر مجبور ہیں۔
پی پی رہنما نے یہ بھی کہا کہ کسانوں کے لیے کم از کم گنے کی قیمت 600 روپے فی من ہونی چاہیے۔