تحقیقاتی صحافت کے حوالے سے شہرت رکھنے والے سینیئر صحافی فخر دُرّانی نے کہا ہے کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف کورٹ مارشل کا ٹرائل فارمل طور پر 13 نومبر کی شب ڈیڑھ بجے مکمل ہو چکا ہے اور فیصلے کا اعلان ’کسی بھی وقت‘ متوقع ہے۔ ٹرائل کا عمل تقریباً 11 ماہ جاری رہا، جو فوجی افسران کے خلاف ہونے والے مقدمات میں ایک غیر معمولی طور پر طویل کارروائی ہے۔

وی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ کورٹ مارشل کی کارروائی مکمل ہونے کے بعد فائل جج ایڈووکیٹ جنرل برانچ کو بھجوائی جاتی ہے، جہاں قانونی جانچ پڑتال میں 5 سے 7 دن لگتے ہیں، جس کے بعد معاملہ کنویننگ اتھارٹی اور پھر آرمی چیف کے حتمی دستخط کے لیے جاتا ہے۔

’13  نومبر کو کارروائی مکمل ہوئی، اس حساب سے 20 نومبر کے بعد کسی بھی دن فیصلہ سامنے آسکتا ہے‘۔

پراسیکیوشن اور دفاعی ٹیموں دونوں سے بات چیت کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں فریق اپنے اپنے مؤقف میں پُراعتماد ہیں، تاہم 11 ماہ کے ٹرائل اور ثبوتوں کی بنیاد پر یہ کہنا غلط ہوگا کہ کوئی سزا نہیں ہوگی۔

فخر دُرّانی نے کہا کہ فوج کے اندر کسی افسر کے لیے سب سے سخت سزا جیل نہیں بلکہ رینک اور مراعات کی واپسی تصور کی جاتی ہے۔

’ممکنہ طور پر جنرل فیض حمید کا رینک واپس لیا جاسکتا ہے، جس کے نتیجے میں وہ ایک عام شہری کے مساوی ہو جائیں گے‘۔

فخر دُرّانی نے کہا کہ اگرچہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت سنگین سزا ممکن ہوتی ہے لیکن موجودہ شواہد کی نوعیت ایسی نہیں کہ سزائے موت کا اطلاق ہو سکے۔

آئی ایس پی آر کی 6 دسمبر کی پریس ریلیز کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ چارج شیٹ میں 3 اہم الزامات شامل تھے۔ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی، ریٹائرمنٹ کے بعد سیاسی شخصیات سے مبینہ روابط، اور اسلام آباد کی ہاؤسنگ سوسائٹی ’ٹاپ سٹی‘ میں اختیارات کے ناجائز استعمال اور کرپشن سے متعلق الزامات۔

ان کے مطابق تحقیقات میں کرپشن اور مس یوز آف اتھارٹی سے متعلق شواہد فراہم کرنے والے گواہان میں فوجی اور سویلین دونوں شامل تھے۔

ایک سوال کے جواب میں فخر دُرّانی نے کہا کہ جنرل فیض حمید کے خلاف کارروائی کا براہِ راست سیاسی سیاق و سباق ہے اور یہ عمل پاکستان تحریکِ انصاف کی قیادت، خصوصاً عمران خان کے مقدمات پر بھی اثرانداز ہوسکتا ہے۔

’فوج کے اندر خود احتسابی کا پیغام دیا جارہا ہے اور توقع کی جاسکتی ہے کہ 9 مئی سے متعلق مقدمات کا فیصلہ بھی جلد سامنے آئے‘۔

انہوں نے بتایا کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ اس مقدمے میں نہ تو ملزم ہیں، نہ وعدہ معاف گواہ اور نہ ہی کسی فریق نے انہیں بطور گواہ طلب کیا۔ فیض حمید کے خلاف جو الزامات ہیں ان کی بڑی حد تک نوعیت پوسٹ ریٹائرمنٹ سرگرمیوں سے متعلق ہے، اس لیے اس معاملے میں سابق آرمی چیف کا ٹرائل بنتا ہی نہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاک فوج جنرل باجوہ جنرل فیض حمید فخر درانی کورٹ مارشل.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاک فوج جنرل باجوہ جنرل فیض حمید کورٹ مارشل فخر د ر انی نے کہا جنرل فیض حمید کورٹ مارشل نے کہا کہ کے خلاف کے بعد ا فیشل

پڑھیں:

وزیر قانون  اور اٹارنی جنرل کی اسلام آباد ہائی کورٹ آمد، اہم ملاقات

اسلام آباد:

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچے جہاں انہوں نے اہم ملاقات کی ہے۔

ذرائع کے مطابق وزیر قانون اور اٹارنی جنرل نے چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ سے ملاقات کی ہے، جس میں وفاقی آئینی عدالت کے اسلام آباد ہائی کورٹ بلڈنگ میں انتظامات سے متعلق بات چیت کی گئی۔ ملاقات میں اسلام آباد ہائی کورٹ کی موجودہ بلڈنگ سے پرانی عمارت منتقلی کے حوالے سے بھی گفتگو  کی گئی۔

بعد ازاں میٹنگ ختم ہونے پر وزیر قانون واپس روانہ ہو گئے۔ ذرائع نے بتایا کہ میٹنگ میں وفاقی آئینی عدالت سے متعلق معاملات زیر غور رہے۔ ذرائع نے بتایا کہ وزیر قانون اور اٹارنی جنرل کی میٹنگ چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت سے ہوئی ۔

متعلقہ مضامین

  • جدہ ریجن میں انویسٹر فورم کے سالانہ انتخابات کا عمل کامیابی کے ساتھ مکمل،چوہدری شفقت محمود صدر،چوہدری عبدالخالق لک سیکرٹری جنرل منتخب
  • بھارت کے خلاف جنگ میں فیلڈ مارشل نے میری مشاورت سے فیصلے کیے، وزیر اعظم
  • بھارت کے خلاف جنگ میں فیلڈ مارشل نے میری مشاورت سے فیصلےکیے، وزیر اعظم
  • موبائل فونز پر ناقابلِ برداشت ٹیکس سے چھٹکارا، 3 دسمبر کو کیا فیصلہ متوقع ہے؟
  • انسانی اسمگلنگ پر زیرو ٹالرنس، ایف آئی اے کا ملوث اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ
  • وزیر قانون  اور اٹارنی جنرل کی اسلام آباد ہائی کورٹ آمد، اہم ملاقات
  • پنجاب حکومت نے کالعدم ٹی ایل پی کے خلاف دیگر صوبوں میں کارروائی کے لیے وفاق سے رجوع کرنے کا فیصلہ کر لیا
  • ٹرولنگ کی کبھی حمایت نہیں کی، بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی ٹرولز کے خلاف بول پڑے
  • سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیص حمید سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ کیوں کر رہے ہیں؟