بھارت و اسرائیل کیخلاف تمام مسلم ممالک کو متحد ہونا ہوگا، مشاہد حسین سید
اشاعت کی تاریخ: 24th, November 2025 GMT
لاہور میں جماعت اسلامی کے زیراہتمام انٹرنیشنل گول میز کانفرنس سے خطاب میں ممتاز تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ تمام مسلم ممالک کے درمیان گفتگو و شنید، باہمی تعاون اور ایک نظریہ کے تحت ہی ورلڈ آرڈر کو شکست دی جا سکتی ہے۔ غیرملکی مندوبین نے قرار دیا کہ جب تک فلسطین و کشمیر سمیت تمام متنازعہ علاقوں کا مسئلہ حل نہیں ہوگا، اس وقت تک دنیا میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور کے مقامی ہوٹل میں جماعت اسلامی پاکستان کے زیراہتمام ’’انٹرنیشنل گول میز کانفرنس‘‘ کا انعقاد کیا گیا، جس میں 40 سے زائد ممالک کے مندوبین شریک ہوئے۔ کانفرنس کی صدارت امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کی جبکہ ممتاز تجزیہ کار مشاہد حسین سید بطور مہمان خصوصی شریک ہوئے۔ امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ غزہ و فلسطین میں اقوام متحدہ اور سکیورٹی کونسل کا کوئی کردار نظر نہیں آتا، اقوام متحدہ اور سکیورٹی کونسل معذور ہو چکی ہیں اور عالمی طاقتوں کے اشارے پر چلتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی چھتری کے نیچے دنیا کے مسائل کے حل کیلئے ایک موثر پالیسی بنانا ہوگی اور ہمیں سب کو مل کر کشمیر، غزہ، سوڈان اور دیگر ممالک، جہاں جہاں ظلم و جبر ہے، کیخلاف آواز اٹھانا ہوگی۔
حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھاکہ غزہ آج ورلڈ آرڈر کی مثال بن گیا ہے، دنیا تبدیل ہو رہی ہے، اُمت مسلمہ کو بھی بدلتے وقت کیساتھ اپنا لائحہ عمل بنانا ہوگا۔ عالمی امور کے ماہر، سابق سینیٹر مشاہد حسین سید نے بھارت اور اسرائیل کو دہشت گرد ملک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کیخلاف تمام مسلم ممالک کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام مسلم ممالک کے درمیان گفتگو و شنید، باہمی تعاون اور ایک نظریہ کے تحت ہی ورلڈ آرڈر کو شکست دی جا سکتی ہے۔ غیرملکی مندوبین نے قرار دیا کہ جب تک فلسطین و کشمیر سمیت تمام متنازعہ علاقوں کا مسئلہ حل نہیں ہوگا، اس وقت تک دنیا میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ کشمیر میں قانون نام کی کوئی چیز نہیں، عالمی برادری بھارت پر دبائو ڈالے تاکہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل نکل سکے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: تمام مسلم ممالک کا کہنا تھا کہ نہیں ہو
پڑھیں:
فیک نیوز دنیا کا سب سے بڑا چیلنج ہے: عطا اللّٰہ تارڑ
اسکرین گریبوفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ فیک نیوز پر مکمل کنٹرول کے بغیر ڈی ایٹ ممالک کا مشترکہ بیانیہ مضبوط نہیں ہو سکتا، فیک نیوز دنیا کا سب سے بڑا چیلنج ہے۔
باکو میں عطاء تارڑ کی سیکریٹری جنرل ڈی ایٹ برائے اقتصادی تعاون ایمبیسیڈر اسیاکا عبدالقادر امام سے ملاقات ہوئی۔ جس میں ڈی ایٹ ممالک کے درمیان باہمی تعاون کے شعبہ میں تعلقات اور فیک نیوز سمیت اہم عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ملاقات میں ڈی ایٹ ممالک کے درمیان ثقافتی روابط کے فروغ پر بھی مفصل تبادلہ خیال ہوا۔
عطا تارڑ نے عالمی سطح پر اقتصادی ترقی اور خطے کے امن کے لیے ڈی ایٹ کے سیکریٹری جنرل کے مؤثر کردار کو سراہا۔
انہوں نے کہا کہ جھوٹے بیانیے میں ناکامی سے بھارت کو مزید شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔
وزیرِ اطلاعات عطا تارڑ نے اس موقع پر کہا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر مؤثر حکمت عملی کے تحت فیکٹ چیکنگ کا نظام واضح کرنا ضروری ہے، ڈی ایٹ کے رکن ممالک کو اپنی متفقہ میڈیا پالیسی کے ذریعے غلط معلومات کا مقابلہ کرنا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ثقافتی تعاون سے خطے میں ہم آہنگی اور مثبت امیج کا فروغ ممکن ہے، ثقافت، ابلاغ اور ٹیکنالوجی کے اشتراک سے ڈی ایٹ ممالک کے عوام کو مزید قریب لایا جاسکتا ہے۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ جنرل سیکریٹری کی رہنمائی اور تجربے سے ڈی ایٹ کے مقاصد کی تکمیل میں بھرپور کردار ادا کریں گے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے اسیاکا عبدالقادر امام نے کہا کہ میڈیا کے شعبے میں ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھنے اور مشترکہ ٹریننگز اور ورکشاپس کا انعقاد ناگزیر ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر ایک مضبوط، مثبت بیانیہ کی تشکیل کے لیے ڈی ایٹ کے پلیٹ فارم پر تعاون کو مزید مستحکم کرنا ہو گا۔