بارڈرز کی بندش: پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت میں بڑی کمی
اشاعت کی تاریخ: 17th, November 2025 GMT
( ویب ڈیسک )پاکستان اور افغانستان کے بارڈرز کی بندش کے سبب دونوں ممالک کے درمیان تجارت میں بڑی کمی آگئی۔
وزارت تجارت کے ذرائع کے مطابق اکتوبرمیں سالانہ بنیادوں پرپاک افغان دوطرفہ تجارت میں54 فیصدکمی آئی جو ماہانہ بنیادوں پراکتوبرمیں 36 فیصد کم ہوئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ستمبرکے مقابلے اکتوبر میں افغانستان کے لیے پاکستانی برآمدات میں28 فیصدکمی ہوئی ہے اور سالانہ بنیاد پر برآمدات میں 55 فیصد کمی ہوئی ہے۔
محسن نقوی سے چینی سفیر کی ملاقات،سکیورٹی تعاون مزید مضبوط بنانے پر اتفاق
ذرائع نے بتایا کہ ستمبرکے مقابلے میں اکتوبر میں افغانستان سےدرآمدات 42 فیصد کم ہوئیں جس میں سالانہ بنیاد پر 53 فیصد کمی آئی ہے۔
ذرائع کے مطابق اکتوبر 2025 میں پاک افغان دوطرفہ تجارت کا حجم 11کروڑ 40 لاکھ ڈالرز رہا، ستمبر میں دو طرفہ تجارت 17 کروڑ 70 لاکھ اور اکتوبر2024 میں24کروڑ 70 لاکھ ڈالرز تھی جب کہ اکتوبر 2025 میں افغانستان کےلیے پاکستانی برآمدات 5کروڑ 90 لاکھ ڈالرز رہیں۔
ڈھاکا میں کشیدگی، مختلف مقامات پر دستی بم حملے
ذرائع کا بتانا ہےکہ ستمبر 2025 میں افغانستان کےلیے پاکستانی برآمدات 8کروڑ 10لاکھ ڈالرز تھیں، اکتوبر2024 میں افغانستان کےلیے پاکستانی برآمدات کا حجم13کروڑڈالرز تھا، جب کہ اکتوبر2025 میں افغانستان سے پاکستانی درآمدات5کروڑ50 لاکھ ڈالرز رہیں۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ ستمبر 2025 میں افغانستان سےدرآمدات کا حجم 9 کروڑ 60 لاکھ ڈالرز تھا اور اکتوبر2024 میں افغانستان سے درآمدات کا حجم 11 کروڑ 70 لاکھ ڈالرز تھا۔
کراچی ایئرپورٹ پر فلائٹ آپریشن متاثر،6پروازیں منسوخ
ذرائع کا کہنا ہےکہ کراسنگ پوائنٹس کو سکیورٹی صورتحال کےباعث12اکتوبر سے غیرمعینہ مدت کے لیے بند کیا گیا ہے۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: پاکستانی برآمدات میں افغانستان کے میں افغانستان سے لاکھ ڈالرز
پڑھیں:
روس کی پاکستان-افغانستان میں ثالثی کی پیشکش، خطے میں کشیدگی پر تشویش کا اظہار
روس نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کم کرنے کے لیے اہم سفارتی پیشکش کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان ثالثی کی پیشکش کر دی ہے۔ روسی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریہ زخارووا نے اپنے بیان میں کہا کہ خطے میں استحکام روس کی اولین ترجیح ہے، اور اسلام آباد اور کابل کے درمیان تناؤ نہ صرف روس بلکہ پوری عالمی برادری کے لیے تشویش کا باعث بن رہا ہے۔
ماریہ زخارووا نے زور دیا کہ پاکستان اور افغانستان دونوں ضبط و تحمل کا مظاہرہ کریں کیونکہ سرحدی کشیدگی خطے کے امن و امان کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات ہی واحد ڈھنگ ہے جو اس مسئلے کا دیرپا اور مؤثر حل فراہم کر سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ روس پاکستان اور افغانستان، دونوں کو اہم شراکت دار سمجھتا ہے اور وہ ثالث کے طور پر اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل قطر اور ترکیہ کی ثالثی میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان کئی دور کے مذاکرات ہو چکے ہیں۔ دوحہ مذاکرات کے نتیجے میں عارضی جنگ بندی بھی ہوئی تھی، تاہم استنبول میں ہونے والے مذاکرات میں کوئی قابلِ ذکر پیش رفت سامنے نہیں آ سکی۔
ترک صدر نے آذربائیجان میں حالیہ بیان میں کہا تھا کہ وہ پاک-افغان کشیدگی میں کمی لانے کے لیے اپنا اعلیٰ سطح کا وفد پاکستان بھیجیں گے۔ ادھر ایران کے وزیرِ خارجہ نے بھی اپنے پاکستانی ہم منصب سے رابطہ کرکے صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا اور ثالثی کی پیشکش کی۔