جنوبی افریقا کے خلاف دوسرے ٹیسٹ سے قبل سابق بھارتی کپتان سورو گنگولی نے ہیڈ کوچ گوتھم گمبھیر کو اہم مشورے دیے ہیں۔

کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں ٹرننگ پچ پر بھارتی ٹیم 124 رنز کے ہدف کے تعاقب میں صرف 93 رنز پر آؤٹ ہوگئی تھی۔ پہلے ٹیسٹ میں شکست کے بعد سابق کپتان اور کرکٹ ایسوسی ایشن آف بنگال کے صدر سورو گنگولی نے ہیڈ کوچ گوتھم گمبھیر کو اہم مشورے دیے ہیں۔

گنگولی نے بھارت ٹوڈے سے گفتگو میں کہا کہ پچ بہترین نہیں تھی، مگر اس کے باوجود بھارت کو یہ چھوٹا ہدف حاصل کرنا چاہیے تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ گمبھیر نے خود ایسی پچ تیار کرنے کی ہدایت دی تھی، لیکن ٹیم کی کامیابی متوازن رویے، بہتر فیصلوں اور اپنی بنیادی صلاحیتوں پر بھروسہ کرنے میں ہے۔

گنگولی نے کہا کہ کوئی تنازع نہیں، پچ آئیڈیل نہیں تھی لیکن بھارت کو 124 رنز بنانے چاہئیں تھے۔ یہ ٹیسٹ پچ بہترین نہیں تھی۔ گمبھیر نے خود اس نوعیت کی پچ بنانے کے لیے کیوریٹر کو گائیڈ کیا تھا تاہم لیکن ہمیں معیاری وکٹوں پر کھیلنا ہوگا۔

انہوں نے گمبھیر کے کوچنگ دور کی ابتدائی کامیابیوں کی تعریف بھی کی اور کہا کہ وہ ان پر اعتماد رکھتے ہیں، تاہم ساتھ ہی ٹیم کو اپنے بنیادی ہتھیاروں پر بھی انحصار کرنا ہوگا، خصوصاً محمد شامی جیسے تجربہ کار فاسٹ بولر کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔

سابق کپتان نے مزید کہا کہ گمبھیر کو جسپریت بمراہ، محمد سراج اور محمد شامی سمیت ان اسپنرز پر بھی اعتماد کرنا ہوگا جو میچ کا رخ پلٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: گنگولی نے کہا کہ

پڑھیں:

کیا دہلی بم دھماکے میں افغان طالبان ملوث ہیں؟

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251116-03-6

 

وجیہ احمد صدیقی

یہ واقعہ نہایت افسوسناک اور انسانی جانوں کے ضیاع کا باعث بنا، لیکن اس واقعے کی آڑ لے کر بھارت نے ایک بار پھر پاکستان پر ناجائز الزام تراشی کی ہے۔ بھارت کا یہ دعویٰ کہ یہ حملہ جیش محمد کے ذریعے کیا گیا جو پاکستان میں ایک کالعدم تنظیم ہے، حقیقت پسندی سے کوسوں دور ہے۔ جیش محمد کے دفاتر اور تربیتی مراکز افغان طالبان کے زیر نگرانی حکومت میں ہوسکتے ہیں کیونکہ ان کے روابط افغان طالبان کے ساتھ گہرے اور پیچیدہ ہیں۔ جیش محمد اور افغان طالبان کے تعلقات کا ثبوت بھارتی طیارے کے اغوا اور جیش محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہر کے حوالے سے ایک تاریخی پس منظر رکھتا ہے۔ 1999 میں، ایک بھارتی طیارہ آئی سی آر ایف ایل 814 (IC-814) کو افغان شہر قندھار میں اغوا کر کے لایا گیا تھا۔ انڈین ائر لائنز کی یہ پرواز نمبر 814 کھٹمنڈو سے دہلی جا رہی تھی جسے 24 دسمبر 1999 کو اغوا کیا گیا اور ہائی جیکروں نے ایک ہفتے تک مسافروں کو یرغمال رکھا پہلے یہ جہاز بھارتی شہر امرتسر میں اترا پھر لاہور پھر دبئی اور پھر قندھار میں آکر ٹھیر گیا۔ اس جہاز میں 179 مسافر تھے جن میں پانچ ہائی جیکر بھی شامل تھے۔

اغوا کاروں نے بھارتی حکومت سے اپنے ساتھیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ بھارتی حکومت نے مذاکرات کے بعد اغواکاروں کی شرائط قبول کیں اور کئی قیدیوں کو رہا کیا، جن میں مولانا مسعود اظہر بھی شامل تھے۔ مولانا مسعود اظہر نے بھارت میں رہائی کے بعد 2000 میں جیش محمد تنظیم کی بنیاد رکھی، جو بھارت کے زیر قبضہ کشمیر میں عسکری کارروائیوں کے لیے معروف ہے۔ قندھار میں طیارے کا اتارنا اور مولانا مسعود اظہر کی رہائی ایک اہم واقعہ تھا۔ جس نے خطے کی عسکری اور سیاسی صورتحال کو بدل کر رکھ دیا۔ اس واقعے کے بعد جیش محمد نے بھارت میں متعدد حملوں کی ذمے داری قبول کی اور مولانا مسعود اظہر کو بھارت سمیت کئی ممالک نے دہشت گرد قرار دیا ہے۔ پاکستان نے ان کی تنظیم کو کالعدم بھی کردیا ہے۔ جیش محمد کے طالبان سے تعلقات بھی گہرے ہیں، اور مولانا مسعود ایک عرصہ طالبان کے زیر اثر افغانستان میں مقیم رہے ہیں۔ یہ واقعہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کا ایک سنگین موڑ تھا اور آج بھی دونوں ممالک کے تعلقات پر اثرانداز ہے۔ لیکن آج بھارت نے مسعود اظہر کو پناہ دینے والے افغان طالبان اس سے نہ صرف ہاتھ ملایا ہے بلکہ انہیں گلے لگا لیا ہے۔ جیش محمد اور مولانا مسعود اظہر کی طالبان کے ساتھ قربت اور دہشت گردی میں ملوث ہونے کے باعث یہ خطہ مسلسل عدم استحکام کا شکار ہے۔ اس صورت حال میں بھارتی حکومت کو اپنی شکایات افغان حکومت سے کرنی چاہیے تھی، لیکن اس نے بلا ثبوت پاکستان کے اوپر الزام لگا دیا۔

بھارت نے اس واقعے میں جیش محمد کی آڑ لیتے ہوئے کشمیری مسلمانوں اور ان کے خاندانوں کو ملوث کر کے نہایت مکاری اور عیاری کا ثبوت دیا ہے۔ گرفتاریاں بلا ثبوت کشمیری انقلابیوں کی کی گئی ہیں، جن پر جیش محمد کے کارکن ہونے کا الزام لگایا جارہا ہے۔ یہ الزام بھارتی حکومت کی جانب سے کشمیری عوام کے خلاف ایک سیاسی اور عسکری سازش ہے، تاکہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کیا جا سکے۔ عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں کو اس ناانصافی کا نوٹس لینا چاہیے کیونکہ بھارت بار بار ایسے جھوٹے الزامات کے ذریعے پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے اور اس دوران اپنے شہریوں کی جانوں کی پروا نہیں کرتا۔ یہ ایک بار پھر واضح ہو گیا کہ بھارت خود اپنے عوام کی حفاظت کرنے میں ناکام ہے اور دہشت گردی کو اپنے لیے سیاسی حربہ بنانے میں لگا ہوا ہے۔ جبکہ پاکستان نے علاقائی امن کے لیے بھرپور کوششیں کی ہیں، بھارت نے جارحیت اور الزام تراشی کا راستہ اپنایا ہے۔ افغان طالبان کے جیش کے ساتھ مضبوط روابط کی روشنی میں، یہ مسئلہ ایک اعلیٰ سیاسی سطح پر طالبان حکومت کے ساتھ اٹھانا چاہیے تھا تاکہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پیش رفت ممکن ہو سکے۔ یہ کہنا ضروری ہے کہ دہشت گردی عالمی مسئلہ ہے اور اس پر صرف الزام تراشی سے کام نہیں چلے گا۔ بھارت، پاکستان اور افغان طالبان کو مشترکہ کارروائی کر کے دہشت گرد نیٹ ورک کو جڑ سے اکھاڑنا ہوگا۔ عالمی برادری خصوصاً انسانی حقوق کی تنظیمیں اس معاملے میں منصفانہ کردار ادا کریں تاکہ بے گناہ کشمیری اور دیگر متاثرین کو انصاف ملے اور علاقائی استحکام بحال ہو۔

دہلی میں ہونے والے اس بم دھماکے کے حوالے سے دستیاب معلومات اور رپورٹس کے مطابق، بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف جو شواہد پیش کیے گئے ہیں، وہ ٹھوس یا قطعی طور پر قائل کرنے والے نہیں سمجھے جاتے۔ متعدد ذرائع نے یہ بتایا ہے کہ تحقیقات ابھی مکمل نہیں ہوئیں اور اہم شواہد اور مواصلاتی ریکارڈز کی تصدیق کا عمل جاری ہے۔ گرفتاریاں اور بعض اعترافی بیانات تو ہیں، لیکن ان کے علاوہ ایسی کوئی بہت مضبوط اور غیر قابل تردید معلومات سامنے نہیں آئیں جو واضح طور پر پاکستان کو اس واقعے کا ذمے دار تسلیم کریں۔ مزید یہ کہ بھارت کا کشمیری مسلمانوں کو ملوث کرنا ایک سیاسی اور سماجی مسئلہ بن چکا ہے جس پر عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی نظر رکھی ہے، کیونکہ اس طرح کے الزامات کا کوئی ٹھوس ثبوت عام طور پر دستیاب نہیں ہوتا بلکہ تعصبات پر مبنی ثابت ہوتے ہیں۔ بھارت کے دعوے زیادہ تر مبنی ہیں مبینہ فون کالز اور مواصلاتی روابط پر، جو کہ ایک حد تک الزام کی بنیاد تو ہو سکتے ہیں لیکن قانونی اور جامع ثبوت ہونے کے لیے ناکافی ہیں۔ لہٰذا کہا جا سکتا ہے کہ تا حال بھارت کی طرف سے پاکستان کو اس حملے سے منسوب کرنے کے لیے پیش کیے گئے شواہد ٹھوس، مکمل اور غیر متنازع نہیں ہیں۔ اس لیے اس معاملے میں بین الاقوامی تحقیقات اور شفافیت کی ضرورت ہے تاکہ اس قسم کے حساس واقعات میں حقائق واضح ہو سکیں اور بے گناہ لوگوں کے ساتھ نا انصافی نہ ہو۔

دہلی میں لال قلعے بم دھماکے کے سلسلے میں بین الاقوامی سطح پر تحقیقات میں خاص طور پر ایسی کوئی معروف یا سرکاری بین الاقوامی ٹیمیں شامل ہونے کی معلومات دستیاب نہیں ہیں۔ بھارت کی اپنی مختلف اندرونی انٹیلی جنس اور تحقیقاتی ایجنسیوں نے اس پہ مکمل پیمانے پر تحقیقات کیں، لیکن شواہد کی جانچ کے لیے آزاد، غیر جانبدار اور بین الاقوامی تحقیقاتی اداروں کی شمولیت واضح نہیں ہوئی ہے۔ تاکہ بھارت کے دعوے کی تصدیق یا تردید ہو سکے لیکن بھارت کبھی بھی عالمی تحقیقاتی اداروں کو اس معاملے میں شامل نہیں کرے گا کیونکہ یہ سلسلہ اس کا اپنا گھڑا ہوا ہے۔ عالمی سطح پر تحقیقاتی رپورٹس اور ماہرین زیادہ تر بھارتی حکومت کی پیش کردہ معلومات کی جانچ پڑتال مستقل بنیادوں پر نہیں کر سکے، اور اس معاملے میں مکمل شفافیت اور شواہد کی آزادانہ جانچ کی اپیل کی جاتی رہی ہے مگر عالمی تحقیقاتی ٹیموں کی شمولیت کا ثبوت سامنے نہیں آیا۔ اس لیے کہا جا سکتا ہے کہ اس واقعے کے شواہد کی جانچ میں بین الاقوامی ٹیموں کا کردار بہت محدود یا نہ ہونے کے برابر رہا ہے۔ بین الاقوامی تحقیقاتی ٹیمیں عام طور پر تب شامل کی جاتی ہیں جب معاملہ عالمی سطح پر خاص اہمیت رکھتا ہو یا دو یا زیادہ ممالک کے درمیان تنازع ہو جس میں اقوام متحدہ یا دیگر عالمی ادارے مداخلت کرتے ہوں۔

وجیہ احمد صدیقی

متعلقہ مضامین

  • ماہرہ خان نے دادی یا نانی کے ساتھ ملائی والی چائے پینے اور پراٹھا کھانے کا مشورہ کیوں دیا؟
  • ٹرافی تنازع، بھارتی ٹیم رائزنگ اسٹارز ایشیا کپ میں اسپورٹس مین اسپرٹ دکھانے کو تیار نہیں
  • کولکتہ ٹیسٹ: بھارت 93 رنز پر ڈھیر، جنوبی افریقا کی تاریخی فتح ‏
  • کولکتہ ٹیسٹ، 2 دن میں 27 وکٹیں گرگئیں، سابق کرکٹرز نے پچ کو خوفناک قرار دے دیا
  • سابق بھارتی اسپنر ہربھجن سنگھ بھی کولکتہ ٹیسٹ کی پچ پر تنقید کیے بغیر نہ رہ سکے
  • پاکستان، افغانستان کشیدگی، ثالثی کیلئے تیار، روس: فیلڈ مارشل نے دہشتگردی قبول نہ کرنے کا واضح پیغام بھیجا، محسن نقوی
  • زرداری، بلاول  ایم کیو ایم کو کسی بھی معاملے میں اہمیت دینے کو تیار نہیں:فارو ق ستار ؎
  • کیا دہلی بم دھماکے میں افغان طالبان ملوث ہیں؟
  • پاکستانی نوجوان کی اے آئی میں بڑی کامیابی، وقت اور لاگت بچانے والا نیا سافٹ ویئر تیار