data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پشاور: ایف سی ہیڈکوارٹر پر ہونے والے خودکش حملے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ نے واقعے کی سنگینی اور دہشت گردوں کی منصوبہ بندی کے کئی اہم پہلو واضح کر دیے ہیں۔

ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق حملہ اس وقت ہوا، جب ہیڈکوارٹر میں معمول کی پریڈ جاری تھی اور میدان میں تقریباً 450 اہلکار موجود تھے۔ حملہ آوروں کا اصل ہدف بھی یہی پریڈ تھی، جسے انتہائی منظم انداز میں نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی، تاہم سیکورٹی فورسز کی بروقت کارروائی نے بڑے سانحے کو ہونے سے روک دیا۔

تحقیقات کے مطابق پہلا خودکش حملہ آور پیدل ہی صدر گیٹ کی سمت سے ہیڈکوارٹر میں داخل ہونا چاہتا تھا، تاہم داخلی راستے پر سخت سیکورٹی، بیریئرز اور ہائی الرٹ کی وجہ سے وہ اندر داخل نہ ہوسکا اور 8 بج کر 11 منٹ پر گیٹ کے قریب ہی خود کو دھماکے سے اُڑا لیا۔

دھماکے کے بعد اس کے دو ساتھیوں نے مرکزی دروازے سے اندر گھسنے کی کوشش کی، لیکن اہل کاروں انتہائی جرأت اور پیشہ ورانہ مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے انہیں آگے بڑھنے سے روک دیا۔ جوابی کارروائی میں دونوں دہشت گرد مارے گئے، جس سے حملے کی منصوبہ بندی ناکام ہو گئی۔

واقعے کے بعد سیکورٹی اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کیا اور جائے وقوع سے اہم شواہد اکٹھے کیے گئے۔ ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ تینوں حملہ آور پیدل آئے تھے اور انہوں نے خودکش جیکٹس پہن رکھیں تھیں۔ ان کے سامان سے جدید اسلحہ، گولہ بارود اور دیگر مواد بھی برآمد ہوا۔

سیکورٹی ذرائع کے مطابق تینوں دہشت گردوں کی شناخت ہو چکی ہے اور ابتدائی تصدیق کے مطابق وہ افغانی شہری تھے۔ شناخت کے بعد ان کے نیٹ ورک اور سہولت کاروں تک پہنچنے کے لیے مزید تحقیقات جاری ہیں۔

واقعے میں ایف سی کے 3 اہلکار شہید ہوئے جب کہ مجموعی طور پر 11 افراد زخمی ہوئے جن میں شہری بھی شامل ہیں۔ دھماکے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کرلی گئی ہے، جس میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ پہلا حملہ آور گیٹ کے باہر خود کو دھماکے سے اڑاتا ہے۔

حملے کے بعد پولیس، ایف سی اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بھاری نفری جائے وقوع پر پہنچ گئی اور پورے علاقے کو سیل کر کے شواہد جمع کیے گئے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ابتدائی تحقیقات کے مطابق ایف سی کے بعد

پڑھیں:

ایف سی ہیڈکوارٹر پشاور پر حملہ کرنیوالے مبینہ خودکش بمبارکی تصویر سامنے آگئی

فیڈرل کانسٹیبلری ہیڈکوارٹر پرحملہ کرنے والےمبینہ خودکش بمبارکی تصویر سامنے آگئی۔ پشاور میں آج صبح فیڈرل کانسٹیبلری ہیڈ کوارٹر پر دہشتگردوں نے حملہ کیا جسےناکام بنا دیا گیا۔فورسز نے فوری کارروائی کرتے ہوئے 3 خودکش حملہ آوروں کو ہلاک کردیا جب کہ حملے میں تین ایف سی اہلکار بھی شہید ہوئے۔ایف سی ہیڈکوراٹر پر حملہ کرنے والےمبینہ خودکش بمبارکی تصویرذرائع کو موصول ہوگئی ہے اور پولیس حکام نے بھی مبینہ دہشتگرد کی تصویر کی تصدیق کی۔ پولیس کے مطابق دہشتگرد بی آر ٹی اسٹیشن کےقریب8 بج کر7 منٹ پر پہنچ گیا تھا اور اس نے دھماکے سےقبل ہیڈکوارٹرز کے سامنے بی آر ٹی اسٹیشن پرکچھ وقت گزارا۔پولیس حکام کا کہنا ہے کہ تصویر میں نظر آنے والا خودکش بمبار ہے جس نے ٹوپی پہن رکھی تھی اورچادر بھی اوڑھی ہوئی تھی۔ 

متعلقہ مضامین

  • ایف سی ہیڈکوارٹر پشاور پر حملہ کرنیوالے مبینہ خودکش بمبارکی تصویر سامنے آگئی
  • پشاور ایف سی ہیڈکوارٹر حملہ: خودکش بمبار گیٹ تک کیسے پہنچا؟ ابتدائی رپورٹ سامنے آگئی
  • ایف سی ہیڈکوارٹر پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کی شناخت ہوگئی
  • پشاور میں ایف سی ہیڈکوارٹر پر خودکش حملہ ناکام، 3 دہشتگرد ہلاک
  • پشاور: ایف سی ہیڈکوارٹر پر حملہ، دہشتگردوں کی شناخت ہوگئی
  • ایف سی ہیڈکوارٹر پر حملہ کرنے والے  دہشت گردوں کی شناخت ہوگئی
  • پشاور : فیڈرل کانسٹیبلری ہیڈکوارٹر پر خودکش دہشتگردوں کے حملے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آ گئی۔
  • ایف سی ہیڈکوارٹر پر حملہ؛ دہشتگردوں کا اصل ہدف کیا تھا، ابتدائی تحقیقات سامنے آ گئیں
  • پشاور؛ ایف سی ہیڈکوارٹر  پر خودکش حملہ،  آپریشن جاری