ایران سے نمٹنے کیلئے شام ہماری مدد کریگا، امریکہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, November 2025 GMT
اپنے ایک ٹویٹ میں ٹام باراک كا كہنا تھا کہ اب دمشق! داعش کے بچے کھچے عناصر، ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب، حماس، حزب الله اور دیگر دہشتگرد گروہوں کو ختم کرنے میں ہمارا سرگرم اتحادی ہو گا۔ اسلام ٹائمز۔ شام پر قابض باغی گروہ کے سربراہ "ابو محمد الجولانی" كی امریكی صدر "ڈونلڈ ٹرمپ" سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے ایک روز بعد ہی، امریکی نمائندہ برائے شام و لبنان "ٹام باراک" نے دمشق کو اپنا پُرعزم ساتھی قرار دیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ کئی سالوں سے ابو محمد الجولانی کو دہشت گردوں کا سرغنہ سمجھا جاتا تھا تاہم گزشتہ ہفتے اُن کا نام امریکہ کی دہشت گردوں کی فہرست سے نکال دیا گیا اور اب وہ کل سے امریکی قیادت میں داعش مخالف عسکری اتحاد کا حصہ ہیں۔ سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر ٹام باراک نے ایک ٹویٹ پوسٹ کیا جس میں انہوں نے لکھا کہ اب دمشق! داعش کے بچے کھچے عناصر، ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب، حماس، حزب الله اور دیگر دہشت گرد گروہوں کو ختم کرنے میں ہمارا سرگرم اتحادی ہو گا۔
نیز امن قائم کرنے کی عالمی کوشششوں میں ہمارا اسٹریٹجک پارٹنر بھی شمار ہو گا۔ حزب الله کو غیر مسلح کرنے کی کوششیں کرنے والے ڈونلڈ ٹرمپ کے اس نمائندے نے کہا کہ ابو محمد الجولانی اور امریکی صدر کی ملاقات، مشرق وسطیٰ کی تاریخ میں ایک اہم موڑ ہے۔ یاد رہے کہ قبل ازیں دمشق کے دورے کے موقع پر بھی ٹام باراک نے کہا تھا کہ ابو محمد الجولانی اور ہمارے اہداف آپس میں ملتے ہیں۔ شامی صدر کے اہداف، خطے میں ہمارے اتحادیوں [اسرائیل] کے مفادات کے مطابق ہیں۔ ایران ہمارے لئے ایک مشترکہ چیلنج ہے۔ ابو محمد الجولانی کے لئے صرف ٹام باراک نے ہی قصیدہ خوانی نہیں کی بلکہ ڈونلڈ ٹرامپ نے بھی جبهۃ النصره کے سابق سربراہ کو ایک مضبوط رہنماء قرار دیتے ہوئے ان کی تعریف کی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ابو محمد الجولانی ٹام باراک
پڑھیں:
تہران میں پانی کا شدید بحران، صدر نے شہر خالی کرنے کا عندیہ دے دیا
ایران کے دارالحکومت تہران میں پانی کا سنگین بحران پیدا ہوگیا ہے، جس کے باعث حکومت نے صورتحال کو ہنگامی قرار دے دیا ہے۔
ایرانی صدر مسعود پرشکیان نے سرکاری ٹی وی پر خطاب کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر آنے والے دنوں میں بارش نہ ہوئی تو تہران میں پانی کی شدید قلت ہو سکتی ہے۔
صدر کے مطابق نومبر کے آخر یا دسمبر کے آغاز میں پانی کی راشننگ کا نظام نافذ کیا جائے گا، اور اگر اس دوران بھی بارش نہ ہوئی تو تہران کو خالی کرانے کی نوبت آسکتی ہے۔
ایرانی حکام نے انکشاف کیا کہ تہران کے مرکزی ذخائر میں صرف دو ہفتوں کا پانی باقی ہے، اور شہریوں کو اس بارے میں پیشگی آگاہ کردیا گیا ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق اس سال ایران میں بارش میں 40 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے، جبکہ کئی صوبوں میں 50 سے 80 فیصد تک پانی کی قلت کا سامنا ہے۔ متعدد علاقے شدید خشک سالی سے دوچار ہیں، جس سے زرعی اور گھریلو زندگی بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔