مستعفی ججز نے سیاسی اور ذاتی مفادات کے لیے سرگرمیاں کیں: رانا ثناءاللّٰہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وزیرِ اعظم میاں محمد شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور، سینیٹر رانا ثناء اللّٰہ خاں نے سپریم کورٹ کے مستعفی ہونے والے ججز کے حوالے سے اپنے موقف کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ججز قابلِ احترام ہیں، تاہم ان کے استعفے کے پیچھے سیاسی اور ذاتی ایجنڈے کارفرما تھے۔
اپنے بیان میں وزیرِ اعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ نے مزید کہا کہ مستعفی ججز نے اپنے سیاسی اور ذاتی مفادات کے لیے ہمیشہ کوششیں کیں اور ان کے استعفے میں یہ وضاحت شامل نہیں تھی کہ کس طرح 27ویں آئینی ترمیم آئین پر حملہ ہے۔ ان کے مطابق، یہ استدلال ججز کے موقف کی بنیاد نہیں بنتا۔
وزیرِ اعظم کے مشیر نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن میں حکومت اور اپوزیشن کے دو دو نمائندے شامل ہیں، جبکہ عدلیہ کے پانچ سینئر ترین ججز اور بار و سول سوسائٹی کا ایک ایک نمائندہ بھی موجود ہے، جو فیصلوں کی شفافیت کو یقینی بناتا ہے۔
رانا ثناء اللّٰہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ مستعفی ججز کے سیاسی رویے کی وجہ سے سپریم کورٹ میں ایک فریق سات اور دوسرا آٹھ ججز کی حمایت میں رہا، جو عدلیہ کے وقار کے لیے مناسب نہیں، آئین میں ترامیم کرنا پارلیمنٹ کا آئینی اختیار ہے اور اس میں ججز کا مداخلت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
انہوں نے واضح کیا کہ مستعفی ججز کے مؤقف اور استعفے کے معاملے پر حتمی فیصلہ صدر مملکت کے اختیار میں ہے اور یہ صدر کی صوابدید ہے کہ وہ اس حوالے سے فیصلہ صادر کریں، سپریم کورٹ میں ججز کے اختلافات کی نشاندہی بھی اسی تناظر میں کی جاتی ہے۔
واضح رہے کہ حال ہی میں سپریم کورٹ کے ججز جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللّٰہ نے استعفیٰ دے دیا ہے، جس کے بعد عدالتی اور سیاسی حلقوں میں اس معاملے پر بحث جاری ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ مستعفی ججز ججز کے
پڑھیں:
27ویں ترمیم کی منظوری پر سپریم کورٹ کے رکن لاء اینڈ جسٹس کمیشن مخدوم علی خان مستعفی
اسلام آباد:سپریم کورٹ کے سینئر وکیل ایڈووکیٹ مخدوم علی خان بطور رکن لاء اینڈ جسٹس کمیشن مستعفی ہوگئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ایڈووکیٹ مخدوم علی خان نے اپنا استعفیٰ چیف جسٹس پاکستان کو بجھوا دیا جس میں انہوں ںے کہا کہ میں ایسے ادارے کا رکن بن کر نہیں رہ سکتا جو قانون کی اصلاح کے وعدے پر قائم ہو مگر خود آزاد عدلیہ سے محروم ہو۔
استعفی کے متن میں کہا گیا ہے کہ آزاد عدلیہ کے بغیر کوئی قانون اصلاح نہ ممکن ہے نہ مؤثر، ان حالات میں جاری رہنا خود فریبی کے مترادف ہوگا۔
ایڈووکیٹ مخدوم علی خان نے مزید لکھا کہ 27ویں آئینی ترمیم نے آزاد عدلیہ کا جہاز مکمل ڈبو دیا۔
انہوں نے استعفی میں شاعر مصطفیٰ زیدی کا شعر لکھا:
لٹ گئی شہر حوادث میں متاعِ الفاظ اب جو کہنا ہے تو کیسے کوئی نوحہ کہیے