سندھ حکومت کا وفاق سے چاول کی بھی امدادی قیمتیں مقرر کرنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, November 2025 GMT
سندھ حکومت نے وفاق سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ گندم کی طرح چاول کی بھی امدادی قیمت مقرر کرنے کے لیے مؤثر مکینزم تیار کرے تاکہ کاشتکاروں کو ان کی محنت کا جائز معاوضہ مل سکے۔
تفصیلات کے مطابق وزیرِ زراعت سندھ سردار محمد بخش مہر نے کہا ہے کہ سندھ حکومت چاول کے کاشتکاروں کی مشکلات سے بخوبی آگاہ ہے۔ چاول کی امدادی قیمت مقرر کرنا وفاقی حکومت کا اختیار ہے تاہم سندھ حکومت کا مطالبہ ہے کہ وفاق فوری طور پر اس سلسلے میں فیصلہ کرے۔
سردار محمد بخش مہر نے بتایا کہ چاول کے کاشتکاروں کی شکایات کے ازالے اور ان سے براہِ راست رابطے کے لیے ضلعی سطح پر کمیٹیاں قائم کر دی گئی ہیں۔ ان کمیٹیوں کی سربراہی اسسٹنٹ کمشنرز اور مارکیٹ کمیٹیوں کے سیکریٹریز کریں گے۔ یہ کمیٹیاں آڑھتیوں کے خلاف کارروائی کر کے اپنی ہفتہ وار رپورٹ سیکریٹری زراعت کے دفتر میں جمع کروائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کی کوشش ہے کہ گندم کے کاشتکاروں کی طرح چاول کے کاشتکاروں کو بھی زرعی سبسڈی فراہم کی جائے تاکہ انہیں پیداواری اخراجات میں کمی اور بہتر منافع حاصل ہو۔
وزیر زراعت سردار محمد بخش مہر نے مزید کہا کہ اب تمام زرعی سبسڈی بینظیر ہاری کارڈ کے ذریعے دی جائیں گی۔ اس مقصد کے لیے سندھ حکومت ایک نیا شفاف نظام تیار کر رہی ہے تاکہ سبسڈی براہِ راست مستحق کسانوں تک پہنچ سکے۔
انہوں نے واضح کیا کہ موجودہ معاشی حالات اور آئی ایم ایف کے فیصلوں کے پیشِ نظر صوبائی حکومتیں کسی بھی فصل کی قیمت خود مقرر نہیں کر سکتیں۔ وفاقی حکومت کو چاہیے کہ وہ صوبوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے کر زراعت کے لیے طویل المدتی اور پائیدار حکمتِ عملی وضع کرے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے کاشتکاروں سندھ حکومت کے لیے
پڑھیں:
ہم مل کر نہیں بیٹھیں گے تو مسئلہ کا حل نہیں نکلے گا: گورنر فیصل کریم کنڈی
—فائل فوٹوگورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ ہم مل کر نہیں بیٹھیں گے تو مسئلہ کا حل نہیں نکلے گا۔
پشاور میں امن جرگے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہصوبہ بھر کو ایک ہال میں جمع کرنے پر اسپیکر کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، سمجھتا ہوں کہ ہمیں ماضی کو بھلانا ہوگا، مستقبل کا سوچنا ہو گا۔
فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ خوش قسمتی ہے یا بدقسمتی کہ ہمارے پڑوس میں افغانستان ہے، ہمارے تمام شعبہ زندگی کے لوگوں نے شہادتیں پیش کیں، جب تک صوبائی حکومت، وفاق اور سیکیورٹی ادارے ساتھ نہیں بیٹھتے امن اور ترقی ممکن نہیں۔
سہیل آفریدی کا کہنا ہے کہ امن تب قائم ہو گا جب دہشت گردی کا خاتمہ ہوگا، ہمیں بند کمروں سے نکل کر سیاستدانوں کے ساتھ مل کر فیصلے کرنے ہوں گے
انہوں نے کہا کہ ہم نے نوجوانوں کو درست سمت پر ڈالنا ہوگا، ہم نے وفاق کے ساتھ بات کرنے کے لیے اپنی سیاسی جماعتوں کو سائیڈ پر کرنا ہو گا، ہماری ترجیح ہمارا صوبہ ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ اپنا حق حاصل کرنے کے لیے وفاق کے ساتھ دلائل سے بات کرنا ہوگی، ہمیں اپنی سمت کو ٹھیک کرنا ہوگا، اس وقت تمام سیاسی جماعتیں موجود ہیں۔
گورنر نے کہا کہ صوبے کے حق حاصل کرنے کے لیے صوبائی حکومت کے ساتھ ہیں، اسپیکر صاحب کمیٹی بنائیں، ہر جماعت کا ایک نمائندہ لیں۔