ترکیہ کی دہلی دھماکے میں ملوث ہونے کے بھارتی میڈیا کے دعووں کی تردید
اشاعت کی تاریخ: 13th, November 2025 GMT
انقرہ (ویب ڈیسک)ترکیہ نے بھارتی میڈیا کے ان دعووں کی تردید کی ہے جن میں کہا گیا تھا کہ انقرہ کا اس ہفتے دہلی میں ہونے والے کار بم دھماکے سے کوئی تعلق ہے۔
ترک خبر رساں ایجنسی ’انادولو‘ کے مطابق ترکیہ کے سینٹر فار کمبیٹنگ ڈس انفارمیشن (ڈی ایم ایم) نے ترک سوشل میڈیا پلیٹ فارم این سوشیال پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی میڈیا کے بعض اداروں میں جان بوجھ کر پھیلائی جانے والی رپورٹس غلط ہیں۔
بھارتی رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ترکیہ کا بھارت میں دہشت گرد کارروائیوں سے تعلق ہے اور وہ دہشت گرد گروہوں کو لاجسٹک، سفارتی اور مالی مدد فراہم کر رہا ہے۔
یاد رہے کہ ایک روز قبل بھارتی حکومت نے تصدیق کی تھی کہ دہلی کار بم دھماکے میں 12 افراد ہلاک اور کم از کم 20 زخمی ہوئے ہوئے تھے۔
بھارتی حکومت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ اس دھماکے کو دہشت گردی کے واقعے کے طور پر دیکھ رہی ہے اور اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ مجرموں کو جلد از جلد انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
ترکیہ کے ڈائریکٹوریٹ آف کمیونیکیشنز نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے بھارتی میڈیا کے دو اداروں کی سوشل میڈیا پوسٹس کے اسکرین شاٹس شیئر کیے، جن میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ انقرہ بھارت کے خلاف سلیپر سیلز کو انتہا پسندی کی طرف راغب کرنے میں کردار ادا کر رہا ہے اور دنیا بھر میں تمام دہشت گرد گروپوں کو لاجسٹک، سفارتی اور مالی مدد فراہم کر رہی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ بھارتی میڈیا کے بعض اداروں میں جان بوجھ کر شائع کی جانے والی یہ خبریں دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو نقصان پہنچانے کے لیے چلائی جانے والی بدنیتی پر مبنی غلط معلوماتی مہم کا حصہ ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ دعویٰ کہ ترکیہ بھارت یا کسی دوسرے ملک کو ہدف بنا کر ‘انتہا پسندی کی سرگرمیوں’ میں ملوث ہے، سراسر گمراہ کن ہے اور اس کی کوئی حقیقت نہیں۔
مزید کہا گیا کہ ترکیہ کو نشانہ بنانے والی ایسی بے بنیاد اور گمراہ کن رپورٹس دراصل بین الاقوامی امن، سلامتی اور استحکام کے لیے ہمارے ملک کی کاوشوں کو کمزور کرنے کی کوشش ہیں، عوام الناس سے گزارش ہے کہ ایسی غلط معلوماتی خبروں پر یقین نہ کریں۔
دوسری جانب، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے وعدہ کیا کہ اس واقعے میں ملوث تمام افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا جب کہ وزیر داخلہ امیت شاہ نے حکام کو ہدایت دی کہ اس واقعے کے ہر مجرم کا سراغ لگا کر اسے گرفتار کیا جائے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بھارتی میڈیا کے گیا تھا کہ کہا گیا ہے اور
پڑھیں:
نئی دہلی دھماکا، عینی شاہد کے بیان نے پاکستان مخالف بھارتی پروپیگنڈے کو بے نقاب کردیا
بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں ہونے والے دھماکے کے عینی شاہد دھرمندر کا اہم بیان سامنے آگیا، جس کے بعد بھارت کی جانب سے پاکستان کیخلاف شروع کیا گیا پروپیگنڈا انجام کو پہنچ گیا۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی دارالحکومت میں میٹرو اسٹیشن کے قریب دھماکے میں 13 افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوئے۔
اس دھماکے کے بعد بھارت کے نام نہاد تجزیہ نگاروں اور گودی میڈیا کی جانب سے پاکستان پر واقعے کا الزام دھرنے کی کوشش کی گئی تاہم عینی شاہد کا بیان آنے کے بعد سازش اپنی موت آپ مر گئی۔
عینی شاہد دھرمندر نے بتایا کہ دھماکہ اس وقت ہوا جب وہ مخالف سمت سے گزر رہا تھا، گاڑی کے اندر چار جلی ہوئی لاشیں ملیں، باہر دو افراد ہلاک اور ایک زخمی دیکھا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ گاڑی سفید رنگ کی تھی، جس پر محمد ندیم اور ہریانہ کی نمبر پلیٹ آویزاں تھی۔
عینی شاہد نے بتایا کہ گاڑی سوزوکی تھی مگر امیت شاہ اور گودی میڈیا نے اسے دوسری کمپنی کی گاڑی قرار دیا جبکہ بھارتی خفیہ ایجنسی کے ہرکارے مالک کا نام ندیم کی جگہ سلمان اور گودی میڈیا طارق بتا رہا ہے۔
عینی شاہد کے مطابق 4-5 افراد گاڑی میں ہی ہلاک ہوئے۔
تجزیہ کاروں نے گودی میڈیا کے الزامات پر سوال اٹھایا ہے کہ یہ کس قسم کا ’’دہشتگرد حملہ‘‘ ہے جس میں دہشت گردوں کی ہی ہلاکتیں ہوئیں،
تجزیہ کاروں نے کہا کہ مودی سرکار ہمیشہ کی طرح حقیقت چھوڑ کر اپنی بنائی ہوئی کہانی ہی دہراتی رہے گی۔