تحریک تحفظ آئین پاکستان نے 27ویں آئینی ترمیم کو مکمل طور پر مسترد کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, November 2025 GMT
تحریک تحفظ آئین پاکستان نے 27ویں آئینی ترمیم کو مکمل طور پر مسترد کر دیا۔
محمود خان اچکزئی کی زیرصدارت تحریک کا اہم اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا، اجلاس میں سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس، سینیٹر حامد خان، نورالحق قادری اور ہمایوں مہمند نے شرکت کی۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ 27ویں آئینی ترمیم آئینِ پاکستان کی روح کے منافی ہے، تحریک تحفظ آئین کے اراکین کسی ووٹنگ یا رائے شماری میں حصہ نہیں لیں گے، غیر آئینی عمل میں شریک ہونا آئین کی بالادستی سے انحراف ہے۔
اعلامیے کے مطابق یہ ترمیم آئین کے بنیادی ڈھانچے، پارلیمانی توازن اور وفاقی اصولوں کے خلاف ہے، پارلیمنٹ کسی یکطرفہ آئینی ترمیم کی مجاز نہیں، 27ویں ترمیم جامع قومی اتفاقِ رائے سے عاری ہے۔
آئینی، قانونی اور جمہوری ذرائع سے احتجاج جاری رکھا جائے گا، تحریک نے ترمیم کو غیر آئینی، غیر جمہوری اور غیر مؤثر قرار دیا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اپوزیشن اتحاد کا 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف ملک گیر احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: اپوزیشن اتحاد نے مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف ملک گیر تحریک شروع کرنے کا اعلان کر دیا ہے، تحریک کا باضابطہ اعلان اپوزیشن اتحاد کے سربراہ محمود خان اچکزئی اور علامہ راجہ ناصر عباس نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا۔
میڈیا سے گفتگو میں محمود خان اچکزئی نے کہا کہ آئین ریاست اور عوام کے درمیان ایک عمرانی معاہدہ ہے اور مجھ سے اس کے تحفظ کا پانچ بار حلف لیا گیا ہے، جب عوام کو تسلیم نہیں کیا جا رہا تو اب ہم عوام کے پاس جا رہے ہیں۔ عوام مسلسل پوچھ رہے تھے کہ تحریک کب شروع ہوگی، اس لیے کل رات سے تحریک کا آغاز کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ جس انداز سے آئین کی بنیادوں کو ہلایا جا رہا ہے، اب اس کے خلاف تحریک کے سوا کوئی چارہ نہیں، محمود خان اچکزئی نے بتایا کہ تحریک کا بنیادی نعرہ “جمہوریت زندہ باد، آمریت مردہ باد” ہوگا، جب کہ تیسرا نعرہ قیدیوں کی رہائی سے متعلق ہوگا، یہ تحریک ثابت کرے گی کہ پاکستان کے عوام جو فیصلہ کریں گے وہی حتمی ہوگا، آئین ہی بالادست ہوگا اور پارلیمنٹ ہی طاقت کا سرچشمہ بنے گی۔
اس موقع پر علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ قوم کو 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف متحد ہونا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جمہوری ادارے مفلوج کر دیے گئے ہیں، اور آئینی ترامیم کے ذریعے طاقتور طبقات کو مزید اختیارات دیے جا رہے ہیں۔