ویب ڈیسک : وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ نے کہا ہے کہ 27ویں ترمیم سے متعلق دو تین اچھی تجاویز پر بات چیت جاری ہے۔

بلاول بھٹو سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعظم نذیرتارڑ نے کہا کہ آج 27 ویں ترمیم پر ووٹنگ ہوگی، آئینی ترمیم سے متعلق مزید تجاویز زیرغور ہے۔ سینیٹ سے منظور ترمیم میں تبدیلی ہوئی تو اس تبدیلی کی حد تک سینیٹ سے منظوری ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ قومی اسمبلی میں ابہام سے متعلق بحث کرلیں گے ، اگر کسی پر ابہام ہو تو ان پر بحث کرنا مناسب ہے۔

افغان کرکٹر راشد خان کی دوسری اہلیہ کون؟ تصاویر سامنے آگئیں

انہوں نے مزید کہا کہ آرٹیکل 239 میں آئین بنانے کا اختیار پارلیمنٹ کو ہے ، آئینی عدالت آئین کو ری رائٹ کرنے کا اختیار نہیں ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز سینیٹ سے منظور شدہ ستائیسویں آئینی ترمیم قومی اسمبلی میں بھی پیش کر دی گئی، منظوری آج لی جائے گی۔

.

ذریعہ: City 42

پڑھیں:

27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ قومی اسمبلی میں پیش

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے 27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ قومی اسمبلی میں پیش کر دیا۔

اسپیکر ایاز صادق کی زیرِ صدارت ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ 27 آئینی ترمیم بل سینیٹ نے دو تہائی اکثریت سے پاس کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میثاق جمہوریت میں آئینی عدالت کے قیام کا بنیادی نکتہ شامل تھا، آئینی ترامیم اتفاق رائے سے کی جاتی ہیں۔ مشترکہ کمیٹی میں اپوزیشن کو بیٹھنا چاہیے تھا۔

وزیر قانون کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں آئینی معاملات کی سماعت آئینی بینچ کرتا ہے، دنیا کے دیگر ممالک میں ججز کی تقرری جوڈیشل کمیشن کے ذریعے کی جاتی ہے۔

 اعظم نذیر تارڑ کی تقریر کے دوران اپوزیشن کا احتجاج اور نعرے

دوسری جانب وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی تقریر کے دوران اپوزیشن کی جانب سے احتجاج اور نعرے بازی کی گئی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز سینیٹ نے 27ویں آئینی ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور کر لی تھی۔ چیف آف ڈیفنس فورسز کا عہدہ متعارف اور جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ ختم کر دیا گیا، آرمی چیف ہی چیف آف ڈیفنس فورسز ہوں گے۔ وفاقی آئینی عدالت بنائی جائے گی، صدر مملکت کو تاحیات استثنیٰ حاصل ہوگا۔

سینیٹ نے27ویں آئینی ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور کرلی

نائب وزیراعظم اسحاق ڈار سے صحافیوں نے سوال کیا کہ کیا سینیٹ میں نمبر پورے ہیں؟ جس پر اسحاق ڈار نے کہا کہ جی انشاء اللّٰہ۔

وزیر قانون اعظم نذیر تاررڑ نے آئینی ترمیم بل پیش کیا تو اس کی حمایت میں 64 ارکان نشستوں پر کھڑے ہوئے۔ ان میں پی ٹی آئی کے سینیٹر سیف اللّٰہ ابڑو اور جے یو آئی کے احمد خان بھی شامل تھے۔ باقی ارکان نے آئینی ترمیم کے خلاف احتجاج کیا اور اجلاس کی کارروائی کا بائیکاٹ کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ 

متعلقہ مضامین

  • 27ویں آئینی ترمیم میں کوئی تکینکی غلطی نہیں، قومی اسمبلی نے کچھ اچھی تجاویز دیں جس پر غور ہورہا ہے، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ
  • اعلیٰ عدلیہ کے ردعمل کے بعد مجوزہ 27ویں ترامیم میں تبدیلی زیرِ غور، کیا بل واپس سینیٹ جائے گا؟
  • 27ویں آئینی ترمیم میں تکنیکی غلطی کوئی نہیں ہے،قومی اسمبلی کے ایوان میں دو تین اچھی تجاویز دی ہیں اس پر بات ہو رہی ہے،اعظم نذیر تارڑ
  • مشرف کو آئین سے کھلواڑ پر آرٹیکل 6 کا سامنا کرنا پڑا، وقت آنے پر سب کو حساب دینا ہوگا، لطیف کھوسہ
  • بلوچستان کی کون سی قوم پرست سیاسی جماعتیں 27ویں آئینی ترمیم کی مخالف ہیں؟
  • 27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ قومی اسمبلی میں پیش
  • سینیٹر عرفان صدیقی کی صحت کے متعلق افواہ؛ اہل خانہ کو مذمت کا بیان جاری کرنا پڑگیا
  • تحریک تحفظ آئین پاکستان نے 27ویں آئینی ترمیم کو مکمل طور پر مسترد کر دیا
  • سینیٹ اجلاس: 27 ویں آئینی ترمیم سے متعلق قائمہ کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش،کاروائی جاری ،جلد ووٹنگ کا امکان