نادرا، ایف بی آر، ٹیلی کام کے ڈیٹا کو اہم ڈیجیٹل انفراسٹرکچر قرار دے دیا گیا ہے۔ اہم اداروں کے انفارمیشن سسٹمز کا تحفظ حکومت کی ترجیح ہے۔ امیگریشن اینڈ پاسپورٹس سسٹمز کو بھی اہم قرار دینے کا عمل جاری ہے۔ نیشنل سائبر سکیورٹی اتھارٹی کے قیام تک سرٹ کونسل فعال ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزارت آئی ٹی نے سائبر سکیورٹی ایکٹ کا ابتدائی مسودہ تیار کر لیا ہے۔وفاق کی سطح پر سائبر سکیورٹی اتھارٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اتھارٹی اہم قومی انفراسٹرکچر کیلئے سائبر سکیورٹی اقدامات تجویز کرے گی۔ سائبر سکیورٹی اتھارٹی ملک میں سائبر سکیورٹی اقدامات نافذ کرے گی۔ وزارت آئی ٹی کا کہنا ہے کہ سائبر سکیورٹی ایکٹ سٹیک ہولڈرز کو مشاورت کیلئے بھیج دیا گیا ہے۔ نیشنل سائبر سکیورٹی پالیسی ملک گیر ڈیجیٹل تحفظ کا فریم ورک فراہم کرتی ہے۔

نادرا، ایف بی آر، ٹیلی کام کے ڈیٹا کو اہم ڈیجیٹل انفراسٹرکچر قرار دے دیا گیا ہے۔ اہم اداروں کے انفارمیشن سسٹمز کا تحفظ حکومت کی ترجیح ہے۔ امیگریشن اینڈ پاسپورٹس سسٹمز کو بھی اہم قرار دینے کا عمل جاری ہے۔ نیشنل سائبر سکیورٹی اتھارٹی کے قیام تک سرٹ کونسل فعال ہے۔ کونسل 14 سرکاری و نجی اداروں پر مشتمل ہے۔ کونسل کے ذریعے سائبر حملوں کے جواب اور ہم آہنگی کو مضبوط بنایا جا رہا ہے۔ پاکستان انفارمیشن سکیورٹی فریم ورک 2025 پر بھی کام جاری ہے۔ سائبر سکیورٹی پالیسی پر ڈیجیٹل اکانومی انہانسمنٹ پروگرام کے تحت نفاذ جاری ہے۔ سکیور ڈیٹا ایکسچینج لئیر، ڈیجیٹل شناخت کے منصوبوں پر پیش رفت ہوئی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سائبر سکیورٹی اتھارٹی جاری ہے گیا ہے

پڑھیں:

مہنگی کاپیاں، یونیفارم، 17 بڑے نجی اسکول سسٹمز کو شوکاز نوٹس جاری

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی(کامرس رپورٹر) کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان نے ملک کے سترہ بڑے نجی اسکول سسٹمز کو تعلیمی شعبے میں اپنی جارہ داری کا غلط استعمال کرتے ہوئے، طلباء اور والدین کو اسکول کے لوگو والی مہنگی نوٹ بْکس، ورک بْکس اور یونیفارمز صرف اسکول یا اسکول کے منظور شدہ دکانوں سے خریدنے پر مجبور کرنے پر شوکاز نوٹس جاری کئے ہیں۔کمپٹیشن کمیشن نے ایسے اسکولوں کیخلاف شکایات موصول ہونے پر سو موٹو اقدام کرتے ہوئے انکوائری کی۔ انکوائری میں اس بات کے واضح ثبوت ملے کہ یہ اسکول سسٹم، اپنے تمام برانچوں اور فرنچائز ، جن کی تعداد ہزاروں میں ہے ، اور ان میں لاکھوں طلباء تعلیم حاصل کرتے ہیں، میں ایڈمیشن حاصل کرنے والے طلباء کو اسکول کی ہی کاپیاں ، یونیفارم اور ورک بک اسکول سے یا مخصوص دکانون سے مہنگے داموں خریدنے پر مجبور کرتے ہیں۔ ان اسکولوں نے گائیڈ لائنز اور پالیسی کے نام پر اسکول کی اپنی پراڈکٹ کی خریداری کے لئے سخت اصول لاگو کر رکھے ہیں ، اور والدین کے پاس کھلے بازار سے نسبتاً سستے داموں متبادل کاپیاں اور دیگر تعلیمی پراڈکت خریدنے کا کوئی اختیار نہیں رہتا۔جن اسکول سسٹمز کو شوکاز نوٹسز جاری ہوئے ہیں ان میں بیکن ہاؤس اسکول سسٹم، دی سٹی اسکول، ہیڈ اسٹارٹ، لاہور گرامر اسکول، فروبلز، روٹس انٹرنیشنل، روٹس ملینیم، کے آئی پی ایس، الائیڈ اسکولز، سپرنوا، دارے ارقم، اسٹپ اسکول، ویسٹ منسٹر انٹرنیشنل، یونائیٹڈ چارٹر اسکول اور دی اسمارٹ اسکول شامل ہیں۔ یہ ادارے ملک بھر میں سیکڑوں کیمپسز چلاتے ہیں اور وسیع تعداد میں طلبہ پر اثر انداز ہوتے ہیں، جس کے باعث ان کے پاس نمایاں مارکیٹ طاقت موجود ہے۔کمپٹیشن کمیشن کی انکوائری میں یہ بات سامنے آئی کہ والدین کو لوگو والی اسٹیشنری، ورک بْکس اور یونیفارمز صرف اسکول کے منتخب کردہ وینڈرز سے خریدنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ کئی اسکولوں میں لازمی اسٹڈی پیکس آن لائن پورٹلز یا مخصوص دکانوں کے ذریعے فراہم کیے جاتے ہیں اور عام طور پر طلبہ کو کھلے بازار سے خریدی گئی کاپیاں یا یونیفارم استعمال کرنے کی اجازت نہیں ملتی۔ انکوائری رپورٹ کے مطابق کئی اسٹڈی پیکس کی قیمت کھلی مارکیٹ میں دستیاب یکساں اشیا کے مقابلے میں 280 فیصد تک زیادہ پائی گئی۔اس کے علاوہ مخصوص وینڈرز کی تقرری سے ہزاروں اسٹیشنری فروشوں اور یونیفارم تیار کرنے والے چھوٹے کاروباروں کی مارکیٹ بری طرح محدود تی ہے۔ اسکولوں کی جانب سے ایسے انتظام کو مشروط فروخت کہا جاتا ہے جو کہ کمپٹیشن کے قانون کی خلاف ورزی ہے۔طلباء کی ایک اسکول سے دوسرے اسکول میں منتقلی کی زیادہ لاگت، محدود تعلیمی متبادل، اور سفر کی مشکلات والدین کو مجبور کرتی ہیں کہ وہ اسکول کے نافذ کردہ تمام تجارتی فیصلوں پر عمل کریں، یوں طلبہ کو ’یرغمال صارفین‘ بن جاتے ہیں، جن پر اسکول کی انتظامیہ اپنی اجارہ داری کا غلط استعمال کرتی ہے۔ پاکستان میں نجی اسکولوں میں زیر تعلیم طلبہ کی تعداد مجموعی انرولمنٹ کا تقریباً نصف ہے۔بڑھتی ہوئی مہنگائی کے دور میں مہنگے برانڈڈ اسٹڈی پیکس اور یونیفارمز والدین کے لیے اضافی مالی دباؤ کا باعث بن رہے ہیں اور تعلیم کے شعبے میں غیر ضروری کاروباری رجحانات کے حوالے سے سنگین خدشات پیدا ہو رہے ہیں۔کمیشن نے ان تمام اسکول سسٹمز کو چودہ دن کے اندر اپنا تحریری جواب جمع کرنے کی ہدایت کی ہے۔ کمیشن نے خبردار کیا ہے کہ مقررہ مدت میں جواب جمع نہ کرانے کی صورت میں یکطرفہ کارروائی کی جائے گی۔ قانون کے مطابق کمپٹیشن کمیشن تجارتی ادارے کے سالانہ ٹرن اوور کا 10 فیصد یا 750 ملین روپے تک جرمانہ عائد کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔

کامرس رپورٹر گلزار

متعلقہ مضامین

  • ایف سی ہیڈکوارٹر حملہ: دہشتگردوں کا اصل ہدف اور ابتدائی تحقیقات سامنے  آگئیں
  • حکومت کا ملک بھر میں سائبر سکیورٹی قائم کرنے فیصلہ
  • وفاقی حکومت کا سائبر سکیورٹی اتھارٹی قائم کرنے کا فیصلہ
  • ایف سی ہیڈکوارٹر پر حملہ؛ دہشتگردوں کا اصل ہدف کیا تھا، ابتدائی تحقیقات سامنے آ گئیں
  • وفاق کی سطح پر سائبر سیکورٹی اتھارٹی قائم کرنیکا فیصلہ
  • جی 20 سربراہان اجلاس: امریکی بائیکاٹ کے باوجود متفقہ اعلامیے کا مسودہ تیار
  • مہنگی کاپیاں، یونیفارم، 17 بڑے نجی اسکول سسٹمز کو شوکاز نوٹس جاری
  • پاکستان کے 17 بڑے نجی سکول سسٹمز کو شوکاز نوٹس جاری
  • ضابطۂ اخلاق و الیکشن ایکٹ کی خلاف ورزی، سہیل آفریدی و طلال چوہدری کو نوٹس جاری