Express News:
2025-11-13@22:29:45 GMT

ستائیسویں ترمیم کی منظوری اور عرفان صدیقی کی رحلت

اشاعت کی تاریخ: 14th, November 2025 GMT

وطنِ عزیز میں دہشت گردی اور بدامنی کی بلند ترین لہروں کے درمیان آئینِ پاکستان کی27ویں ترمیم دو تہائی اکثریت سے بالآخر منظور ہو گئی ۔

مخالفت میں صرف 4ووٹ آئے۔ یہ مشکل اور اعصاب شکن معرکہ 12 نومبر 2025 کی شام انجام دیا گیا ۔ مگر کیا اِسے ’’تاریخ ساز‘‘ معرکہ قرار دیا جا سکتا ہے؟ یہ کہنا ذرا مشکل ہے کہ اپوزیشن (جس میں پی ٹی آئی کے وابستگان کا پلّہ بھاری ہے) نے رائے شماری میں سرے سے حصہ ہی نہ لیا ۔

اِس عدم شرکت کو بہرحال ’’تاریخی‘‘ کہا جا سکے گا ۔ چیئرمین پیپلز پارٹی اور رکنِ قومی اسمبلی جناب بلاول بھٹو زرداری( جن کی ترمیم سے قبل تقریر خاصی پُر جوش تو تھی مگر معنی و مفہوم سے خالی) نے اپنے خطاب میں بجا کہا کہ ’’ اپوزیشن بھی اگر27ویں آئینی ترمیم کی منظوری میں اپنا حصہ ڈالتی تو مملکتِ خداداد کے استحکام میں یقیناً اضافہ ہوتا‘‘ ۔ یہ افسوسناک مناظر بھی دیکھنے اور سُننے میں آئے کہ ترمیم کی منظوری کے دوران اپوزیشن بنچوں سے شور شرابا اپنے عروج پر رہا ۔بعض لوگ مگر اِس لایعنی شور شرابے کو بھی ’’جمہوریت کا حُسن‘‘ قرار دیتے ہیں ۔ یعنی بقولِ غالب: ایک ہنگامے پہ موقوف ہے گھر کی رونق / نوحہ غم ہی سہی نغمہ شادی نہ سہی !!

آئین کی 27ویں ترمیم تو منظور ہو گئی ہے ، مگر اِس کا پاکستان کے غریب عوام سے کیا تعلق ہے ؟ وزیر قانون ، جناب اعظم نذیر تارڑ ، نے ترمیم کی منظوری کے بعد مسرت سے مغلوب ہو کر فرمایا:’’ یہ ترمیم بھی قانون و آئین کے شاندار ارتقا ء کی مثال ہے ۔‘‘ اِس مبینہ ارتقا سے کسی کو تا حیات استثنیٰ مل گیا ہے اور کسی کے ہاتھ سے سوموٹو کی طاقت چھین لی گئی ہے ۔

دس ، گیارہ اور بارہ نومبر2025 کے دوران جب ملک بھر میں دہشت گردوں کی پیدا کردہ خونریز اور خوں آشام دہشت گردی اور بدامنی کے کارن نوحہ غم برپا تھا، اسلام آباد میں آئین کی 27ویںترمیم کو ہر حال میں منظور کروانے کی کوششیں جاری تھیں ۔

اُدھر وانا اور اسلام آباد میں محسن کش افغان طالبان اور بھارت کے پروردہ ٹی ٹی پی کے دہشت گرد بم دھماکے کررہے تھے اور اِدھر ہمارے اہلِ اقتداراور ہماری مراعات یافتہ اشرافیہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کے ایوانوں سے 27ویںترمیم کی منظوری کے لیے سر دھڑ کی بازی لگاتے دکھائی دے رہے تھے۔

یوں محسوس ہو رہا تھا جیسے ہماری سیاسی و اقتداری اشرافیہ اسلام آباد اور وانا کے خونریز سانحات کے مقابل مذکورہ ترمیم کی منظوری کو زیادہ ترجیح اور اہمیت دے رہی تھی ۔ مذکورہ آئینی ترمیم کی منظوری کا سادہ الفاظ میں خلاصہ یہ ہے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کی اشرافیہ ایک بار پھر اپنے مفادات کے تحفظ میں جیت گئی ہے اور ہر روز مہنگائی کی خونخوار چکّی میں پِستے عوام ایک بار پھر مقتدر طبقات کے مقابلے میں ہار گئے ہیں ۔

جس وقت آئین کی ستائیسویں ترمیم منظور کی جارہی تھی، عین اُس وقت افغانستان کے مقتدرمُلّا طالبان کے بدمعاش عناصراور بھارت سے مالی و عسکری امداد لینے والے ٹی ٹی پی کے دہشت گرد جنوبی وزیرستان کے مشہور علاقے ’’وانا‘‘میں قائم شاندار کیڈٹ کالج پر حملہ کرکے اِسے اپنے محاصرے میں لینے کی ناکام کوشش کررہے تھے ۔ اور اُسی بد قسمت دِن افغان طالبان و بھارت کے زیر سایہ دہشت گردی کرنے والے ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں نے پاکستان کے دارالحکومت، اسلام آباد ، پر خونی حملہ کرکے پاکستان کے درجن بھر بیگناہ شہریوں کو شہید کر ڈالا ۔ اسلام آباد کے خونریز و المناک سانحہ سے ایک روز قبل بھارتی دارالحکومت ، دہلی، میں ایک بم دھماکے میں13افراد مارے گئے ۔

بھارتی ریاست (بہار) کے ریاستی انتخابات کے عین درمیان بھارتی دارالحکومت میں پھٹنے والے بم دھماکے کو بھارت کا ایک اور ’’فالس فلیگ آپریشن‘‘ کہا گیا ہے تاکہ مودی کی بی جے پی پاکستان پر الزام عائد کرکے بہار کے ریاستی انتخابات میں حسبِ خواہش فتح حاصل کر سکے ۔

دہلی میں ہونے والے بم دھماکے بارے پہلے بھارتی میڈیا نے کہا کہ یہ کار میں گیس سلنڈر پھٹنے سے دھماکہ ہُوا ہے اور پھر بھارتی گودی میڈیا نے انڈین اسٹیبلشمنٹ کے اشارے پر یہ الزاماتی دعوے کرنا شروع کر دیے کہ اِس بم دھماکے میں پاکستان کا ہاتھ ہے ۔

وطنِ عزیز میں ہر صاحبِ عقل کی زبان پر یہ الفاظ ہیں کہ 10نومبر 2025 کو دہلی کے لال قلعہ کے نزدیک پھٹنے والے بم کا بدلہ بھارت نے 11نومبر کو اسلام آباد میں لیا ہے اور اِس کے لیے بھارت نے اپنے پالتو افغان طالبان اور ٹی ٹی پی کو استعمال کیا ہے ۔خدا کا شکرہے کہ ہماری جانباز سیکیورٹی فورسز نے ’’وانا‘‘ کے کیڈٹ کالج کو ٹی ٹی پی کے حملہ آور دہشت گردوں سے مکمل طور پر بچا لیا اور کالج مذکور کے 600کے قریب طلبا و اساتذہ اور دیگر عملے کو کوئی نقصان پہنچنے نہ دیا ۔ ساتھ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ اگر11 سال قبل پشاور کے ’’آرمی پبلک اسکول‘‘ کے خونی سانحہ کی ذمے دار ٹی ٹی پی کے مجرمان کو بروقت کڑی سزائیں دے دی جاتیں تو 11نومبر2025 کو ’’وانا‘‘ کا سانحہ بھی ظہور پذیر نہ ہوتا ۔

آئین کی 27ویں ترمیم کی منظوری اِس حال میں ہُوئی ہے جب اِنہی لمحات میں معروف نون لیگی سینیٹر ، جناب عرفان صدیقی ، اپنے رَبّ سے جاملے ۔ افسوس کی بات مگر یہ ہے کہ سینیٹر عرفان صدیقی صاحب کی افسوسناک رحلت کی خبر آئین کی 27ویں ترمیم کے شوریدہ ہنگامے میں دَب کر رہ گئی ۔ صدیقی صاحب مرحوم مگر وقتِ رخصت بھی سینیٹ میں مذکورہ ترمیم کی منظوری میں اپنا ووٹ کاسٹ کر گئے ۔ اللہ غریقِ رحمت کرے ، مرحوم صدیقی صاحب نون لیگ اور جناب نواز شریف کے تا دمِ مرگ نہائت ہی وفادار ساتھی ثابت ہُوئے ۔ صدیقی صاحب مرحوم نے کالج میں اُردو کی پروفیسری سے ریٹائر ہوکر قلم و قرطاس سے ناتہ اُستوار کیا ۔

جنرل ضیاء الحق کے لیے رطب اللسان رہے۔ راقم نے جناب مجیب الرحمن شامی کی زیر قیادت و زیر ادارت ایک ماہنامہ جریدے کا’’ ضیاء الحق شہید نمبر‘‘ شائع کیا تو صدیقی صاحب کا ایک مفصل مضمون شائع کرنے کا اعزاز حاصل کیا۔ وہ ہفت روزہ ’’زندگی‘‘ اور ہفت روزہ ’’تکبیر‘‘ کے بھی محترم لکھاری تھے۔ جہادِ افغانستان ، مجاہدینِ افغانستان ، مُلا عمر اور مُلا عمر کے طالبان کی جنگی و جہادی کارروائیوں و کارستانیوںکے بے حد معترف تھے۔

اُس وقت ہماری اسٹیبلشمنٹ بھی تو طالبان کی حامی اور حمائتی تھی ۔ اب تو یہی افغان طالبان بھارت اور اسرائیل کی گود میں بیٹھ کر پاکستان کے خلاف تیر آزمائی کررہے ہیں اور عملی طور پر احسان فراموش اور محسن کش ثابت ہو رہے ہیں ۔ مرحوم عرفان صدیقی شائد اب اِن احسان فراموش افغان طالبان پر اپنی پرانی تحریروں پر تاسف ہی کرتے ہوں گے ۔ ماضی قریب میں پاکستان کے جس شخص نے بھی افغان طالبان کی خیر خواہی کی، اب اپنے کیے پر نادم ہے۔

 کیسی رواں دواں اور شستہ تحریر تھی اُن کی! پھر وہ قلم و قرطاس کی معرفت ہی (سابق) صدرِ پاکستان، جناب محمد رفیق تارڑ مرحوم، کا قرب حاصل کر گئے ۔ بعد ازاں اُن کے معتمد ترین پریس سیکرٹری بھی رہے ۔ چونکہ صدر محمد رفیق تارڑ صاحب مرحوم نون لیگ اور نواز شریف کے بھی معتمد و محسن تھے ، اس لیے صدر صاحب کی سیکرٹری شپ سے فراغت کے بعد صدیقی صاحب مرحوم، جناب نواز شریف کا گہرا اعتماد حاصل کرنے میں بھی کامیاب رہے ۔ کہا جاتا ہے کہ وہ بڑے میاں صاحب کے تقریر نویس بھی رہے ۔ یہ ناتہ اُنہیں نون لیگ کا سینیٹر بنانے کا ذریعہ بھی بن گیا ۔ بِلا شبہ مرحوم صدیقی صاحب ایک شائستہ اور مہذب انسان و سیاستدان تھے ۔

شاندار شاعر بھی تھے، صاحبِ اسلوب کالم نگار بھی اور صاحبِ تصنیف دانشور بھی ۔ اُن کی شاعری کے کئی مجموعے، اُن کے اخباری کالموں کا ایک مجموعہ اور اُن کے سیاسی تجزیوں پر مشتمل ایک کتاب اُن کے قابلِ ذکر ادبی کارنامے ہیں۔ حرمین شریفین کی محبت میں اُن کی تصنیف دلکشا محبتوں کا احوال سناتی ہے۔ 27ویں ترمیم کے شوروغل میں اُن کی رحلت پر نون لیگ کو جتنے غم و رنج کا اظہار کرنا چاہیے تھا، نہیں کیا جا سکا۔ سچ کہا جاتا ہے کہ سیاست اور اقتدار کے سینے میں دِل نہیں ہوتا ۔ اب جب کہ ستائیسویں ترمیم کا چڑھا طوفان اُتر چکا ہے ، شائد پروفیسر سینیٹر عرفان صدیقی مرحوم کے ورثا کے ساتھ نون لیگ اور نون لیگی قیادت صحیح معنوں میں مرحوم کی شایانِ شان پُر سا دے سکے ۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ترمیم کی منظوری ا ئین کی 27ویں افغان طالبان عرفان صدیقی اسلام ا باد پاکستان کے ٹی ٹی پی کے 27ویں ترمیم بم دھماکے نون لیگ ہے اور

پڑھیں:

عرفان صدیقی کی یاد میں سینیٹ کا تعزیتی اجلاس، اسلام آباد اور وانا دھماکے کے شہدا کیلئے بھی دعا

عرفان صدیقی کی یاد میں سینیٹ کا تعزیتی اجلاس، اسلام آباد اور وانا دھماکے کے شہدا کیلئے بھی دعا WhatsAppFacebookTwitter 0 12 November, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (آئی پی ایس )ڈپٹی چیئرمین سیدال خان ناصر کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا، جس میں مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی کے ایصال ثواب کیلیے فاتحہ خوانی اور دعا کی گئی۔ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹ اجلاس ڈپٹی چیئرمین سیدال خان ناصر کی زیر صدارت ہوا، آغاز پر ڈپٹی چیئرمین نے کہا کہ ایوان بالا کے ممبر ،ہمارے سینیئر پارلیمنٹرین، قلمی ادبی حوالے سے معتبر نام عرفان صدیقی مرحوم کیلئے تعزیتی اجلاس بلایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عرفان صدیقی مرحوم نے تمام شعبہ ہائے زندگی میں خلوص دل سے محنت کی۔ اجلاس میں اسلام آباد کچہری اور وانا سانحے واقعے میں شہید ہونے والوں کیلیے سینیٹر مولانا نور الحق قادری نے دعا کروائی۔ اس کے علاوہ سینیٹ اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف کے نومنتخب سینیٹر خرم ذیشان نے حلف اٹھایا اور رول آف ممبر پر دستخط کیے، ان سے ڈپٹی چیئرمین نے حلف لیا اور ایوان بالا کا رکن بننے پر مبارک باد بھی پیش کی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرآئینی ترمیم قومی اسمبلی سے بھی منظور,حکومت کو دو تہائی حمایت حاصل،4ممبران کی مخالفت،پی ٹی آئی کا بائیکاٹ آئینی ترمیم قومی اسمبلی سے بھی منظور,حکومت کو دو تہائی حمایت حاصل،4ممبران کی مخالفت،پی ٹی آئی کا بائیکاٹ خورشید شاہ 27 ویں آئینی ترمیم پر ووٹ دینے کیلئے وھیل چیئر پر پارلیمنٹ پہنچ گئے طالبان رجیم کا تاجروں کو پاکستان کیساتھ3ماہ میں تجارت ختم کرنے کا حکم آئینی ترمیم جمہوریت کی تکمیل،کسی کا باپ بھی ختم نہیں کر سکتا،بلاول بھٹو ایف بی آر میں بھونچال، 80 سینئر عہدیداروں کے یکا یک ملک گیر تقرر و تبادلے پاک سعودی اقتصادی تعاون کیلئے پنجاب حکومت کی جانب سے اہم پیش رفت TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  •  نواز شریف کے سامنے عمران خان زندہ باد کے نعرے
  • قریبی بھائی کی وفات پر اپنا دکھ بیان نہیں کرسکتا؛ نواز شریف کی سینیٹر عرفان صدیقی کے گھر میں اہل خانہ سےاظہار تعزیت
  • عرفان صدیقی کی یاد میں سینیٹ کا تعزیتی اجلاس، اسلام آباد اور وانا دھماکے کے شہدا کیلئے بھی دعا
  • عرفان صدیقی کی یاد میں سینیٹ کا تعزیتی اجلاس; اسلام آباد اور وانا دھماکے کے شہدا کیلیے بھی دعا
  • صدر ن لیگ نوازشریف کی تعزیت کیلئے مرحوم عرفان صدیقی کے گھرآمد
  • میاں محمد نواز شریف کی مرحوم سینیٹر عرفان صدیقی کے گھر آمد، اہلخانہ سے تعزیت
  • وزیراعظم کی سینیٹر عرفان صدیقی مرحوم کے گھر آمد ،اہل خانہ سے اظہار تعزیت
  • اسپیکر ایاز صادق کا سینیٹر عرفان صدیقی کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار
  • عرفان صدیقی کا انتقال، مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کا پیغام بھی آگیا