یورپی یونین کو دھچکا، نیٹو ممبر کا منجمند روسی اثاثوں پر یوکرین کو قرض دینے سے انکار
اشاعت کی تاریخ: 13th, November 2025 GMT
ناروے نے یورپی یونین کی روس کے منجمد اثاثے گروی رکھ کر یوکرین کو قرضہ دینے کی تجویز مسترد کردی ہے۔
نیٹو کے 2 بار سربراہ رہنے والے ناروے کے وزیر خزانہ جینز اسٹولٹن برگ نے بدھ کے روز واضح کیا کہ ناروے یورپی یونین کی اس تجویز کی حمایت نہیں کرے گا جس کے تحت روس کے منجمد اثاثوں کو یوکرین کے لیے قرض کی ضمانت کے طور پر استعمال کیا جانا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: روسی اثاثے ضبط کرنے میں بین الاقوامی قانون کا احترام لازم ہے، اٹلی کی وزیراعظم کا یورپی یونین کو انتباہ
انہوں نے کہا کہ بعض سیاسی رہنماؤں کی جانب سے یہ تجویز سامنے آئی تھی کہ ناروے اپنے 2 ٹریلین ڈالر کے قومی فنڈ سے یورپی یونین کے 160 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کی ضمانت دے، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ ایسا ممکن نہیں۔
اسٹولٹن برگ کے مطابق ناروے کی شمولیت کا انحصار یورپی یونین کی حتمی تجویز پر ہوگا۔
یورپی کمیشن کا منصوبہ ہے کہ بیلجیئم میں موجود روسی ریاستی اثاثوں کو گروی رکھ کر یوکرین کے لیے قرض جاری کیا جائے۔ اس اسکیم کے تحت یوکرین کو یہ قرض صرف اسی صورت میں واپس کرنا ہوگا جب جنگ کے بعد روس سے تاوان کی رقم حاصل ہو، جو فی الحال غیر یقینی سمجھا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: منجمد اثاثوں کی ’چوری‘ پر رد عمل انتہائی سخت ہوگا، روسی انتباہ
بیلجیئم نے روسی فنڈز پر قانونی ضمانت دینے سے انکار کیا ہے جب تک تمام یورپی یونین ممالک اس کے مالی اور قانونی خطرات کو مشترکہ طور پر قبول نہ کریں۔
اسی دوران یوکرین میں بدعنوانی کا نیا اسکینڈل سامنے آیا ہے جس میں صدر ولادیمیر زیلنسکی کے قریبی ساتھی تیمور مینڈچ پر کم از کم 100 ملین ڈالر کے کک بیکس وصول کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
ماہرین کے مطابق اگر یورپی یونین کا قرض پروگرام منظور نہ ہوا تو یوکرین کی حکومت کے پاس فروری تک کے بعد اخراجات کے لیے فنڈز ختم ہوسکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news تجویز مسترد روس قرضہ ناروے نیٹو یورپین یونین یوکرین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: تجویز مسترد ناروے نیٹو یورپین یونین یوکرین یورپی یونین کے لیے
پڑھیں:
ایران اپنے جوہری پروگرام کو شفاف بنائے، جرمنی کا دعوی
اپنے یورپی ہم منصبوں کیساتھ ملاقات میں تین یورپی ممالک کے ایران مخالف موقف و اقدامات کو آگے بڑھاتے ہوئے جرمن وزیر خارجہ نے دعوی کیا ہے کہ یہ ایران کا فرض ہے کہ وہ اپنے جوہری پروگرام کی حقیقی شفافیت کو یقینی بنائے! اسلام ٹائمز۔جرمن وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ ملکی وزیر خارجہ نے اپنے برطانوی اور فرانسیسی ہم منصبوں کے ساتھ ملاقات میں ایرانی جوہری پروگرام پر تفصیلی بات چیت کی ہے۔ اس حوالے سے سوشل میڈیا پر جاری ہونے والے اپنے بیان میں جرمن وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ اس ملاقات میں، جو جی 7 اجلاس کے موقع پر منعقد ہوئی، جوہان وڈفول نے یووت کوپر (Yvette Cooper) اور جین نول بیروٹ (Jean-Noël (Barrot کے ساتھ گفتگو میں اس بات پر زور دیا ہے کہ "اسنیپ بیک'' کے بعد، اب بھی ایران کو ہی اپنے جوہری پروگرام کے بارے ''حقیقی شفافیت'' کو یقینی بنانا ہے۔
واضح رہے کہ ایرانی جوہری معاہدے (JCPOA) کے رکن تین یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ کی یہ ملاقات، آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس کے موقع پر منعقد ہوئی ہے کہ جس میں ایرانی جوہری پروگرام بھی زیر غور آئے گا۔یاد رہے کہ ''ایران کی جانب سے شفافیت'' پر مبنی یہ یورپی مطالبہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل نے نہ صرف اپنی رپورٹوں بلکہ اپنے متعدد انٹرویوز میں بھی برملاء اعلان کیا ہے کہ ایران کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن ہے اور اس بات کی کوئی وجہ یا ثبوت نہیں کہ ایران کا پروگرام پرامن راستے سے ہٹ گیا ہو۔