خیبرپختونخوا میں منعقدہ جرگے کے بڑے مطالبات، عملدرآمد کیسے ہوگا اور صوبائی حکومت کیا کرےگی؟
اشاعت کی تاریخ: 13th, November 2025 GMT
خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے منعقدہ امن جرگے میں شریک تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں نے قیامِ امن کے لیے صوبے کی داخلی سلامتی پولیس کے سپرد کرنے، دہشتگردی کے خاتمے اور مستقل امن کے لیے صوبائی اسمبلی کو اعتماد میں لے کر حکمتِ عملی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔
خیبر پختونخوا اسمبلی میں منعقدہ اس جرگے میں 400 شخصیات کو دعوت دی گئی تھی، جبکہ گورنر خیبر پختونخوا سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین نے بھی شرکت کی۔
مزید پڑھیں: امن جرگہ کے حوالے سے فائنل ڈرافٹ تیار، تمام فریقین کو اعتماد میں لے لیا گیا، شفیع جان
جرگے کا اعلامیہامن جرگہ قریباً 7 گھنٹے جاری رہا، جس میں تمام قائدین کو اپنی تجاویز پیش کرنے کے لیے 5،5 منٹ کا وقت دیا گیا۔
اجلاس کے اختتام پر 15 نکاتی اعلامیہ جاری کیا گیا، جس پر اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی سمیت 21 جرگہ اراکین کے دستخط موجود ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ صوبائی حکومت اور اسمبلی صوبائی ایکشن پلان مرتب کریں، جبکہ پاک افغان سرحد کے تمام تاریخی تجارتی راستے فوری طور پر کھولے جائیں۔
جرگے نے تجویز دی کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے مابین تناؤ کو کم کیا جائے اور مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس آئینی مدت کے مطابق بلایا جائے۔
اس کے علاوہ کہا گیا ہے کہ دہشتگردی کے خاتمے کے لیے صوبائی اسمبلی کو اعتماد میں لیا جائے، جبکہ امن و امان سے متعلق اسمبلی کی ماضی میں منظور شدہ قراردادوں پر فوری عمل درآمد کیا جائے۔
اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا کہ پولیس اور سی ٹی ڈی صوبے کی داخلی سلامتی کی قیادت کریں گی۔
جرگے نے امن و امان کے ساتھ ساتھ گندم کی ترسیل کو بھی یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔
ماضی کے جرگوں کے فیصلوں کا کیا ہوا، اور اب کیا ہوگا؟خیبر پختونخوا امن جرگے میں سیاسی قائدین نے اپنی تجاویز کے ساتھ صوبائی حکومت سے سوالات بھی کیے۔
ان کا کہنا تھا کہ کچھ عرصے سے مسلسل جرگے منعقد ہو رہے ہیں لیکن ان کے نتائج نظر نہیں آ رہے۔
سابق وزیراعلیٰ محمود خان نے اپنی جماعت کی جانب سے قیامِ امن کے لیے تجاویز پیش کیں اور یقین دہانی کرائی کہ ان کی پارٹی حکومت کے ساتھ کھڑی ہے۔
تاہم انہوں نے سوال اٹھایا کہ حکومت خود امن کے قیام کے لیے کیا کر رہی ہے؟
محمود خان نے مزید کہاکہ کچھ عرصہ پہلے بھی جرگہ ہوا تھا، اس کے فیصلوں اور اعلامیے پر عملدرآمد کا کیا بنا؟
’ہم ہمیشہ جرگے کے لیے تیار رہتے ہیں، لیکن سوال یہ ہے کہ ان کے نتائج کیا نکلتے ہیں؟ کتنے فیصلوں پر عملدرآمد ہوا، اب جرگے کے بعد عملی اقدامات ہونے چاہییں؟‘
جرگے کے بعد صوبائی حکومت کیا کرے گی؟ترجمان خیبر پختونخوا حکومت کے مطابق صوبائی حکومت اور نئے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی صوبے میں امن کے قیام کے لیے سنجیدہ ہیں۔
معاونِ خصوصی اطلاعات و ترجمان صوبائی حکومت شفیع اللہ خان نے وی نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ امن جرگے کی سفارشات کی روشنی میں قیامِ امن کے لیے ٹی او آرز تیار کیے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا اسمبلی میں سیکیورٹی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جو امن و امان اور آپریشنز سے متعلق ٹی او آرز تیار کر رہی ہے، اور امن جرگہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
شفیع اللہ خان کے مطابق جرگے کے ذریعے تمام سیاسی جماعتوں، مذہبی شخصیات اور دیگر طبقات سے تجاویز حاصل کی گئیں، جنہیں سیکیورٹی کمیٹی کے سامنے پیش کیا جائےگا۔
انہوں نے کہاکہ پارلیمانی کمیٹی ان تجاویز کی روشنی میں ٹی او آرز تیار کرکے صوبائی حکومت کو پیش کرےگی۔
صوبائی ایکشن پلان کا قیامشفیع اللہ خان نے مزید بتایا کہ جرگہ محض ایک اجلاس نہیں بلکہ ایک عمل کا آغاز ہے۔
ان کے مطابق امن جرگے کی تجاویز کی روشنی میں پارلیمانی کمیٹی قیامِ امن اور آپریشنز کے حوالے سے ٹی او آرز مرتب کرے گی، جس کے بعد صوبائی حکومت ایک صوبائی ایکشن پلان تشکیل دے گی۔
انہوں نے کہاکہ جس طرح نیشنل ایکشن پلان بنایا گیا تھا، اسی طرح ہم صوبائی ایکشن پلان تشکیل دیں گے، اور اس پر بھرپور عمل درآمد کیا جائے گا۔
وفاق اور سیکیورٹی اداروں کے ساتھ تعاونترجمان کے مطابق صوبائی حکومت امن کے لیے تمام اداروں اور فریقوں کے ساتھ مل کر کام کرے گی۔
مزید پڑھیں: دہشتگردی کے خاتمے کے لیے صوبائی اسمبلی کو اعتماد میں لیا جائے، امن جرگے کا اعلامیہ جاری
انہوں نے کہاکہ صوبائی ایکشن پلان بننے کے بعد ہم وفاقی حکومت اور سیکیورٹی اداروں کے ساتھ بیٹھیں گے تاکہ عملی اقدامات کیے جا سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت امن کے قیام کے لیے سنجیدہ اور پُرعزم ہے، اور جلد ٹھوس پیش رفت سامنے آئے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews امن و امان خیبرپختونخوا دہشتگردی سیکیورٹی ادارے صوبائی جرگہ وفاقی حکومت وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: خیبرپختونخوا دہشتگردی سیکیورٹی ادارے صوبائی جرگہ وفاقی حکومت وی نیوز صوبائی ایکشن پلان خیبر پختونخوا کو اعتماد میں صوبائی حکومت امن کے لیے ٹی او آرز کیا جائے امن جرگے کے مطابق انہوں نے کے ساتھ جرگے کے کے بعد
پڑھیں:
عوامی نیشنل پارٹی کا صوبائی حکومت کے امن جرگے میں شرکت کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251111-08-9
پشاور(آن لائن) عوامی نیشنل پارٹی خیبر پختونخوا کے صدر میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ اے این پی ہمیشہ سے امن، جمہوریت اور آئین کی بالادستی کی علمبردار رہی ہے۔ پختونخوا حکومت کے زیراہتمام 12 نومبر کو صوبائی اسمبلی میں منعقد ہونے والے امن جرگے میں شرکت کا باضابطہ اعلان کرتے ہوئے صوبائی صدر نے کہا کہ صوبے میں پائیدار امن کے قیام کے لیے تمام سیاسی قوتوں اور اسٹیک ہولڈرز کو سنجیدگی سے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔