حکمرانوں نے ذاتی مفادات کی تکمیل کیلئے آئینی ترامیم کیں، حسن بلوچ
اشاعت کی تاریخ: 13th, November 2025 GMT
اپنے بیان میں بی این پی رہنماء حسن بلوچ نے کہا کہ موجودہ فارم 47 کے حکمرانوں نے سپریم کورٹ اور آئین کیساتھ جو کھلواڑ کیا یہ عدلیہ کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہونگی۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان نیشنل پارٹی مرکزی سیکرٹری اطلاعات و سابق وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ نے کہا ہے کہ پارٹی نے 26ویں اور 27ویں آئینی ترامیم پر جن تحفظات کا اظہار کیا، وہ آج درست ثابت ہوئیں۔ پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل نے دانشمندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے خبردار کر دیا تھا کہ آئینی ترامیم کے ذریعے انصاف کے نظام کو معزول کرنے کی تیاریاں کی جا چکی ہیں۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ عدلیہ کی آزادی، توقیر کو ٹھیس پہنچانے کے ساتھ ساتھ سپریم کورٹ، ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان کے آرٹیکل 184 کے اختیارات کو ختم کرنے اور آئندہ 6 سے 8 سال کیلئے عدالت عظمیٰ، فیڈرل کورٹس، ہائی کورٹس میں من پسند افراد کو تعینات کیا جائے اور مرضی کے فیصلے مسلط کئے جا سکیں۔ انصاف کے منصب پر بیٹھے ججز سے سوموٹو نوٹس کا اختیار لینا انتہائی خطرناک ہے، جس سے ملکی و بین القوامی سطح پر عدلیہ کی آزادی، شفافیت پر سوالات اٹھائے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ فارم 47 کے حکمرانوں نے سپریم کورٹ اور آئین کے ساتھ جو کھلواڑ کیا یہ عدلیہ کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوں گی۔ ترمیم کی منظوری کے ساتھ ہی سینئر ججز کی جانب سے استعفے اس بات کا ثبوت ہیں کہ حکمران عدلیہ کے اختیارات کو سلب، فرد واحد کو پابند سلاسل رکھنے اور انصاف کے عمل کو اپنے اختیار میں رکھنے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔ ایسے من پسند فیصلوں پر عالمی سطح پر بھی انگلیاں اٹھائی جائیں گی۔ حکمرانوں نے ذاتی مفادات کی تکمیل کیلئے آئینی ترامیم کیں۔ صدر پاکستان کے استثنیٰ سے متعلق جو ترامیم کی گئیں وہ غیر اسلامی، غیر شرعی ہیں۔ اسلامی و جمہوری ملک میں کسی کو اختیار نہیں دیا جا سکتا کہ وہ خود کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے آئین میں ردوبدل کروائے۔ آئین و عدلیہ نظام کے ساتھ گھاؤنا کھیل کھیلا گیا۔ اس سے انصاف کا نظام متاثر اور بحران سے مزید پیچیدگیوں جنم لیں گی۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی قیادت نے ثابت کیا کہ غیر آئینی، غیر جمہوری ترامیم میں جمہوریت کے ساتھ کھڑے ہیں۔ حکومت میں براجمان نام نہاد پارٹیاں مستقبل میں عوامی غضب نہیں بچ سکیں گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے ساتھ نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
خط لکھنے والے جج کی قانون اور آئین کی پاسداری تاریخ میں ذاتی طور پہ جانتا ہوں،خواجہ محمد آصف
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کا کہنا ہے استثنیٰ جو پارلیمنٹ دے رہی اس پہ اعتراض ہے، خط لکھے جا رہے ہیں، عدلیہ کی restructuring جس میں انکی آزادی پہ کوئی قدغن نہیں لگائی جا رہی اختیارات کوئی اور ادارہ نہیں لے رہا۔اس پہ objections ہیں۔
اپنے ایکس بیان میں انہوں نے کہا جسٹس منیر سے لیکر نسیم حسن شاہ اور ارشاد حسن خان اور پانامہ جج صاحبان نے جو جرائم کیے کیا خط لکھنے والوں کو اپنے ادارے کی تاریخ یاد نہیں یا وہ selective amnesia کے مریض ہیں۔ عدلیہ نے نہ صرف بھٹو کو پھانسی دی بلکہ آئین کے قتل عام کے بار بار مرتکب ہوئے۔ ایک خط لکھنے والے جج کی قانون اور آئین کی پاسداری تاریخ میں ذاتی طور پہ جانتا ہوں
He who seeks equity must do equity"
اپنے گریبان میں پہلے جھانکیں فیر چٹھیاں پاؤ
دہشتگردوں کو انجام تک پہنچایا جائیگا،وزیراعلیٰ پنجاب کی اسلام آباد میں خود کش دھماکے کی شدید مذمت
استثنا جو پارلیمنٹ دے رہی اس پہ اعتراض ھے۔ خط لکھے جا رہے ھیں۔ عدلیہ کی restructuring جسمیں انکی آزادی پہ کوئ قدغن نہیں لگائی جا رہی اختیارات کوئ اور ادارہ نہیں لے رہا۔اس پہ objections ہیں۔
جسٹس منیر سے لیکر نسیم حسن شاہ اور ارشاد حسن خان اور پانامہ جج صاحبان نے جو جرائم کیے کیا…
مزید :