27ویں آئینی ترمیم کا مقصد طاقتوروں کو استثنیٰ دلانا ہے، حافظ نعیم
اشاعت کی تاریخ: 13th, November 2025 GMT
فائل فوٹو۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ اگر ستائیسویں آئینی ترمیم عوام کیلئے آتی تو سمجھ آتا لیکن اس کا مقصد طاقتوروں کو استثنیٰ دلانا اور عدلیہ پر اثرانداز ہونا ہے۔
کراچی پریس کلب میں میٹ دی پریس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا پاکستان کا 1973 کا متفقہ آئین بہتر ہے، لیکن 78 سالوں میں نظام چلانے والے ناکام ہوئے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ افغانستان کے مسئلے کا حل جنگ میں نہیں مذاکرات میں ہے، لیکن افغانستان کو یہ یقینی بنانا ہوگا کہ ان کی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کیلئے استعمال نہ ہو۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
صدر، وزیراعظم یا کوئی جرنیل، آئین سے کوئی بھی بالاتر نہیں، حافظ نعیم الرحمن
امیر جماعت اسلامی پاکستان نے ملتان ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جس ملک میں پارٹیاں وراثت پر چلتی ہوں وہاں آئین اور قانون کے ساتھ کھلواڑ کوئی انوکھی بات نہیں، ملک میں آئین اور جمہوریت کے خلاف نظام چل رہا ہے، ہم سب کو بحیثیت قوم جمہوریت کو آگے لے کر چلنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ آئین پاکستان میں حاکمیت اعلی صرف اللہ کی ہے۔ کوئی بھی آئین سے بالاتر نہیں، 27ویں ترمیم سے عدلیہ اقلیت اور حکومت اکثریت میں آگئی ہے۔ عدلیہ کو زیر اور سرنگوں کرنے کا پورا بندوبست کیا گیا ہے، یہ لوگ پہلے بھی عدلیہ کو نہیں مانتے تھے اب بے توقیر کرکے خاتمے پر کمر بستہ ہوگئے ہیں۔ صدر، چیف آف سٹاف یا کوئی اور بڑا محاسبے سے مستثنیٰ نہیں۔ یہ ترمیم آئین سے متصادم ہے اور کسی صورت بھی قابل قبول نہیں، ہماری تاریخ روشن اور تابناک ہے، محاسبہ کا نظام اس قدر ضروری ہے کہ خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے بھی اپنے آپ کو احتساب کے لئے پیش کیا تھا۔ نبی آخر الزمان صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا تھا کہ اگر فاطمہ بنت محمد بھی چوری کرے تو اس کا بھی ہاتھ کاٹ دیا جائے گا۔ پہلی قومیں اس لئے تباہ ہوئیں کہ وہ غریبوں کو پکڑ لیتے اور امیروں کو چھوڑ دیتے تھے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ملتان بار ایسوسی ایشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سید ذیشان اختر امیر جماعت اسلامی جنوبی پنجاب، ثنا اللہ سہرانی سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی جنوبی پنجاب، صہیب عمار صدیقی امیر جماعت اسلامی ضلع ملتان، صدر ڈسٹرکٹ بار ملک امجد علی ڈوگر، سیکرٹری ڈسٹرکٹ بار ملک عدنان احمد، صدر اسلامک لائرز موومنٹ اطہر عزیز ایڈووکیٹ اور صدر آئی ایل ایم ملتان رفیع رضا ایڈووکیٹ بھی موجو دتھے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جس ملک میں پارٹیاں وراثت پر چلتی ہوں وہاں آئین اور قانون کے ساتھ کھلواڑ کوئی انوکھی بات نہیں۔ ملک میں آئین اور جمہوریت کے خلاف نظام چل رہا ہے۔ ہم سب کو بحیثیت قوم جمہوریت کو آگے لے کر چلنا ہے۔ پاکستان میں وکیلوں اور جماعت اسلامی کے انتخابات وقت پر ہوتے ہیں۔ جبکہ جمہوریت کا راگ الاپنے والے اپنی پارٹیوں میں بھی انتخابات نہیں کرواتے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سودی معیشت ہے۔ معیشت کا یہ نظام دولت مندوں کو مزید دولت مند اور غریب کو مزید غریب بنا رہا ہے۔ حکومت کا دعوی ہے کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے غربت میں کمی ہوئی مگر عالمی بنک کی رپورٹ ہے کہ پچھلے تین سال میں غربت میں مزید اضافہ ہوا ہے، غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے والوں کی تعداد مسلسل بڑھتی جارہی ہے۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا غریب کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ ملک میں چینی اور آٹا مافیا کا راج ہے جو کسان کے ہاتھ کچھ نہیں آنے دیتا۔ گزشتہ مالی سال میں تنخواہ دار طبقہ نے 500 ارب ٹیکس ادا کیا ہے۔ یہ کیسا نظام ہے جس میں غریب اور تنخواہ دار طبقہ پر زیادہ، جاگیرداروں، وڈیروں اور سرمایہ داروں پر کم بوجھ ڈالا جاتا ہے۔