حکومت کا ملک بھر میں سائبر سکیورٹی قائم کرنے فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, November 2025 GMT
پاکستان کی وفاقی حکومت نے سائبر سیکیورٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے وفاق کی سطح پر ایک سائبر سیکیورٹی اتھارٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ اتھارٹی ’اہم قومی انفراسٹرکچر‘ کے لیے سائبر سکیورٹی اقدامات تجویز کرے گی اور ملک میں سائبر سکیورٹی کو نافذ کرنے میں مرکزی کردار ادا کرے گی۔
وزارتِ آئی ٹی نے سائبر سیکیورٹی ایکٹ کا ابتدائی مسودہ اسٹیک ہولڈرز کو مشاورت کے لیے بھیجا ہے۔ اس کیلئے حکومت پیکا میں ترامیم تجویز کر رہی ہے۔
ان ترامیم میں ’ڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن اتھارٹی‘ کے قیام کی تجویز ہے جو آن لائن مواد کو ریگولیٹ کرنے، جعلی خبروں کے پھیلاؤ کو کنٹرول کرنے اور سائبر کرائم کی تحقیقات کے لیے ایک خصوصی تحقیقاتی ایجنسی قائم کرنے کی صلاحیت رکھے گی۔
یہ اقدام ریاستی اداروں کے خلاف سائبر جرائم پر قابو پانے اور آن لائن مواد پر نگرانی بڑھانے کے ارادے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ 2025 کی پہلی تین سہ ماہیوں کے دوران پاکستان میں 53 لاکھ سے زائد سائبر حملے رپورٹ ہوئے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
حکومت کی 28 ویں آئینی ترمیم لانے کی تردید، ایسی کوئی تجویز زیرغور نہیں: وفاقی وزیر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: کچھ وزرا کے حالیہ بیانات کے باوجود اعلیٰ سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ 28ویں آئینی ترمیم سے متعلق اس وقت کوئی تجویز زیرِ غور نہیں ہے۔
پارلیمانی امور کے وزیر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے واضح کیا کہ حکومت کسی نئے آئینی پیکج پر کام نہیں کر رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے گردش کرنے والی تمام اطلاعات بے بنیاد ہیں اور حقیقت سے مطابقت نہیں رکھتیں۔
وزیراعظم آفس کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بھی اس کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ وہاں کسی نئی ترمیم کے سلسلے میں کوئی فائل یا تجویز زیرِ غور نہیں۔
ذائع کے مطابق اس حوالے سے کوئی اجلاس منعقد ہوا نہ ہی متعلقہ سطح پر کوئی مشاورت جاری ہے۔ ڈاکٹر طارق کے بقول 27ویں آئینی ترمیم کے پیکج میں شامل چند تجاویز، جو اس وقت اتفاقِ رائے نہ ہونے پر روک لی گئی تھیں، مستقبل میں دوبارہ زیرِ غور آ سکتی ہیں، تاہم فی الحال 28ویں ترمیم سے متعلق کسی عمل کا آغاز نہیں کیا گیا۔