سابق بھارتی اسپنر ہربھجن سنگھ بھی کولکتہ ٹیسٹ کی پچ پر تنقید کیے بغیر نہ رہ سکے
اشاعت کی تاریخ: 16th, November 2025 GMT
بھارت کو کولکتہ ٹیسٹ کے پہلے 2 روز میں 27 وکٹیں گرنے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ سابق بھارتی اسپنر ہربھجن سنگھ بھی کولکتہ ٹیسٹ کی پچ پر تنقید کیے بغیر نہ رہ سکے۔
ہربھجن سنگھ نے کہا کہ بھارت جنوبی افریقہ ٹیسٹ میچ کا نتیجہ دوسرا دن ختم ہونے سے قبل ہی سامنے آنے لگا، یہ ٹیسٹ کرکٹ کے ساتھ مذاق ہے۔
انہوں نے کہا کہ کولکتہ ٹیسٹ کی پچ وقت کے ساتھ خراب ہوتی گئی، باؤنس غیر ہموار رہا، بیٹرز کو بھی پچ کی وجہ سے خطرناک باؤنس کا سامنا کرنا پڑا۔
انگلینڈ کے سابق کپتان مائیکل وان نے کولکتہ ٹیسٹ کی پچ کو خوفناک قرار دیتے ہوئے سوشل میڈیا پر کولکتہ کو ایک خوفناک پچ لکھا۔
بھارتی میڈیا نے بھی پچ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ایسی پچز سے دو دن میں ٹیسٹ ختم ہوں گے تو ٹیسٹ کرکٹ ختم ہو جائے گی۔
بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ کرکٹ فینز ٹیسٹ کرکٹ سے دور ہوجائیں گے ٹیسٹ کم از کم چوتھے دن تک جانا چاہیے، ہوم ایڈوانٹیج بری بات نہیں لیکن ماضی کی طرح پچز تیار ہونی چاہئیں۔
بھارتی میڈیا نے کہا کہ پہلے دو روز بیٹرز اور سیمرز کامیاب ہوں، پھر آہستہ آہستہ اسپنرز غلبہ حاصل کریں، ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ پہلے دو روز میں ہی ٹیسٹ کا نتیجہ سامنا آنے لگے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
ترکیہ کی دہلی دھماکے میں ملوث ہونے کے بھارتی میڈیا کے دعووں کی تردید
انقرہ (ویب ڈیسک)ترکیہ نے بھارتی میڈیا کے ان دعووں کی تردید کی ہے جن میں کہا گیا تھا کہ انقرہ کا اس ہفتے دہلی میں ہونے والے کار بم دھماکے سے کوئی تعلق ہے۔
ترک خبر رساں ایجنسی ’انادولو‘ کے مطابق ترکیہ کے سینٹر فار کمبیٹنگ ڈس انفارمیشن (ڈی ایم ایم) نے ترک سوشل میڈیا پلیٹ فارم این سوشیال پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی میڈیا کے بعض اداروں میں جان بوجھ کر پھیلائی جانے والی رپورٹس غلط ہیں۔
بھارتی رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ترکیہ کا بھارت میں دہشت گرد کارروائیوں سے تعلق ہے اور وہ دہشت گرد گروہوں کو لاجسٹک، سفارتی اور مالی مدد فراہم کر رہا ہے۔
یاد رہے کہ ایک روز قبل بھارتی حکومت نے تصدیق کی تھی کہ دہلی کار بم دھماکے میں 12 افراد ہلاک اور کم از کم 20 زخمی ہوئے ہوئے تھے۔
بھارتی حکومت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ اس دھماکے کو دہشت گردی کے واقعے کے طور پر دیکھ رہی ہے اور اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ مجرموں کو جلد از جلد انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
ترکیہ کے ڈائریکٹوریٹ آف کمیونیکیشنز نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے بھارتی میڈیا کے دو اداروں کی سوشل میڈیا پوسٹس کے اسکرین شاٹس شیئر کیے، جن میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ انقرہ بھارت کے خلاف سلیپر سیلز کو انتہا پسندی کی طرف راغب کرنے میں کردار ادا کر رہا ہے اور دنیا بھر میں تمام دہشت گرد گروپوں کو لاجسٹک، سفارتی اور مالی مدد فراہم کر رہی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ بھارتی میڈیا کے بعض اداروں میں جان بوجھ کر شائع کی جانے والی یہ خبریں دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو نقصان پہنچانے کے لیے چلائی جانے والی بدنیتی پر مبنی غلط معلوماتی مہم کا حصہ ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ دعویٰ کہ ترکیہ بھارت یا کسی دوسرے ملک کو ہدف بنا کر ‘انتہا پسندی کی سرگرمیوں’ میں ملوث ہے، سراسر گمراہ کن ہے اور اس کی کوئی حقیقت نہیں۔
مزید کہا گیا کہ ترکیہ کو نشانہ بنانے والی ایسی بے بنیاد اور گمراہ کن رپورٹس دراصل بین الاقوامی امن، سلامتی اور استحکام کے لیے ہمارے ملک کی کاوشوں کو کمزور کرنے کی کوشش ہیں، عوام الناس سے گزارش ہے کہ ایسی غلط معلوماتی خبروں پر یقین نہ کریں۔
دوسری جانب، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے وعدہ کیا کہ اس واقعے میں ملوث تمام افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا جب کہ وزیر داخلہ امیت شاہ نے حکام کو ہدایت دی کہ اس واقعے کے ہر مجرم کا سراغ لگا کر اسے گرفتار کیا جائے۔